خبرنامہ

سینیٹ الیکشن میں مرضی سے ووٹ دینے کا اعلان: وزیر داخلہ

سینیٹ الیکشن میں مرضی سے ووٹ دینے کا اعلان: وزیر داخلہ
نارووال: (ملت آن لائن) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان جمہوری عمل کا تسلسل روکنے کیلئے منفی ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، ان کی ذاتی زندگی کے ایسے ثبوت موجود ہیں کہ اگر انہیں سامنے لایا جائے تو وہ کسی کو منہ نہیں دکھا سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نئی مردم شماری میں پنجاب کی 9 سیٹیں کم ہو گئی ہیں جب کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی سیٹیں بڑھ گئی ہیں لیکن ہم نے جمہوریت اور وفاق کی مضبوطی کیلئے نئی مردم شماری کے نتائج تسلیم کئے، اگر 1998ء کی مردم شماری کے تحت انتخابات ہوئے تو کے پی کی 5 اور بلوچستان کی 3 نشستیں کم ہوں گی۔


اہم خبر

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے حدیبیہ پیپرز مل کیس کی سماعت سے معذرت کر لی
میرے سامنے کیس آفس کی غلطی سے لگ گیا، پاناما کیس میں حدیبیہ پیپر مل کیس کھولنے کی استدعا کی گئی تھی، لگتا ہے دفتر نے میرا پاناما کا فیصلہ نہیں پڑھا: جسٹس آصف سعید کھوسہ

اسلام آباد: حدیبیہ پیپرز مل کیس کی سماعت کرنے والا بنچ ٹوٹ گیا، جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کیس کی سماعت سے معذرت کر لی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا میرے سامنے کیس آفس کی غلطی سے لگ گیا، پاناما کیس میں حدیبیہ پیپرز مل کیس کھولنے کی استدعا کی گئی تھی، لگتا ہے دفتر نے میرا پاناما کا فیصلہ نہیں پڑھا۔ واضح رہے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حدیببہ پیپر ملز ریفرنس کھولنے کیلئے نیب کی اپیل پر بینچ تشکیل دیا تھا۔ جس میں جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس دوست محمد اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل تھے۔ لاہور ہائیکورٹ نے شریف برادران کیخلاف حدیبیہ پیپرز مل ریفرنس خارج کر دیا تھا۔ نیب نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے ریفرنس دوبارہ کھولنے کی اجازت طلب کر رکھی ہے۔ نیب نے پاناما کیس میں پانچ رکنی بینچ کی آبزرویشن پر اپیل دائر کی تھی۔ خیال رہے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے اکتوبر 2011 میں نیب کو اس ریفرینس پر مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔ حدیبیہ ریفرنس مشرف دور میں سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار سے 25 اپریل 2000 کو لیے گئے اس بیان کی بنیاد پر دائر کیا گیا تھا جس میں انہوں نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے شریف خاندان کے لیے ایک کروڑ 48 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ رقم کی مبینہ منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔ اسحاق ڈار بعدازاں اپنے اس بیان سے منحرف ہو گئے تھے اور ان کا موقف تھا کہ یہ بیان انھوں نے دباؤ میں آ کر دیا تھا۔