دہشت گردی کے خاتمے کے لئے متفقہ قومی بیانیہ؛ خواجہ آصف
اسلام آباد(ملت آن لائن) وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ تمام مسالک کے علماء کرام ،جامعات اور سکالرز نے دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لئے متفقہ قومی بیانیہ “پیغام پاکستان” پراتفاق کر کے ثابت کر دیا ہے کہ اس معاملے پر ملک کی سول و عسکری قیادت پوری قوم یکجا ہے، قومی بیانیے میں دہشت گردی کے خلاف قومی اداروں میں ہم آہنگی کی بنیاد پر پوری دنیا پر واضح کر رہے ہیں کہ پوری قوم نے ہر طرح کی دہشت گردی کو مسترد کر دیا ہے، ایسے افراد کی ہمارے معاشر ے میں قطعی کوئی گنجائش نہیں جو ذاتی مفادات کے لئے بیمارذہینت سے دہشت گردی کی زبانی یا عملی حمایت کریں ، ایسے افراد جو سہولت کار یا انتہا پسند نظریے کو آگے بڑھیں گے ان سے بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے ۔وہ منگل کو ایوان صدر میں تشدد ،انتہا پسندی ،دہشت گردی کے خلاف متفقہ قومی بیانیے “پیغام پاکستان” کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے ۔تقریب کی صدارت صدر مملکت ممنون حسین نے کی جبکہ تقریب کے اعزازی مہمان وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف اور مہمان خصوصی وزیر داخلہ پروفیسر احسن اقبال تھے ۔ تقریب میں پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان ،چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن مختار احمد ،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے ریکٹر معصوم یوسفزئی ،پانچوں دینی تعلیم کے بورڈز کے سربراہان ،اراکین پارلیمنٹ ،غیر ملکی سفارتکاروں،مختلف مکاتب فکر کے جید علماء کرام ،اساتذہ اور طلباء و طالبات کی بڑی تعداد شریک تھی ۔وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ آج جاری ہونے والا قومی بیانیہ پیغام پاکستان ہمارے وطن اور مذہب کے لئے اہم موڑ کی حیثیت رکھتا ہے جو کہ قومی شناخت کا حصہ بن چکا ہے ۔دہشت گردی ،انتہا پسندی ،عدم برداشت قومی اور بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے ، دنیا کے کئی ممالک کو دہشت گردی کا سامنا ہے ،پاکستان دہشت گردی سے عفریت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے انتھک کوششیں کر رہا ہے ،حکومت کی کاوشوں کی بدولت ہی ملک میں دہشت گردی کے خلاف کامیاب کارروائیاں جاری ہیں ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء کرام متفقہ اعلامیے اور فتوی پر متفق ہو کر جذبہ حب الوطنی کا ثبوت دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے اداروں ،جامعات ،علماء کرام ،دانشوروں کا متفق ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ ایسے افراد کی ہمارے معاشر ے میں کوئی گنجائش نہیں جو ذاتی مفادات کے لئے بیمار ذہینت سے دہشت گردی کی زبانی یا عملی حمایت کریں ،ایسے افراد جو سہولت کار یا نظریے کو آگے بڑھیں گے ان سے بھی آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے ۔دہشت گردی اور اسلام دو متضاد چیزیں ہیں ۔اسلامی تعلیمات پر عمل دوسروں کے احترام کا درس دیتا ہے ،دوسروں پر اپنے نظریات یا اسلحہ کے زور پر مسلح دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ،سیرت النبیﷺ کا تقاضا ہے کہ اہل پاکستان یک زبان ہو کر قومی بیانیے کی روشنی دہشت گردی کے خلاف متحد ہوجائیں ،پوری قوم سول ،فوجی اداروں کے ساتھ ہے جو دہشت گردی کے خلاف برسرپیکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس قومی بیانیے میں دہشت گردی کے خلاف قومی اداروں میں ہم آہنگی کی بنیاد پر پوری دنیا پر واضح کر رہے ہیں کہ پوری قوم نے ہر طرح کی دہشت گردی کو مسترد کر دیا ہے ۔