خبرنامہ

ذاتی مفادات کیلئے ٹکراؤ سیاست کی نفی ہے: خورشید شاہ

ذاتی مفادات کیلئے ٹکراؤ سیاست کی نفی ہے: خورشید شاہ

اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ذاتی مفادات کیلئے ٹکراو، سیاست کی نفی ہے، ٹیکنوکریٹ حکومت کی کوشش کی گئی توبھرپور مزاحمت کریں گے ،جمہوریت کی خامیاں مضبوط اور لگاتار جمہوریت سے ہی دور ہو سکتی ہیں، چوہدری نثار علی خان اس وقت اپنی جماعت کے متحرک سرکل سے باہر ہیں، ان کے بیانات ان کی اپنی سیاست اور سیاسی خیالات کی عکاسی کرتے ہیں، بار بار کہا کہ حکومتی اقتدار کی مدت چار سال ہونی چاہئے، میری اس تجویز کو مسلم لیگ اور پی ٹی ائی نے سپورٹ نہیں کیا۔بدھ کو اپنے ایک بیان میں قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ذاتی مفادات کیلئے ٹکراو، سیاست کی نفی ہے ، سیاست یہ ہے کہ ملکی مفاد، قومی وقار اور عوام کے حقوق کیلئے بے خوف و خطر عملی اقدامات بھی کئے جائیں اور ہر سطح پر اواز بھی بلند کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنوکریٹ حکومت ملک و قوم کی کوئی خدمت نہیں کر سکتی اور ہم ایسی کسی بھی کوشش کی بھرپور مزاحمت کریں گے کیوں کہ ایسا کوئی بھی اقدام ائین پاکستان اور قائد کے اصولوں کے منافی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ہم خراب حالات کی اڑ میں نئے نئے تجربات کرتے رہے جو ہمارے لئے تباہ کن ثابت ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی خامیاں مضبوط اور لگاتار جمہوریت سے ہی دور ہو سکتی ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آرمی چیف نے جمہوریت کو سپورٹ کرنے کا اعادہ کیا ہے اور مجھے یقین ہے کہ انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار علی خان اس وقت اپنی جماعت کے متحرک سرکل سے باہر ہیں اس لئے ان کے بیانات ان کی اپنی سیاست اور سیاسی خیالات کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے بار بار کہا کہ حکومتی اقتدار کی مدت چار سال ہونی چاہئے تاکہ ہم اپنے حالات کے مطابق جمہوریت کو بہتر اور مضبوط انداز میں چلا سکیں لیکن میری اس تجویز کو مسلم لیگ اور پی ٹی ائی نے سپورٹ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ چار سالہ مدت کے تحت ہم اپنے جمہوری نظام کو بہتری اور مضبوطی کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب اپوزیش نے کہا تھا کہ پانامہ کا مسئلہ پارلیمانی کمیشن کے تحت حل کیا جائے تو اس وقت چوہدری نثار خاموش رہے اور اس تجویز کو سپورٹ نہیں کیا مگر اب وہ کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے پانامہ کیس پر عدالت جانے کی مخالفت کی تھی۔(رڈ)