خبرنامہ

سپریم کورٹ میں خاتون جج کیلئے کوئی کوٹہ مختص نہیں، جوڈیشل تقرریاں میرٹ پر ہوتی ہیں وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم

اسلام آباد ۔ (ملت آن لائن) ایوان بالا کو بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں کوئی خاتون جج نہیں، اس کے لئے کوئی کوٹہ مختص نہیں، جوڈیشل تقرریاں میرٹ پر ہوتی ہیں۔ منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر ثمینہ سعید کے سوال کے جواب میں قانون کے وزیر ڈاکٹر فروغ نسیم نے بتایا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں کوئی خاتون جج نہیں ہے، سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لئے خواتین جوڈیشل آفیسرز کے لئے کوئی کوٹہ مختص نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں خاتون ججوں کی تعیناتی پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اعلیٰ عدالتوں یعنی ہائی کورٹس یا سپریم کورٹس میں تعیناتی صرف میرٹ پر ہوتی ہے، خواتین سے کوئی امتیاز نہیں برتا جاتا، خواتین کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے لیکن کسی بنیاد پر کوئی کوٹہ نہیں ہے۔ مشیر وزیراعظم ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ میں ایک بل لے کر آیا تھا کہ سپریم کورٹ سمیت آئینی عدالتوں میں خواتین کو بھی ہونا چاہئے، اس بل کو اگر دوبارہ زیر غور لایا جا سکتا ہے تو لایا جائے۔ پارلیمان میں اہم عہدوں پر خواتین رہ چکی ہیں، خواتین اب فوج میں بھی اعلیٰ عہدوں پر ہیں، فائٹر طیارے بھی اڑا رہی ہیں، صرف سپریم کورٹ میں خواتین نہیں ہیں، ان کا کوٹہ مقرر ہونا چاہئے۔ ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا کہ اسکیلئے آئین میں ترمیم لانا پڑے گی، جوڈیشل اپوائنٹمنٹس میرٹ پر ہونی چاہئیں۔