خبرنامہ

برطانیہ کے ساتھ دو طرفہ تجارت کانفرنسز کا انعقاد: خرم

اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیرخان نے برطانیہ کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لیے مشترکہ تجارتی کمیٹی کے قیام اور بزنس ٹو بزنس کانفرنسز کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو جی ایس پی پلس جیس سہولیات دینی چاہئیں۔وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے یہ بات یہاں برطانیہ سے آئے ہوئے اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ اجلاس میں کہی ۔ انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ پاکستان برطانیہ کی ان کمپنیوں کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا جو سی پیک کے مختلف پراجیکٹس میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں ، ان برطانوی کمپنیوں کی بولی کے عمل تک رسائی، معاملات کو کھلا رکھنے اور شفافیت کے حوالہ سے تحفظات دور کیے جائیں گے۔وفاقی وزیر نے جی ایس پی پلس سٹیٹس کے حوالہ سے برطانوی تعاون کو سراہا۔ انہوں نے برطانیہ کے یورپی یونین سے نکل جانے کے بعد پاکستانی برآمد کنند گان کے تحفظات بارے برطانوی وفد کو بتایا اور تجویز پیش کی کہ برطانیہ کو بھی پاکستان کو جی پی پلس جیسی سہولت دینی چاہیئے۔برطانوی وفد کے سربراہ نے ملاقات کے دوران پاکستان میں سی پیک کے مختلف پراجیکٹس میں برطانوی کمپنیوں کی سرمایہ کاری اور پاکستان میں کام کرنے والی برطانوی کمپنیوں کو سہولیات کی فراہمی بارے تبادلہ خیال کیا اور دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے مختلف تجاویز پر بھی غور کیا گیا۔الوک شرما نے کہا کہ برطانیہ کے مارچ 2019ء تک یورپی یونین میں شامل رہنے کے قوی امکانات ہیں تاہم اس کے بعد دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لیے جی پی پلس جیسے انتظامات کیے جاسکتے ہیں۔اس وقت پاکستان اور برطانیہ کے مابین دو طرفہ تجارتی حجم1550.85ملین یورو ہے جبکہ جنوری سے لے کر ستمبر 2016ء کے دورانیہ میں برآمدات 1006.94ملین یورو اور درآمدات543.91ملین یوروز رہیں ۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین دو طرفہ تجارت کو مزید فروغ دینے کے لیے بزنس ٹو بزنس کانفرنسز کا انعقاد کرنا چاہیے۔ اور دوطرفہ تجارتی انتظامات بارے تبادلہ خیال کے لیے مشترکہ تجارتی کمیٹی قائم کی جانی چاہیے۔ وزیر تجارت نے تعلیم کے شعبہ کے لیے برطانوی تعاون کو سراہا اور کہا کہ اس تعاون سے پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات مضبوط اور مزید گہرے ہوئے ہیں۔