خبرنامہ

سکیم شروع کرنے کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا؛ زاہد

اسلام آباد: (ملت+اے پی پی) وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت اور دیگر حلقوں کی طرف سے اثاثے ظاہر کرنے کے لئے نئی ایمنسٹی سکیم لانے کی تجویز دی گئی ہے‘ حکومت نے ابھی تک یہ سکیم شروع کرنے کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ منگل کو ایوان بالا میں سینیٹر میاں عتیق شیخ کی تحریک التواء پر بحث سمیٹتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بھی یہ معاملہ زیر غور آیا تھا اور قائمہ کمیٹی کا بھی خیال تھا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم ایک اچھی سکیم ثابت ہو سکتی ہے۔ وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کی طرف سے بھی بیرون ملک سے اثاثے لانے کے لئے ایمنسٹی سکیم لانے کی بات کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اب ایک عالمی معاہدے پر بھی دستخط کر رکھے ہیں جس کے تحت اس کے ممبر ممالک خودکار طریقے سے اکاؤنٹس ‘ مالیاتی معاملات اور جائیداد سمیت مختلف معلومات کا ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ابھی تک ایمنسٹی سکیم لانے کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ انڈونیشیا نے ایک ٹیکس ایمنسٹی سکیم شروع کی تھی جس کے دوران 277 ارب ڈالر کے اثاثے ظاہر کئے گئے۔ اسی طرح بھارت میں بھی ایک سکیم شروع کی گئی جس کے دوران 97 ارب ڈالر سے زائد کے اثاثے ظاہر کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ کے ارکان کی طرف سے اس سکیم کے حوالے سے جو بھی نکات اٹھائے گئے ہیں‘ ان کے حوالے سے وزارت خزانہ کو آگاہ کیا جائے گا تاہم ابھی تک حکومت نے ٹیکس ایمنسٹی سکیم شروع کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ قبل ازیں تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ حکومت کے جو اچھے اقدامات ہیں ہم ان کو سراہتے ہیں لیکن ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جن سے مخصوص لوگوں کو فائدہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں منفی رجحانات بڑھ رہے ہیں۔ نئی ایمنسٹی سکیم لا کر کسی کو فائدہ پہنچانا درست نہیں ہوگا۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ بدعنوانی کے خاتمے کے لئے بھرپور اقدامات کی ضرورت ہے‘ ٹیکس ایمنسٹی سکیم لانے کی موجودہ حالات میں کوئی ضرورت نہیں ہے۔