خبرنامہ

جمہوریت کی مضبوطی ‘ پارلیمنٹ کی بالادستی ‘ آئین کی حکمرانی کے لئے جمہوری اقدار کا تحفظ ضروری ہے

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں قریبی روابط ہیں‘ مشاورت سے پارلیمنٹ کے استحکام کے اقدامات کئے جارہے ہیں‘ سینٹ اور قومی اسمبلی کے مثالی تعاون‘ تعلقات کو مزید فروغ دیا جائے گا‘ جمہوریت کی مضبوطی ‘ پارلیمنٹ کی بالادستی ‘ آئین کی حکمرانی کے لئے جمہوری اقدار کا تحفظ ضروری ہے‘ ہاتھا پائی کے ماحول میں پارلیمنٹ نہیں چلائے جاتے، اس سے غیر جمہوری قوتوں کو تقویت ملتی ہے۔وہ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں یادگار جمہوریت کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ تقریب میں بڑی تعداد میں اراکین پارلیمنٹ اور اعلیٰ سرکاری افسران سول سوسائٹی نے شرکت کی۔ یاد گار جمہوریت پر جمہوریت کے لئے قربانیوں‘ شہادتوں‘ قید و بند‘ پھانسیوں کو اجاگر اور خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میاں رضا ربانی نے کہا کہ ملک ترقی نہ کرتے اگر عظیم جمہوری قربانیاں نہ لی جاتیں انہوں نے کہا کہ ریاست میں جان بوجھ کر جمہوریت جدوجہد کو مسخ کرکے پیش کیا جاتا رہا اور قربانیوں کو پس پشت ڈالا جاتا رہا۔ پاکستان کی آنے والی نسلوں کو جمہوریت کے لئے قربانیوں سے آگاہ کرنے کے لئے یہ یادگار تعمیر کی گئی ہے۔ پارلیمنٹ آنے والی ہر اعلیٰ شخصیت غیر ملکی وفود کو اس یادگار کا دورہ کروایاجائے گا اور تسلسل کے ساتھ جمہوریت کیلئے پیش کی جانے والی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم آپس کی لڑائیوں سے گریز کرتے رہے تو جمہوریت قائم و دائم رہے گی۔ آئین کی حکمرانی کو برقرار رکھا جاسکے گا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ اس قسم کی یادگار سے جمہوری ادارے مضبوط ہوتے ہیں قربانیوں کو یاد رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جمہوری رویوں کو فروغ دینا ہے۔ ہاتھا پائی کوئی جمہوری رویہ نہیں ہے پارلیمنٹ میں دو ارکان کے درمیان جو لڑائی ہوئی یہ صرف حکومتی ارکان نہیں بلکہ ساری پارلیمنٹ کے لئے افسوسناک واقعہ ہے۔ ہمارے سر شرم سے جھکے ہوئے ہیں ۔ ہم نے طے کرنا ہے کہ کس ماحول میں پارلیمنٹ کو چلانا ہے۔ لڑائی سے جمہوریت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز کے افسوسناک واقعہ سے ان قوتوں کے ہاتھ مضبوط ہوگئے جو جمہوریت کو کمزور دیکھنا چاہتی ہیں۔ اس سے جمہوریت کیلئے کوڑے کھانے پھانسیوں‘ جیلوں میں جانے دیگر قربانیوں پر حرف آتا ہے۔ قطعاً ایسے رویوں کو برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ سپیکر نے کہا کہ 2002 سے قبل دونوں بڑی جماعتوں میں تعلقات اتنے کشیدہ تھے کہ ایک دوسرے سے بولتے بھی نہیں تھے ۔ دونوں نے سبق سیکھا اور جمہوریت کے لئے دونوں بڑی جماعتیں اکٹھی ہوئیں اور واضح کیا کہ جمہوریت میں لڑائیاں نہیں ہونی چاہئیں۔ دونوں بڑی جماعتوں نے اس حوالے سے طے کیا کہ آئندہ جمہوری ریڈ لائن کو عبور نہیں کیا جائے گا۔ سپیکر نے کہا کہ دور آمریت میں دونوں بڑی جماعتوں کے اس عہد و پیمان کا پاس رکھنے کی ضرورت ہے عہد کرنا ہوگا کہ جمہوریت کو مضبوط کریں گے۔ جمہوری قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے جمہوریت کو مضبوط کریں گے لڑائی نہیں کریں گے بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ اور سپیکر نے دونوں ایوانوں کے تعلقات کو مثالی قرار دیا سپیکر نے کہا کہ دونوں ہم آہنگی سے پارلیمنٹ کی بالادستی اور آئین کی حکمرانی کی جدوجہد کررہے ہیں سینٹ قومی اسمبلی ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کررہی ہیں دونوں ایوانوں کو قریبی رابطوں اور تعاون کی سازگار فضا کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ (ن غ/ ا ع)