امریکی بیانات کوسنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں؛ وزیرخزانہ
کراچی(ملت آن لائن) وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے دیئے جانے والے بیانات کوسنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں،فی الحال آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانے کا کوئی ارداہ نہیں اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی منصوبہ بندی کی گئی ہے،پاکستان کا تجارتی خسارہ کم ہورہا ہے،اس وقت 19.7 ارب ڈالر کے ذخائر اسٹیٹ بنک کے پاس موجود ہیں،دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان معاشی بہتری کی طرف گامزن ہے جبکہ عمران خان کو ہرطرف بیڑہ غرق نظر آتاہے،شفاف احتساب ہر ملک کی ضرورت ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ترقی کے سفرکو روک دیا جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز قصر ناز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میرا دوسرا گھر ہے میں نے یہاں 4 سال تعلیم حاصل کی ہے کراچی تجارت سرگرمیوں کا مرکز ہے اور پاکستان میں ترقی کی رفتار پہلے سے کئی گنا تیز ہے۔ فارن ایکسچینج ریزرو کو خاص حد تک برقرار رکھنا چیلنچ ہے اور ترقی کی رفتار بھی کم نہیں ہونے دینا۔ رانا محمد افضل نے کہاکہ مسلم لیگ( ن) کی حکومت نے جو منصوبے شروع کر رکھے ہیں وہ تکمیل کی طرف گامزن ہیں اور سرمایہ کاروں کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے جو کہ خوش آئند بات ہے انہوں نے کہا کہ سال کہ پہلے 5 ماہ میں ایکسپورٹ میں 17.5فیصد اضافہ ہوا ہے میرا تعلق فیصل آباد شہر سے ہے وہاں کی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں آڈر پہلے کی طرح آنا شروع ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ سال کسانوں کے لئے بہتری کا سال ہو گا ہماری حکومت کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ ہمارے فارن ایکسچینج ریزرو صحت مند صورت حال اختیار کریں اس وقت 19.7 ارب ڈالر ریزرو موجود ہیں 2013 میں جب وفاقی حکومت بر سراقتدار آئی تھی اس وقت ریزرو 7 سے 8 ارب ڈالر تھے۔ ہماری خواہش ہے کہ آنے والی حکومت کو ہنڈ سم ریزرو ملے جو کم از کم 3 ماہ کے اپمورٹ کے برابر ہو۔انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی قابل ستائش ہے کہ تجارتی خسارہ بھی بتدریج کم ہو رہا ہے جو جولائی2017میں 79فیصد تھا جو کم ہوکر ستمبر میں 39فیصد،اکتوبر میں 51فیصد اور نومبر میں 11فیصد تک رہ گیا اور آنے والے وقتوں میں مزید کم ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل بنک افسران کی ترقیوں کے معاملے کا بھی جائزہ لے رہے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ نیشنل بنک کے معیار کو مزید بہترکریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کبھی بیرونی قرضوں کی واپسی میں کبھی ڈیفالٹ نہیں ہوا جسکی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر ہمارے اعتمادمیں اضافہ ہوا ہے۔امریکہ کی طرف سے پاکستان مخالف بیانات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم اس مسئلہ کوسنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ دنیا کو یہ سمجھنا چاہیئے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور اپنا ذمہ دارنہ کردار ادا کرتی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے بارڈر پر باڑ لگا رہا ہے۔دنیا کو یہ بھی سمجھ لینا چاہیئے کہ دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دی ہیں۔اس مسئلہ پر چین ہمارا ساتھ دے رہا ہے اور یورپ بھی ہمارے موقف اور قربانیوں کو سمجھتا ہے امریکہ کے ساتھ بھی مثبت بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل کر لیں گے۔ پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بین الا قوامی مارکیٹ میں اضافہ کے ساتھ یہاں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ان دنوں یورپ سمیت دنیا کے دیگر ملک شدید سردی کی لپیٹ میں ہیں جسکی وجہ سے پٹرول پیدوار میں کمی اور طلب میں اضافہ ہو گیا ہے ۔موسم کی تبدیلی کی ساتھ ہی یہ مسئلہ بہتر ہوجائے گا اور قیمتوں میں کمی آئے گی۔ رانا افضل نے کہا کہ فی الحال آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانے کا کوئی ارداہ نہیں اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی منصوبہ بندی کی گئی ہے اور ابھی اس کی ضرورت بھی پیش نہیں آرہی کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس جائیں۔۔انہوں نے کہا کہ شفاف احتساب ہر ملک کی ضرورت ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ترقی کے سفرکر روک اپنی مرضی کا احتساب شروع کردیا جائے انہوں نے کہا کہ پوری دنیا اور عالمی ادارے کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں معاشی بہتری نظر آرہی ہے جبکہ عمران خان کو ہرطرف بیڑہ غرق نظر آرہاہے۔انہوں نے کبھی پاکستان میں ہونے والی ترقی پر مثبت بیان نہیں دیا۔