اسلام آباد (ملت آن لائن،اے پی پی) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما سینیٹر حافظ حمد اﷲ نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے بغیر بجٹ کی آئینی حیثیت کا تعین کیا جائے۔ بجٹ میں غریبوں کے لئے صرف رمضان پیکیج ہے۔ کے پی کے میں تعلیم پر رقم خرچ نہیں کی گئی۔ بلوچستان میں بھی 33 ارب لیپس ہو گئے۔ منگل کو ایوان بالا میں بجٹ کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے حافظ حمد اﷲ نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے بغیر بجٹ پیش کرنے کی آئینی حیثیت کا تعین کیا جائے، تاریخی حجم کے بجٹ پر وزیر خزانہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں لیکن اس میں عام آدمی کے لئے صرف رمضان پیکیج کے لئے مختص رقم ہے۔ اس میں اڑھائی کروڑ بچے بغیر تعلیم کے ہیں جن سے مشقت لی جاتی ہے۔ 20 ارب روپے بی آئی ایس پی کے لئے رکھے گئے ہیں۔ قوم کو بھکاری بنایا جا رہا ہے۔ لیپ ٹاپ کے لئے بھی اربوں روپے رکھے گئے ہیں۔ یہ پیسے اڑھائی کروڑ بچوں پر خرچ کرنے چاہئیں۔ یہ بجٹ قوم سے مذاق ہے۔ بڑے بڑے محلات میں اپنے قیمتی پالتو جانوروں کے ساتھ زندگی بسر کرنے والے بھی بجٹ پر تنقید کر رہے ہیں۔ کے پی کے میں علیم پر رقم خرچ نہیں کی گئی۔ صوبائی حکومت کا بجٹ خرچ نہیں ہو سکا۔ بلوچستان میں 33 ارب لیپس ہوئے ہیں۔ اس کا ذمہ دار کون ہے۔ تھر میں تین سال میں 400 بچے لقمہ اجل بنے۔ اس کا ذمہ دار کون ہے۔ سندھ میں پانچ مرلے کے گھر پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے، کیا اس کو غریب کا بجٹ کہیں گے۔
خبرنامہ
تاریخی حجم کے بجٹ پر وزیر خزانہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ،حافظ حمد اﷲ
