حکومت ٹی بی کی روک تھام کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کر رہی ہے،سائرہ افضل تارڑ
اسلام آباد :(ملت آن لائن) وفاقی وزیر قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت ٹی بی کی روک تھام اور اس بیماری کے خاتمہ کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کر رہی ہے، پاکستا ن اور دُنیا بھر میں ٹی بی کے جاری درپیش چیلنج سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت نے صوبا ئی حکومتوں کے تعاون سے گذشتہ چند سالوں میں خاطر خواہ کوششیں کی ہیں۔ ٹی بی کنٹرول پروگرام ملک میں صحت کے سرکاری شعبہ کے پروگراموں میں سب سے بہتر طورپر کام کررہا ہے۔ ہم انشااللہ 2030 تک ٹی بی کا خاتمہ کر دیں گے ۔ہمیں لوگوں کو آگاہی دینا ہو گی کہ صفائی اور حفاظتی تدابیر کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تاکہ ٹی بی جیسی بیماریوں سے بچا جا سکے۔ یہ بات وزیر برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے ٹی بی کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں ٹی بی کی تشخیص اور علاج کی خدمات سرکاری ونجی شعبہ کے 1700ہسپتالوں اور علاج کے مراکز میں مفت دستیاب ہیں۔ 2016ء میں ٹی بی کے 70فیصد کیسوں کی نشاندہی ہوئی اور ان سے 90فیصد کا کامیاب ترین علاج ہوا۔ ملک بھر میں ایم ڈی آر ٹی بی کے مریضوں کے علاج ، تشخیص کے لیے 120سے زائد جدید ترین تشخیصی مراکز اور علاج کے 32مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ جہاں پر مریضوں کو علاج معالجہ اور تشخیص کی سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہیں۔ صرف 2016ء میں ٹی بی کے 366000 مریضوں کا علاج کیا گیا۔ہماری نجی شعبہ کے ساتھ بھی شراکت داری اور تعاون ہے ۔ آج ملک بھرمیں ٹی بی پر قابو پانے کے لیے 3500سے زائد جنرل پریکٹیشنز، 125این جی او ، اور 2000 فارمیسیز اور 35 پرائیویٹ ہسپتال مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہا یہ قابل قدر بات ہے کہ پرائیویٹ شعبہ 28 فیصد مریضوں کا علاج کرنے میں کردار ادا کررہا ہے ہم ملک میں بچوں میں ٹی بی پر قابو پانے کے لیے پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔ملک کے مختلف علاقوں میں ٹی بی /ایچ آئی وی کی قبل از وقت تشخیص اور سکریننگ کے لیے 40 سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ وزیر قومی صحت نے کہا پاکستان میں ایم ڈی آرٹی بی کا 65 فیصد کامیاب علاج ہوتا ہے جوکہ عالمی سطح پر کامیابی کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔ اُسی تناظر میں پاکستان کو 2016ء میں ٹی بی کے کامیاب ترین تشخیص کے حوالہ سے ٹی بی چیمپیئن ایوارڈ بھی ملا ہے۔ ٹی بی کے علاج اور طبی نگہداشت تک رسائی میں بہتری کے لیے کئی کامیاب کوششیں کی گئی ہیں تاہم ابھی اس ضمن میں مزید کام کیا جانا ہے اور ٹی بی کے اس مسئلہ میں ذیابیطس، سگریٹ و شراب نوشی، ناقص غذا، ناقص رہائشی سہولیات جیسے عوامل کارفرماہیں۔سائرہ افضل تارڑ نے کہا پاکستان ٹی بی کے خلاف جدوجہد میں عالمی برادری کے ساتھ ہے اور ہم نے 2030ء تک ٹی بی کی بیماری کے خاتمہ کا مکمل تہیہ کررکھا ہے جیسا کہ یہ SDGs کے اہداف 2030ء تک کے ایجنڈا میں بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان نے عالمی ادارہ صحت، اینڈ ٹی بی سٹریٹجی، سٹاپ ٹی بی پارٹنر شپ گلوبل پلان اور ڈبلیو ایچ او کے ماسکو اعلامیہ پر بھی دستخط کرکھے ہیں۔ ہم اس سال مئی میں ٹی بی پراعلیٰ سطحی علاقائی کانفرنس منعقد کروارہے ہیں اور ہمارے صحت اور آبادی کے تھنک ٹینک کل اسلام آباد میں عالمی اور قومی سطح کے ماہرین کے ساتھ اجلاس کررہے ہیں تاکہ ٹی بی پر قابو پانے کے بقیہ چیلنج کو بھی پورا کیا جاسکے۔انہوں نے کہا ٹی بی کے عالمی دن منائے جانے کا مقصد ٹی بی کی بیماری کے سماجی وقتصادی نقصانات اور صحت کی تباہی کے بارے میں عوام میں شعور وآگاہی پیدا کرنا ہے اور اس ضمن میں ان عورتوں ، بچوں، معمر افراد، مہاجرین، پناہ گزین قیدیوں کو ٹی بی کے خطرات لاحق ہوتے ہیں جوکہ نامسائد حالات میں کام کرتے یارہتے ہیں۔ ہم ٹی بی پر قابو پانے کے لیے اندرون ملک سرمایہ کاری میں اضافہ کررہے ہیں میں نے یہ معاملہ وزیر اعظم اور صوبائی قیادتوں سے بھی اُٹھایا ہے۔ ہمیں تعلیم، زراعت، ہاؤسنگ ، سوشل ویلفیئر سمیت کئی شعبہ جات میں نجی وسرکاری شراکت داری بڑھانا ہوگی جبکہ ٹی بی کے علاج کی دستیاب سہولتوں اور بیماری کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے لیے میڈیا کاکردار بھی بڑا اہم ہے۔ عالمی برادری کا ستمبر2018ء میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اجلاس ہوگا جبکہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے ٹی بی کے چیلنج پر قابو پانے کے سلسلہ میں خصوصی اجلاس بھی ہوگا۔جب ہم ٹی بی کے عالمی دن کے مرکزی موضوع وانیٹڈ، لیڈرزفار اے ٹی بی فری ورلڈ کے عین مطابق مشترکہ کوششیں کریں گے تو ٹی بی پر قابو پالیں گے۔