اسلام آباد ۔ 24 اکتوبر (ملت + اے پی پی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے پاکستان کی اقتصادی بحالی اور معاشی استحکام کیلئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی معاونت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے جامع اصلاحاتی ایجنڈے کی پیروی کرتے ہوئے اقتصادی استحکام حاصل کیا ہے جبکہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لاگارڈے نے وزیراعظم کو آئی ایم ایف پروگرام کی کامیاب تکمیل پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ملک کی مثبت طور پر عکاسی ہوئی اور اسے ساکھ و استحکام کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کو یہاں ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم آفس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق کرسٹین لاگارڈے نے آئی ایم ایف پروگرام کی کامیاب تکمیل کے حوالہ سے کہا کہ یہ آپ کے سفر میں ایک شاندار قدم ہے کہ آپ نے 2 سال کی قلیل مدت میں بہتر اور ٹھوس اقتصادی پوزیشن حاصل کی ہے۔ کرسٹین لگارڈ جو پاکستان کے پہلے سرکاری دورہ پر ہیں، نے کہا کہ انہیں یہاں آ کر بہت خوشی ہوئی۔ انہوں نے ملک کو کئی چیلنجوں سے نکالنے اور قلیل عرصہ میں اقتصادی استحکام حاصل کرنے پر پر وزیراعظم کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اب بہتر مالیاتی پوزیشن میں ہے اور یقیناً اقتصادی بحران سے باہر ہے۔ منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی نمو بتدریج بڑھی ہے، مالیاتی خسارہ کم ہوا ہے جبکہ افراط زر مسلسل نیچے آ رہا ہے۔ انہوں نے ملک کے سماجی تحفظ کے مضبوط ڈھانچوں اور ٹیکس پالیسی و انتظامی اصلاحات کی بھی تعریف کی۔ اس موقع پر وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ حکومت کی اقتصادی ٹیم کی انتھک کوششوں سے تین سال کی قلیل مدت میں پاکستان کی معیشت بحال ہوئی ہے، ہم دہشت گردی، معیشت اور بجلی کی قلت کے بڑے چیلنجوں سے کامیابی سے نبرد آزما ہو رہے ہیں جو ہمیں گذشتہ حکومتوں سے ورثہ میں ملے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے دہشت گردوں کے نیٹ کو توڑا ہے، ابھی بھی 2 لاکھ سے زائد افواج ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کیلئے پاکستان کے شمالی حصہ میں تعینات ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 24 ہزار سے زائد قیمتیں جانوں کا ضیاع ہو چکا ہے، 50 ہزار کے قریب افراد زخمی ہوئے جبکہ معیشت کو 100 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ صورتحال قابو میں ہے تاہم مسلح افواج ملک سے دہشت گردوں کے بقیہ ٹھکانوں کو ختم کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات کے حوالہ سے وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان افغانستان میں استحکام کیلئے مخلصانہ طور پر معاونت کر رہا ہے جو پاکستان کے مفاد میں بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام سے پاکستان اور خطہ میں بھی امن و استحکام یقینی ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سرائیت پذیر سرحد کی حفاظت کیلئے پاکستان کی جانب سے افغانستان کے ساتھ سرحد کے بہتر انتظام کی بھی سرگرمی سے پیروی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی طرف سے جاری کاوشوں میں توانائی کی قلت پر جلد از جلد قابو پانا اور ملک کے بنیادی ڈھانچہ اور مواصلاتی نیٹ ورک کو بہتر بنانا ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ ان کی حکومت حاصل ہونے والے اقتصادی فوائد کے ثمرات نچلی سطح پر منتقل کرتے ہوئے اقتصادی نمو میں اضافہ اور پھر اسے اگلی سطح تک لے جانے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے صنعتی اور زرعی شعبوں کی ترقی کیلئے اخراجات میں کمی، برآمدات میں اضافہ اور پیداواری لاگت میں کمی کے خواہاں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت پن، کوئلہ، ایل این جی کے شعبہ میں توانائی کے منصوبے قائم کر رہی ہے اور 2018ء تک ملک سے بجلی کی قلت کو دور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبہ میں کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں ہے اور توجہ سستی اور قابل برداشت بجلی پیدا کرنے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معاشرہ کے غریبوں اور کمزور طبقات کو سماجی تحفظ فراہم کرنے کیلئے بھی پرعزم ہیں جس کیلئے حکومت نے گذشتہ تین برسوں میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بجٹ رقوم کو 40 ارب روپے سے بڑھا کر 120 ارب روپے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت غریب خاندانوں کی تعداد تین ملین سے بڑھا کر 5.6 ملین کی گئی ہے۔
خبرنامہ
حکومت نے جامع اصلاحاتی ایجنڈے کی پیروی کرتے ہوئے اقتصادی استحکام حاصل کیا: نواز شریف
