سارے مخالفین آج ہمارے لیے اکھٹے ہیں، عابد شیرعلی
جہلم:(ملت آن لائن) وزیر مملکت برائے توانائی عابد شیر علی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ترقی کے خلاف سارے مخالفین آج اکھٹے ہیں۔جہلم میں کھلی کچہری سے خطاب کے دوران عابد شیر علی نے کہا کہ کراچی کی ایک فیکٹری میں 150 مظلوم افراد کو ز ندہ جلا دیا گیا، عمران خان اور طاہر القاری نے ان کے لیے دھرنا کیوں نہیں دیا۔ زرداری نے مظلوم افراد کے قتل پر آنکھیں کیوں باندھے رکھیں۔درحقیقت یہ تمام لوگ ملک کی ترقی کے دشمن ہیں انہیں نواز شریف کھٹکتا ہے۔ پاکستان کی ترقی کے خلاف سارے مخالفین آج اکھٹے ہیں۔ حکومت کے خلاف تحریک چلانے والوں کو عوام الیکشن میں روند دیں گے۔وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ سندھ اور خیبر پختونخوا میں کرپشن کا راج ہے، سندھ میں وزیروں کے گھر سے 5، 5 ارب روپے برآمد ہو رہے ہیں، ان کرپٹ وزیروں کا احتساب کون کرے گا۔
……………………
…اس خبر کو بھی پڑھیے…..
چیف جسٹس نے ایک اور جھٹکا دےدیا
لاہور:(ملت آن لائن) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے آبزرویشن دی ہے کہ آج کے بعد میڈیکل کالجز کی فیس وصولی کا طریقہ کار سپریم کورٹ طے کرے گی۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ میڈیکل کالجز میں بھاری فیسوں کی وصولی کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کر رہا ہے۔
عدالت کی طلبی پر بعض نجی میڈیکل کالجز کے چیف ایگزیکٹو اور مالکان عدالت میں پیش ہوئے تاہم فاطمہ میموریل میڈیکل کالج کے چیف ایگزیکٹو اور مالکان پیش نہ ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مجھے کل بتایا گیا تھا کہ 6 لاکھ 42 ہزار روپے فیس وصول کی جارہی ہے لیکن آج معلوم ہوا کہ نجی میڈیکل کالجز 9 لاکھ سے زائد فیس وصول کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ کا ملک بھر کے نجی میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم
چیف جسٹس نے نجی میڈیکل کالجز کے مالکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلےتو میڈیکل کےطالبعلم ایک ہی جگہ اسپتال میں مریض دیکھتے تھے، کیا آپ اب بسوں میں طالبعلموں کو لے جا کر مریض دکھاتے ہیں، وقت آگیا ہےکہ ہم اس قوم کو کچھ واپس کریں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے پورے پاکستان کے میڈیکل کالج فیسوں کے کیس سپریم کورٹ ٹرانسفر کرنے کا حکم دیا اور آبزرویشن دی کہ آج کے بعد میڈیکل کالجز کی فیس وصولی کا طریقہ کار سپریم کورٹ طے کرے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طے شدہ فیس ہی آئندہ وصول کی جائے گی۔
دوران سماعت خاتون وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شکایت پر مجھے گورنر پنجاب کے بیٹے سمیت بڑے بڑے لوگوں کے فون آئے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیسے جرأت ہوسکتی ہے کہ گورنر کا بیٹا آپ کو فون کرے جب کہ عدالت نے کہا کہ قانون میں دیکھیں کہ گورنر پنجاب کو طلب کرنے کی کیا گنجائش ہے۔
جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کرتے ہوئے گورنر پنجاب کے بیٹے کو عدالت طلب کرلیا۔