اسلام آباد: (ملت+آئی این پی )چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے حکومت کی جانب سے 5ریگولیٹرز اتھارٹیز کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کے حوالے سے تسلی بخش جواب نہ ملنے پر معاملے کو سینیٹ کمیٹی برائے تفویض کردہ قانون سازی(ڈیوولوشن ) کو بھجوا دیا۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کو سینٹ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے ایوان کو آگاہ کیا کہ حکومت کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹر ی اتھارٹی (نیپرا)،آئل اینڈ گیس ریگولیٹر ی اتھارٹی (اوگرا)،پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، پیپرا سمیت 5ریگولیٹری اتھارٹیز کو آئین اور رولز آف بزنس کے تحت متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کیا ہے۔وزارتوں کے ماتحت کرنے سے ریگولیٹرز اتھارٹیز کی خود مختاری متاثر نہیں ہوگی،ریگولیٹرز اتھارٹیز کی انتظامی ذمہ داریاں صرف متعلقہ وزارتوں کی دی گئی ہیں ، حکومت ریگولیٹرز اتھارٹیز کو صرف پالیسی گائڈ لائن دے سکتی ہے،اسکے علاوہ کچھ نہیں۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ تمام ریگولیٹرز اتھارٹیز جب بنی تو وہ متعلقہ وزارتوں کے ماتحت تھیں بعد میں ان کو مختلف وزارتوں سے الگ کیا گیا،موجود ہ حکومت نے ریگولیٹرز اتھارٹیز کو واپس انکی متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کیا ہے۔جس پر چیئر مین سینیٹ میاں ربا نی نے کہا کہ اپ اس وقت کی بات کر رہے ہیں جب18ویں ترمیم پاس نہیں ہوئی تھی،18ویں ترمیم کے بعد ایسا کوئی بھی فیصلہ پہلا مشترکہ مفادات کونسل کے ذریعے ہی ہوسکتا ہے۔اس موقع پر چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے حکومت کی جانب سے 5ریگولیٹرز اتھارٹیز کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کے حوالے سے تسلی بخش جواب نہ ملنے پر معاملے کو سینیٹ کمیٹی برائے تفویض کردہ قانون سازی(ڈیوولوشن ) کو بھجوا دیا۔
خبرنامہ
سینٹ اجلاس میں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کا خطاب
