اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ مختلف سماجی، معاشی اور ثقافتی پس منظر رکھنے والی خواتین اپنے ہر قسم کے تحفظات ، خدشات اور جھجھک کو بالائے طاق رکھ کر ملک و قوم اور خاص طور پر اپنے اور اپنے اہلِ خانہ کی ترقی اور خوشحالی کی جدوجہد میں مصروف ہو جائیں۔ و ہ جمعرات کو ” بی آئی ایس پی سے مستفیدہونے والوں کی کہانیوں” کی کتاب کے اجرا کے موقع پر خطاب کررہے تھے جو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے شائع کی۔صدر مملکت نے کہا کہ کہ پاکستان کی آبادی میں خواتین کا تناسب تھوڑے بہت فرق کے ساتھ نصف یا اس سے زائد ہے۔ ملک کی تیز رفتار اور متوازن ترقی کے لیے معاشرے کے تمام طبقات اور آبادی کا ہر حصہ اپنی ترجیحات ، دلچسپی اور مہارت کے مطابق اپنا کردار ادا کرے۔یہ کہانیاں پورے ملک سے جمع کی گئیں 146 خواتین کی حالات زندگی کے نشیب و فراز کے بارے میں تفصیلات شامل ہیں۔ جنھوں نے بے نظیر انکم اسپورٹ سے مستفید ہو کر نئی زندگی کا آغاز کیا۔ یہ کتاب اٹھارہ مختلف علاقائی زبانوں پر مشتمل ہے جو اردو اور انگریزی ترجمے کے ساتھ ہے۔ یہ کتاب چونکہ کئی زبانوں میں شائع کی گئی ہے، اس لیے اس کی افادیت صرف پاکستان میں ہی نہیں ہو گی بلکہ بیرونِ پاکستان بھی لوگ اس سے مستفید ہو ں گے۔اس کتاب کا جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اس کا آ ن لائن شمارہ بھی جاری کیا جا رہا ہے۔اس موقع پرچیئر مین بی آئی ایس پی ماروی میمن، وزیر مملکت مذہبی امور پیر آمین ا لحسنات ، پارلیمینٹرینز، سیکریٹری بی آئی ایس پی اور سول سوسائٹی کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔صدر مملکت نے کہا کہ اس کتاب کے ذریعے ہم جان سکیں گے کہ پاکستان میں غربت سے نمٹنے کی کوششوں کے نتائج کیسے رہے اور بی آئی ایس پی کے تعاون سے خود اعتمادی ، اختیار اورخود انحصاری کے راستے پر گامزن ہونے والی خواتین کے محسوسات اور تجربات کیا ہیں۔انھوں نے بی آئی ایس پی کی چیئر پرسن اوران کی ٹیم کو مبارک باد دی اور توقع کا اظہار کیا کہ وہ اسی جذبے کے ساتھ اپنی خدمات جاری رکھیں گی۔خواتین کو خود مختار بنانے اور اپنے پا?ں پر کھڑا کرنے کے نیک مقصد میں اس سے ضرور مدد ملے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملک میں تعلیم کا تناسب ابھی مطلوبہ معیار تک نہیں پہنچ سکا۔ اس سلسلے میں خواتین اور خاص طورپر غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والی خواتین کی تعداد دیگر طبقات سے کہیں زیادہ ہے۔انھوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ یہ کتاب غریب، پسماندہ اور ناخواندہ طبقات میں شاید مطلوبہ مقاصد پورے نہ کر سکے۔ اس لیے ان سچی کہانیوں کے ذریعے بی آئی ایس پی کی افادیت واضح کرنے کے لیے بعض دیگر ذرائع کا استعمال بھی ضروری ہو گا۔اس لیے میں چاہوں گا کہ تھیٹر جیسے ابلاغ کے موثر میڈیم سے فائدہ اٹھا کر اس کتاب میں شامل سچی کہانیوں کی ڈرامائی تشکیل کی جائے اور انھیں تھیٹر کے علاوہ چھوٹے چھوٹے ڈراموں کی شکل میں بھی پیش کیا جائے تو ان کی اثر انگیزی میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔صدر مملکت نے ماروی میمن کو برطانوی پارلیمنٹ کی طرف سے ان کی خدمات کے نتیجے میں برٹش پارلیمنٹ اسپیکر ایوارڈ ملنے پر مبارک باد بھی دی ۔اس سے قبل ماروی میمن نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ ضلعی سطح کی زبانوں میں ا س کتاب کی اشاعت کا مقصد وہاں کے لوگوں کو پیغام پہنچانا ہے۔انھوں نے غربت کے خاتمے کے لیے بی آئی ایس پی کی کوششوں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس کتاب سے مقامی سطح پر انتہائی غربت کی سطح پر رہنے والے کو مقامی سطح پر سمجھنے میں مدد ملے گی۔اس موقع پر چھ کامیاب خواتین کی کہانیاں جن میں آزادکشمیر سے اکبر بی بی ، گلگت بلستان سے بانو بی بی ، سندھ سے شرماتی نندنی، بلو چستان سے جان بی بی ، پنجاب سے سمیرہ بی بی اور خیبر پختونخواہ سے مغفرہ شامل ہیں بھی دکھائی گءں۔خواتین نے حاضرین کو بتایا کہ انھوں نے بی آئی ایس پی کے ذریعے کیسی اپنی زندگیاں تبدیل کیں اوروہ کس طرح مالی طور پر خود مختار ہوئیں۔ مستفید ہونے والی خواتین نے بی آئی ایس پی کا شکریہ ادا کیا۔
خبرنامہ
خواتین اپنے اور اپنے اہلِ خانہ کی ترقی اور خوشحالی کی جدوجہد میں مصروف ہو جائیں
