لاہور (ملت + آئی این پی) صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ حسین حقانی کی گفتگو کے تانے بانے اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی سے ملتے ہیں ‘ حسین حقانی کی باتیں ایسی ہیں جسے ردی کی ٹوکری میں نہیں پھینکاجا سکتا‘ حسین حقانی نے جو بات کی ہے وہ اس کی پہلی باتوں تسلسل ہے ان کو حب الوطنی کی خلاف کہے یانہ کہے ایک ہی بات ہے‘ بلاول بھٹو ملتان کے اسٹیڈیم میں جلسہ کرناچاہیں تو اجازت مل سکتی ہے لیکن کھلے میدان میں جلسہ کی اجازت پر سکیورٹی خدشات ہیں ‘ شیخ رشید کی قیاس آرائی پر انہیں شرم آنی چاہئے ایک کے بعد دوسری اور دوسری کے بعد تیسری بھی سچ ثابت نہیں ہوئی ‘مارچ آ چکا ہے کوئیک مارچ کہاں ہے؟تحر یک انصاف کا ہمیشہ سے میں نہ مانوں کا رویہ رہاہے دونوں اراکین کی سزا قومی اسمبلی کے سپیکر کے اختیار میں نہیں ‘ جمہوری دور میں ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہاؤس سے وزیر اعظم اور سپیکر ممبران کو باہر پھینک دیں ‘پرویز مشرف اور باقی ریلو کٹا پھٹیچر سیاستدان 25سے تیس سال تک خواب دیکھتے رہے کہ نواز شریف کی حکومت ختم ہو جائے۔ پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو میں رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ مراد سعید اور جاوید لطیف کو الیکشن کمیشن ہی سزا دے سکتاہے اگر پی ٹی آئی چاہتی ہے تو جاوید لطیف کے خلاف ریفرنس دائر کرے‘ اگر پی ٹی آئی ریفرنس دائر کرے گی تو ایسا ریفرنس ہم بھی مراد سعید کے خلاف لاسکتے ہیں ‘ جاوید لطیف کی سزا سے زیادہ مراد سعید کی سزا ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ دوسروں کی عزت اچھالنا اور سکینڈل والی گفتگو تو عمران خان بھی کرتے ہیان جب جاوید لطیف نے باقاعدہ معافی مانگ لی تو پی ٹی آئی کو اپنا ظرف دکھانا چاہئے ۔ ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ پرویز مشرف اور باقی ریلو کٹا پھٹیچر سیاستدان 25سے تیس سال تک خواب دیکھتے رہے کہ نواز شریف کی حکومت ختم ہو جائے‘نواز شریف کی سیاست اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتی جب تک عوام کی محبت قائم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری کی بنیاد پر وسائل کو بہتر انداز سے یوٹلائز کرنے کا موقع ملتا ہے سب کو اپنا اندراج درست کروانا چاہئے ‘ توہین رسالت سے متعلق کوشش کی بھرپور مذمت کرتے ہیں رسول اللہ انسانیت کے خیر خواہ اور نجات دہندہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی شخصیت کے خلاف گفتگو ایک فتنہ اورفساد ہے ایسے مرتکب لوگوں کو کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہئے ‘ کول پاور پر جو اعلان وزیر اعظم نے کئے وہ وفاق کے زیر انتظام چل رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کی قیاس آرائی پر انہیں شرم آنی چاہئے ایک کے بعد دوسری اور دوسری کے بعد تیسری بھی سچ ثابت نہیں ہوئی ‘مارچ آ چکا ہے کوئیک مارچ کہاں ہے؟ اب شیخ رشید بھی سمجھ گئے کہ الیکشن 2018میں ہی ہوں گے ‘ بلاول بھٹو ملتان کے اسٹیڈیم میں جلسہ کرناچاہیں تو اجازت مل سکتی ہے لیکن کھلے میدان میں جلسہ کی اجازت پر سکیورٹی خدشات ہیں ۔
خبرنامہ
حسین حقانی کی گفتگو کے تانے بانے پیپلزپارٹی دور کے وزیر اعظم گیلانی سے ملتے ہیں: رانا ثناء
