جہانگر ترین کا بے ایمانی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا؛ سپریم کورٹ
اسلام آباد:(ملت آن لائن) سپریم کورٹ میں جہانگیر ترین کی نااہلی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دیکھ رہے ہیں جو دستاویزات ریکارڈ پرہیں اس سے بے ایمانی کا سوال پیدا ہوتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی جہانگیر ترین کا نااہلی کے لیے درخواستیں دائر کررکھی ہیں جن کی سماعت اختتامی مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔ آج حنیف عباسی کے وکیل عاضد نفیس نے اپنے دلائل میں کہا کہ کاغذات نامزدگی میں مجموعی زرعی آمدن کےبارے میں مخلتف مؤقف اپنایا گیا، تحریری جواب میں مؤقف اپنایا گیا کہ لیززمین پرٹیکس نہیں ہوتا، دوسرا مؤقف اپنایا گیا کہ کاغذات نامزدگی میں لیز زمین کا کالم نہیں تھا۔
عمران خان اور جہانگیر ترین کیس: ’ہر قانون کی خلاف ورزی کے اپنے نتائج ہوتے ہیں‘ حنیف عباسی کے وکیل کے دلائل پر چیف جسٹس نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ پنجاب زرعی ٹیکس اتھارٹی نے کم ٹیکس دینے پرکوئی ایکشن لیا؟ جس پر حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ لیززمین سے متعلق جودستاویزات پیش ہوئیں وہ جعلی ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ لیز زمین کی ادائیگیاں مالکان کو کیں، کبھی کہتے ہیں کہ لیز زمین کی ادائیگیاں مالکان کے بڑوں کو کیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لیز زمین کے حوالے سے بہت سے معاہدے ہوئے، ہوسکتاہے کہ توجہ نہ رکھی گئی ہوکہ کاغذات نامزدگی پرمسئلہ ہوسکتا ہے۔ جب کہ جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ آپ نے لیززمین کی ادائیگیوں کو چیلنج نہیں کیا، اگر لیز زمین کی ادائیگیوں کو چیلنج کرتے توکوئی بات بنتی تھی، کروڑوں روپے کس مد میں ادا کیے گئے؟ وجہ بتائیں کہ یہ کروڑوں کی رقم لیززمین کے لیے ادا نہیں ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جہانگیر ترین نے لیز زمین کی ادائیگیاں بذریعہ چیک کیں، کسی مالک نے بھی لیززمین کی ادائیگی پر اعتراض نہیں کیا۔ حنیف عباسی کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہہ لیززمین آمدن پر ایک پیسہ بھی ٹیکس ادا نہیں کیاگیا، اس پر جسٹس عمر عطا نے استفسار کیا کہ کیا ہم ٹیکس اتھارٹی کے اختیارات استعمال کرسکتے ہیں؟ عاضد نفیس نے کہا کہ ٹیکس معاملات پرعدالت پر کوئی دباؤ نہیں، عدالت نے ٹیکس گوشواروں اور دستاویزات میں تضاد کو دیکھنا ہے، لیز زمین کی انٹری محکمہ مال کے ریکارڈ میں موجود ہی نہیں۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ لیززمین کی انٹری محکمہ مال میں کرانا مالکان کا کام تھا، اس پر حنیف عباسی نے مؤقف اپنایا کہ جہانگیرترین اتنی بڑی رقم دے رہے تھے تو محکمہ مال میں انٹری بھی کرا لیتے۔ چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ دیکھ رہے ہیں جو دستاویزات ریکارڈ پرہیں اس سے بے ایمانی کا سوال پیدا ہوتا ہے۔
خبرنامہ
جہانگر ترین کا بے ایمانی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا؛ سپریم کورٹ
