خبرنامہ

تجارت کے فروغ کیلئے نقل و حمل کی مستعدی اہمیت؛ خرم

اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ تجارت کے فروغ کیلئے نقل و حمل کی مستعدی بھی پیداواری صلاحیت اور تجارتی محصولات میں کمی لانے جتنی اہمیت رکھتی ہے۔ انہوں نے یہ بات نیشنل ورکشاپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کے وہ مہمان خصوصی تھے۔ اس ورکشاپ کا موضوع عالمی تجارتی تنظیم کے تجارتی سہولت بارے معاہدہ پر عملدرآمد ہے۔ 6 جنوری تک جاری رہنے والی اس ورکشاپ کا اہتمام وزارت تجارت نے یوایس ایڈ کے ٹریننگ فارپاکستان پراجیکٹ نے کیا تھا۔وفاقی وزیر تجارت نے ورکشاپ کے شرکاء کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ عالمی تجارتی تنظیم کے تجارتی سہولیات بارے معاہدہ سے سرحدی طریقہ کار میں تیزی اور شفافیت میں بہتری آتی ہے جس سے بین الاقوامی تجارتی سودوں کی لاگت میں کمی آتی ہے اور اس سے وقت کی بھی بچت کرنے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے تمام ممالک کے اقتصادی ایجنڈا میں تجارت کی سہولیات بڑی اہم ہوتی ہیں اور حقیقت ہے کہ پیداواری استعداد کی طرح نقل وحمل کی مستعدی بھی بہت اہم ہوتی ہے۔ خرم دستگیر نے مزید کہا کہ تجارتی سہولت بارے معاہدہ کے لیے معاہدہ کی توثیق مکمل کرنا عملدرآمد کی جانب پہلا قدم ہے اور پاکستان تجارتی سہولت کے معاہدہ کی توثیق کرنے والا پہلا جنوبی ایشیائی ملک ہے جبکہ 103 رکن ممالک اس معاہد ہ کی توثیق مکمل کر چکے ہیں اور 108ویں ملک کی توثیق کے ساتھ ہی یہ معاہدہ جلد ہی نافذ العمل ہوجائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ معاہدہ پر عملدرآمد کی جانب دوسرا اقدام تجارتی سہولیات بارے اصلاحات کو یقینی بنانا اور ان پر حقیقی معنوں میں عملدرآمد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس ضمن میں پہلے ہی پرعزم ہے اور پاکستان معاہدہ کی کیٹگری بی اور سی کے بارے میں جلد ہی اعلان کرے گا۔ وفاقی وزیر نے ورکشاپ کے شرکاء کو بتایا کہ عالمی مارکیٹ میں مسابقت میں اضافہ ہوگیا ہے اور اب کمپنیاں زیادہ تراشیاء کی بروقت ، تیز ترین نقل وحمل پر انحصار کررہی ہیں اور معلومات کے تبادلہ اور رسمی کارروائیوں بارے ساز گار ماحول والے ممالک ہی تجارت کے فروغ کے مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور ہم بھی تجارتی عمل کو محفوظ، تیز تر اور سادہ بناکر تجارت کو فروغ دینے کے مواقع سے خاطر خواہ فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تجارتی اشیاء کی لاگت میں اضافہ اور سرحدوں پر ہونے والی تاخیر او رتجارتی رکاوٹوں جیسے مسائل سے نجی شعبہ اچھی طرح آگاہ ہے اور تجارتی سہولت کے معاہدہ پر عملدرآمد سے اوسطاً14.5فیصد تجارتی لاگت کم کی جاسکتی ہے۔جس کا تجارتی محصولات میں کمی سے بھی زیادہ اثر پڑتا ہے۔ وزیر تجارت نے ورکشاپ کا افتتاح کیا اور ضروری معاونت پر عالمی تجارتی تنظیم، یواین سی ٹی اے ڈی ، آئی ٹی سی اور یوایس ایڈ کا شکریہ ادا کیا۔