اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات پروفیسر احسن اقبال نے کہاہے کہ بین المذاہب ہم آہنگی وقت کی ضرورت ہے اور تمام مذاہب کے سکالرز کو مکالمے کے عمل میں شریک کرنا چاہیے،مذاہب میں مشترکہ اصولوں کو سامنے رکھ کر انتشار و تفریق کا خاتمہ ممکن ہے ، سیرت النبیﷺ اور قران کی تعلیمات پر عمل نہ کرنے سے مسلم دنیا انخطاط کا شکار ہوئی،تقسیم در تقسیم و فرقہ پرستی میں پڑ کر ہم تباہی کی طرف چلے گئے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں پشاور یونیورسٹی کی سیرت چیئر کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔وفاقی وزیر نے کہاکہ نائن الیون کے بعد بعض عناصر نے اسلام کا نام استعمال کرتے ہوئے اسلام و مسلمانوں کو بدنام کیا جس کی وجہ سے مسلمان ممالک میں شناخت کا مسئلہ درپیش ہوا ۔ انہوں نے کہاکہ ترقی و معاشی تبدیلی کیلئے قوم کی اخلاقی تربیت انتہائی ضروری ہے،جامعات میں سیرت چئیرز کے قیام کا مقصد پیغمبر اسلام کی زندگی سے رہنمائی حاصل کرکے ملکی ترقی کیلئے کام کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمگیریت کے دور میں دنیا کو بہتر مقام اور ملک کو امن کا گہوارہ بنایا جائے ،پیغمبر اسلام ﷺ نے ریاست مدینہ قائم کر کے تمام شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی اورمیثاق مدینہ کی صورت میں مختلف مذاہب کے احترام کا سبق دیا ۔ انہوں نے کہاکہ بین المذاہب ہم آہنگی کی ضرورت آج انتہائی زیادہ ہے، بین المذاہب اوربین العقائد ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے تمام مذاہب کے سکالرز کو مکالمے کے عمل میں شریک کرنا چاہیے،مذاہب میں مشترکہ اصولوں کو سامنے رکھ کر انتشار و تفریق کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ نبی کریمﷺ کی جانب سے پیش کردہ علمی ماڈل کو بھلانے سے مسلم معاشرہ پستی میں چلا گیا ہے، نبی کریم ﷺکی جانب سے دنیا کو مسخر کرنے کی سبق دینے کے باوجود ہم سائنس کی میدان سے دور ہیں،ہمارے ایمان کی تکمیل میں تعلیم کا حصول بنیادی جزو ہے،نبی کریمﷺ نے سماجی انصاف کے اصولوں کے تحت معاشرہ قائم کیا جو اسلام کے تیز رفتار پھیلاو کا باعث بنا۔ انہوں نے کہاکہ سماجی انصاف کیساتھ ساتھ پیغمبر اسلام نے انسانی حقوق کا چارٹر دیا،سیرت النبی سے ہمیں کامیاب قیادت کا ماڈل ملتا ہے مگر مسلمانوں نے اس ماڈل کی پیروی نہیں کی۔وفاقی وزیر نے کہاکہ خلافت راشدہ کے دور میں قیادت کے اسلامی اصولوں پر عمل درآمد کرکے کامیاب ریاست قائم کی گئی،سیرت النبی سے ہمیں پائیدار ترقی اور ماحول کے تحفظ کا سبق ملتا ہے،اسلام نے معیشت کی ترقی کیلئے رہنما اصول دیے جس پر آج بھی عملدرآمد سے کامیابی ممکن ہے۔انہوں نے کہاکہ سیرتﷺ پر عمل درآمد نہ کرنے سے آج ہمیں جائیداد و دیگر معاشی معاملات میں لڑائی جھگڑوں کا سامنا ہے،پیغمبر اسلام نے خواتین کے حقوق کیلئے جو اصول وضع کئے مغربی معاشرہ آج بھی اس کا تصور نہیں کرسکتا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سیرت چئیرز کو روایتی اداروں کی بجائے نبی پاک کے تعلیمات کو عام کرکے جدید مسائل کا حل ممکن بنانے کیلئے استعمال کرنے کی ضرورت ہے، امید ہے کہ ان اداروں سے بہترین ریسرچ پیپرز تیار کرکے بین الاقوامی سطح پر پیش کئے جائیں گے۔اس موقع پر ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد اور چئیرمین سیرت چیئر ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر پروفیسر قبلہ ایاز نے بھی خطاب کیا۔
خبرنامہ
بین المذاہب ہم آہنگی وقت کی ضرورت ہے: احسن
