اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین عرصہ دراز سے حل طلب ہیں جس کے حل کے لیے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کو اس دیرینہ مسئلہ کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، او آئی سی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بھیجے جانے والے انسانی حقوق تنظیم کے نمائندوں کا آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول کا پچھلے ماہ دورہ احسن قدم ہے، انسانی حقوق تنظیم کی رپورٹ عالمی سطح پر بڑی اہمیت کی حامل ہے،اس رپورٹ کو تمام ممبر ریاستوں، دنیا کے اہم دارالخلافوں اور متعلقہ بین الاقوامی فورم تک پہنچایا جائے اور اس مسئلہ کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے۔ وہ منگل کو یہاں ایوان صدر میں او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف احمد العتمین کے ہمراہ وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے۔ صدر مملکت نے ڈاکٹر یوسف کو پاکستان کے پہلے دورے پر خوش آمدید کہا۔ صدر مملکت نے او آئی سی اور مسلم ممالک کا جموں و کشمیر کے مسئلہ کے حل کے لیے اور ان سے یکجہتی کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا۔ صدر مملکت نے کہا کہ او آئی سی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بھیجے جانے والے انسانی حقوق تنظیم کے نمائندوں کا آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول کا پچھلے ماہ دورہ احسن قدم ہے۔ انھوں نے کہا کہ انسانی حقوق تنظیم کی رپورٹ عالمی سطح پر بڑی اہمیت کی حامل ہے او راس سے دنیا کو اصل حقائق کا علم ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ اس رپورٹ کو تمام ممبر ریاستوں، دنیا کے اہم دارالخلافوں اور متعلقہ بین الاقوامی فورم تک پہنچایا جائے اور اس مسئلہ کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے۔ صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے لیکن بد قسمتی سے اس سے مسلمان زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ صدر مملکت نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لیے او آئی سی کے پلیٹ فارم سے بیانیے کی ضرورت ہے، او آئی سی کے پلیٹ فارم سے اس کی بڑی اہمیت ہو گی اور وہ تمام امہ کے لیے قابل قبول ہو گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی ، فرقہ واریت اور مسلمانوں کے خلاف اور خاص طور پر مسلم اقلیتوں کے لیے جوحالات پیدا ہو رہے ہیں ان پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے سیکریٹری جنرل سے کہا کہ اس سلسلے میں عالمی برادر ی کی توجہ دلانے کی اشد ضرورت ہے۔ صدر ممنون حسین نے تنظیم پر زور دیا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ سے امت مسلمہ میں ترقی و خوشحالی کی راہ ہموار ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں او آئی سی کے رکن ممالک کے درمیان مزیدتعاون بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آستانہ، قازقستان میں ستمبر 2017 میں سائنس اور ٹیکنالوجی پر پہلی اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کے لئے ہر ممکن مدد فراہم کرے گا۔ صدرمملکت نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کے مقاصد کے حصول کے لیے اپنا تعاون جاری رکھے گا اورامت کے مفاد کی حفاظت اورفروغ میں شریک رہے گا۔ اس موقع پر صدر مملکت نے اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل کا منصب سنبھالنے پر ڈاکٹر یوسف احمد العتمین کو مبارکباد دی اورتوقع کا اظہار کیا کہ ان کے تجربہ اور وسیع علم سے تنظیم کو بہت فائدہ ہو گا۔ ڈاکٹر یوسف احمد امام العتمین نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر او آئی سی کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔ انھوں نے بھارتی سیکورٹی فورسز کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں جاری مجموعی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور غیر انسانی سلوک پرتشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ او آئی سی ان لوگوں کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر و فلسطین کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم دنیا کا ایک اہم رکن ہے۔ انھوں نے پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے ختم کرنے کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پوری امہ کو دہشت گردی کا اجتماعی سامنا ہے۔ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے امت مسلمہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
خبرنامہ
مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین عرصہ دراز سے حل طلب
