خبرنامہ

بد عنوانی کسی بھی طرح کہیں بھی قابل قبول نہیں، وزیر مملکت انوشہ رحمان

اسلام آباد(آئی این پی )سینیٹ قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے مختلف 13منصوبوں میں بے ضابطگیوں کی ایف آئی اے کی تفتیش کی رپورٹ ،یو ایس ایف فنڈز کا پچھلے تین برسوں میں استعمال ،فاٹا اور کم ترقی یافتہ علاقہ جات میں پچھلے مالی سال کے دوران شروع کئے گئے منصوبوں کی تفصیل اور ملک کے مختلف حصوں میں موبائل نیٹ ورک کے کمزور سگنلز کے معاملات زیر بحث آئے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ بد عنوانی کسی بھی طرح کہیں بھی قابل قبول نہیں ۔انہوں نے ایف آئی اے کی طرف سے این آئی ٹی بی میں مالی بے ضابطگیوں کی ابھی تک چھان بین اور ذمہ داروں کا تعین مکمل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کی کارکردگی سے بالکل مطمئن نہیں ہوں آئندہ اجلا س میں مکمل تفصیلات کے ساتھ ڈائریکٹر سطح کا آفیسر شرکت کرے۔چیئرمین کمیٹی نے وزارت آئی ٹی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کم ترقی یافتہ اور فون سہولیات نہ رکھنے و الے علاقوں پر توجہ کی ذیادہ ضرورت ہے۔وزیر مملکت انوشہ رحمان نے آگاہ کیا کہ این آئی ٹی بی کے 13 منصوبوں میں بے ضابطگیوں کا کیس ایف آئی اے کو دو سال سے دیا ہو اہے جس پر کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی۔500کمپیوٹرز بمعہ سرورز لئے گئے جو کہ اب موقع پر موجود نہیں صرف کاغذات میں اندراج ہے ۔پی سی ون سے پی سی فور تک کاغذات میں منظوری لی گئی 500کمپیوٹر ز کا معاملہ ہے ایف آئی اے کو لکھ لکھ کر تھک چکے ہیں کوئی جواب نہیںآتا شاید ایف آئی اے کی مرضی ہے کہ انکوائری ختم ہو جائے۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ چوری کی رپورٹ درج کروا کر سخت کاروائی کی جانی چاہئے۔کون کون ذمہ دار ہے تعین ہو ناچاہئے۔فنڈز کیسے اور کس کے دستخطوں سے جاری ہوئے جس پر وزیر مملکت نے کہا کہ محکمے کے انچارج کے خلاف ای اے ڈی رولز کے تحت انکوائری شروع ہوئی ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تمام متعلقہ سرکاری ملازمین بمعہ ڈی جی کے خلاف مقدمات درج ہوئے دو سال ہو گئے ہیں ۔کاروائی کر کے اگلے اجلاس میں پوری تفصیل دی جائے۔یو ایس ایف فنڈز کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی نے کارکردگی کو اطمنیان بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ شکایات کا ازالہ بھی کیا جانا چاہئے۔ یوایس ایف کے سی ای او نے آگاہ کیا کہ لاٹ بنا کر کام کا آغا زکیا جاتا ہے سروے مکمل ہونے کے بعد ٹاورز لگائے جاتے ہیں۔وزیر مملکت نے کہا کہ چاغی لاٹ پر دستخط کر دئے گئے ہیں جبکہ بلوچستان کے مشکل علاقوں میں بھی سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ضلع ہرنائی سے ضلع موسی خیل کی 21جگہیں منتخب کی گئی ہیں۔14حکومت اور7سویلین ملکیت ہیں۔سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ اشتہار کے ذریعے کی گئی نیلامی میں حقوق کمپنی کے پاس ہوتے ہیں۔ خلاف ورزیاں کہا ں کہاں اور کس کس علاقے میں ہوئیں آگا ہ کریں کمیٹی مدد کریگی۔ کم ترقی یافتہ علاقوں میں یو ایس ایف کی طرف سے فون سہولیات فراہم بالخصوص فاٹا اور بلوچستان کے علاقوں میں کام میں تیزی لانے کیلئے سینیٹر تاج آفریدی ،شبلی فراز ،غوث محمد خان نیازی پر مشتمل ذیلی کمیٹی قائم کی گئی۔وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کہا کہ تمام ایجنسیوں بشمول خیبر ،کوہستان ،واشو،ڈیرہ بگٹی کے لئے یوایس ایف نے سروے شروع کر دیا ہے۔فاٹا سیکرٹریٹ کو قبائلی ایجنسیوں میں سروے کی جازت کیلئے خط لکھ دیا اور کہا کہ قبائلی علاقہ جات میں نیٹ ورک نہ بننے سے افغان سموں کے نیٹ ورک کی سہولت کو مکمل روکنا مقصد ہے اور آگاہ کیا کہ پچھلے تین سالوں کی گرانٹس 12ارب6کروڑ اس سال 1ارب3کروڑ اورجرمانے وغیرہ ملا کر موجود رقم میں سے جاری منصوبوں کیلئے11ارب جاری کر دیئے ہیں ا ور تقریاب 3ارب اکاوئنٹ میں موجود ہیں۔اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں 112سکولوں میں کمپیوٹر لیبز کیلئے فنڈ دیا ہے۔