اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ قوم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متحد ہے، آپریشن ضربِ عضب کی کامیابی کے بعداب آپریشن ردالفساد کے ذریعے دہشتگردوں اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف بلا تفریق کارروائیاں کی جا رہی ہیں، ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی اور لاقانونیت کے مسائل کا سامنا رہا ہے جس پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے، آپریشن ضربِ عضب کی کامیابی کے بعداب آپریشن ردالفساد کے ذریعے دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلا تفریق کارروائیاں کی جا رہی ہیں، حکومت دہشت گردی جیسے فتنے کا سر کچلنے کے لیے پر عزم ہے۔ وہ جمعہ کو ایوان صدر میں کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ کے زیرِ تربیت افسران سے خطاب کررہے تھے جنہوں نے ان سے ملاقات کی ،اس میں کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ کے علاہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ صدر مملکت نے اس موقع پر فوجی افسران سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بد امنی اوردہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاک فوج، سیکورٹی فورسز اور سول انتظامیہ کے بے خوف کردار اور قربانیوں کی وجہ سے دنیا آج مضبوط پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں بدامنی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مسلح افواج کی بھر پور کارروائیوں کی وجہ سے بلوچستان میں امن بحال ہوا ہے۔اس سلسلے میں سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں قابل تعریف ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان ہمسایہ ممالک سمیت پوری دنیا کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ روس کے پاکستان کے ساتھ بڑھتے ہو ئے تعلقات پاکستانی خارجہ پالیسی کی اہم جہت ہے۔انھوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری نے پوری دنیا کی توجہ حاصل کر لی ہے اور اب دنیاکے بہت سے ممالک نے اس میں شامل ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ خطے میں اقتصادی ترقی کی راہ متعین کر ے گا۔ اس سے فائدہ اٹھانے کیلئے ہمیں تیار رہنا ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ کسی خاص علاقے کے لیے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لیے ہے۔سی پیک منصوبے سے بلوچستان کو بہت فائدہ ہوگا۔گوادرپورٹ کی وجہ سے بلوچستان میں روزگار کے بے شمار مواقع ملیں گے۔بعض عناصر عوام کے ذہنوں میں غیر ضروری طور پر شبہات پیدا کرتے ہیں جو غلط ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ ای سی اوکیسربراہی اجلاس کا پاکستان میں انعقاد پاکستان کی خارجہ پالیسی کی کامیابی کا مظہر ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک کی اقتصادی پالیسی درست سمت میں ہے اور اس کے مثبت نتائج ظاہر ہو رہے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ حکومت بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کر رہی اس کے لیے پن بجلی کے ذخائر میں اضافہ ، کوئلے سے پیدا کردہ بجلی اور اس کے علاوہ دیگر تمام ذرائع کو بروئیکار لایا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ضروریات پوری کرنے کے لیے داسو اور دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر پر توجہ دی جارہی ہے۔کالا باغ متنازع ہوجانے کے بعد ماضی کی حکومتوں کو دیگر منصوبوں پر توجہ دینی چاہئییتھی۔ دیامر بھاشا ڈیم کے سی پیک کا حصہ بننے کے بعد اس منصوبے کی اہمیت میں اضافہ ہو گیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ قوم کا اگر ہر فرد اپنی ذمہ داری محسوس کرے تو اس کے نتیجے میں پاکستان اپنے مطلوبہ مقاصد بہت جلد حاصل کر لے گا۔ صدر مملکت نے افسران کے سوالات کیجوابات بھی دیے۔ انھوں نے توقع کا اظہار کیا کہ کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کی تربیت افسرو ں کے لیے اثاثہ ثابت ہو گی اور اس کی مد د سے مادرِو طن کے دفاع کے لیے اپنی بھر پور صلاحیتیں بروئے کار لا سکیں گے۔ انھوں نے کہا کہ کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج نے حربی اور اسٹریٹجک تربیت کے سلسلے میں تاریخی کردار ادا کیا ہے۔
خبرنامہ
قوم متحد ، حکومت دہشت گردی جیسے فتنے کا سر کچلنے کے لیے پر عزم ہے،صدرمملکت
