خبرنامہ

بھارت کے پاس سرجیکل اسٹرائیک کے ویڈیو شواہدہی موجود نہیں،عبدالباسط

بھارت نے ایل او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزی کی، ممبئی حملوں کی تحقیقات بھارتی عدم تعاون کے سبب تاخیر کا شکار ہیں ، بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان سے اڑی حملے کے شواہد کا تبادلہ نہیں کیا، پہلے دن سے کہہ رہے ہیں اڑی حملے کی آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات ہونی چاہیے، پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، بھارت اور پاکستان کو مسئلہ کشمیر پر بات کرنی چاہیئے ، سارک اجلاس ماضی میں بھی ملتوی ہوتے رہے ہیں، اگر یہ اجلاس اس سال نہیں ہوا تو اگلے سال ہوگا، سارک کے 19 ویں سربراہ اجلاس کا میزبان پاکستان ہی ہو گا
بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط خان کابھارتی ٹی وی کو انٹرویو
نئی دہلی (ملت+آئی این پی )بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط خان نے کہاہے کہ اگر سرجیکل اسٹرائیک ہوتی تو پاکستان فوراً اس کا جواب دیتا جب کہ بھارت کے پاس سرجیکل اسٹرائیک کے کوئی ویڈیو شواہد موجود نہیں، بھارت نے ایل او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزی کی، ممبئی حملوں کی تحقیقات بھارتی عدم تعاون کے سبب تاخیر کا شکار ہیں ، بھارتی وزارت خارجہ نے پاکستان سے اڑی حملے کے شواہد کا بھی تبادلہ نہیں کیا، پہلے دن سے کہہ رہے ہیں اڑی حملے کی آزادانہ بین الاقوامی تحقیقات ہونی چاہیے، پاکستان ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، بھارت اور پاکستان کو مسئلہ کشمیر پر بات کرنی چاہیئے ، سارک اجلاس ماضی میں بھی ملتوی ہوتے رہے ہیں، اگر یہ اجلاس اس سال نہیں ہوا تو اگلے سال ہوگا، سارک کے 19 ویں سربراہ اجلاس کا میزبان پاکستان ہی ہو گا۔بھارتی ٹی وی کو انٹرویو میں بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط نے کہا ہے کہ بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور جب اس نے پاکستان پر الزام تراشی اور اسے دہشت گرد ریاست کہنا شروع کردیا تو اس کا مطلب وہ تعاون کے تمام راستے بند کر رہا ہے۔ عبد الباسط نے لائن آف کنٹرول کے پاکستانی علاقے میں ’سرجیکل اسٹرائیک‘ کے بھارتی دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو پاکستان کی جانب سے بھرپور جواب دیا جاتا۔ اڑی حملے کے حوالے سے عبد الباسط نے کہا کہ ’ہم اس الزام تراشی کے کھیل سے باہر آنا چاہتے ہیں جبکہ بھارت پاکستان پر الزام تراشی کے بجائے حملے کی بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کیوں نہیں کراتا؟۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اور جب اس نے پاکستان پر الزام تراشی اور اسے دہشت گرد ریاست کہنا شروع کردیا تو اس کا مطلب وہ تعاون کے تمام راستے بند کر رہا ہے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات کی راہ میں حائل مسائل کے حوالے سے پاکستانی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ’جب دونوں ممالک بامعنی مذاکرات کا آغاز کریں گے تب ہی مسائل کے حل نکالے جاسکتے ہیں اور جب تک بات چیت کے عمل کا آغاز نہیں ہوتا ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ممکن نہیں۔پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایئربیس حملے کی تحقیقات ابھی جاری ہے۔