خبرنامہ

ریلوے خسارے سے نکل کر منافع بخش ادارہ بن گیا: سعد

اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران بتایا کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران سوا کروڑ مسافروں کو ریل کی طرف واپس لائے ہیں، پاکستان کو تیل کی ترسیل بند ہونے کی صورت میں بھی ریلوے بیس دن چلتی رہے گی۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ ریلوے خسارے سے نکل کر منافع بخش ادارہ بن گیا ہے، 36 ارب کا ٹارگٹ تھا جسے چالیس ارب تک لے جا رہے ہیں، مال بردار گاڑیوں کی آمدن 14 ارب تک لے کر جائیں گے۔ انہوں نے ٹرانسپورٹرز کو دعوت دی کہ وہ ان کے ساتھ مل کر ریل چلائیں۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کی زمین ہماری تھی لیکن کاغذات میں صوبوں نے اپنے نام لکھی ہوئی ہے، پختونخوا کے علاوہ کسی صوبے نے زمین ریلوے کے نام نہیں کی، سپریم کورٹ کے فیصلے پر پنجاب سمیت تینوں صوبوں نے عمل نہیں کیا، کچی آبادی اور کمرشل زمین کے قابضین کو نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ دو ہزار دے کر سٹے آرڈر لے آتے ہیں اور عدالتیں سرکار کا مؤقف بھی نہیں سنتیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر ریلوے کے سٹاپ بنوائے گئے، ریلوے کے معاملے پر کسی رکن پارلیمنٹ کی سفارش نہیں مانوں گا، ریلوے کی زمین پر قبرستان بنانا ہے تو ریلوے کو ہی قبرستان بنا دیں۔ خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ بدین کی ریل بند نہیں کریں گے لیکن خسارے میں بھی نہیں چلائیں گے، اتصلات کو چمن میں ہماری زمین دے دی گئی اور ہمیں گیارہ ارب نہیں دیئے جا رہے۔ وزیر پٹرولیم کے ایوان میں نہ آنے پر سعد رفیق نے کہا کہ جس وزارت کا ایوان میں بزنس ہو اس وزیر کو ایوان میں موجود ہونا چاہئے، شاہد خاقان شہر میں موجود تھے تو ان کو اسمبلی میں آنا چاہئے تھا۔