اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے قومی اسمبلی میں کورم کی نشاندہی پر وزیراعظم کے مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر بھارتی ردعمل سمیت اہم خارجہ امور پر پالیسی بیان نہ دے سکے ،پاکستان پیپلز پارٹی کے اراکین نے کارکنوں کو لاپتہ کئے جانے کے معاملے پر قومی اسمبلی سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا اور کورم کی نشاندہی کردی گئی ۔گزشتہ روز ایوان میں وقفہ سوالات کے حوالے سے کارروائی مکمل ہوئی تو ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے اہم خارجہ امور پر پالیسی بیان کے لئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو دعوت دی مشیر خارجہ نشست سے کھڑے ہی ہوئے تھے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان نے کارکنوں کو غائب کئے جانے کے معاملے پر احتجاج شروع کردیا جس پر ڈپٹی سپیکر کو سید نوید قمر کو بولنے کی اجازت دینا پڑی۔ پی پی پی کے پارلیمانی رہنما نے کہا کہ گزشتہ چار رو ز سے اس معاملے پر احتجاج کررہے ہیں بار بار توجہ دلائی جارہی ہے کہ پی پی پی کے تین کارکنوں کو لاپتہ کردیا گیا ہے مگر کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے۔ حکومتی رویے کی مذمت کرتے ہیں ۔ ان کے ریمارکس پر پی پی کے ارکان احتجاجاً واک آؤٹ کرگئے ۔پاکستان تحریک انصاف ‘ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی نے پیپلز پارتی کا ساتھ نہیں دیا ۔پی پی کے واک آؤٹ کے بعد سرتاج عزیز دوبارہ پاکستان میں امریکہ کی طرف سے سیاستدانوں کے ٹیلی فون ٹیپ کرنے کے اعتراف‘ پاکستان میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی پھانسی کی سزا کے فیصلے پر بھارتی ردعمل اور مسلم عسکری اتحاد کی سربراہی کے معاملے پر پالیسی بیان دینے کے لئے نشست سے کھڑے ہوئے ۔مائیک آن ہوگیا تھا کہ پی پی پی کے رمیش لال ایوان میں آگئے۔ کورم کی نشاندہی کردی۔ حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا اور کورم نہ ہونے کی وجہ سے کارروائی آگے نہ چل سکی۔ اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ مشیر خارجہ کا پالیسی بیان پیپلزپارٹی کی کورم کی نشاندہی کی نذر ہوگیا۔ (ن غ/ ا ع)
خبرنامہ
قومی اسمبلی ،مشیر خارجہ کا پالیسی بیان پیپلزپارٹی کے کورم کی نشاندہی کی نذر ہوگیا
