لاہور (ملت آن لائن + آئی این پی) وفاقی وزیر انسانی حقوق سینیٹر کامران مائیکل نے کہا ہے کہ مسیحیوں کے شادی ایکٹ اور طلاق پر ترمیمی بل اسی سال قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا، بل مسودہ کو حتمی شکل دینے کے لیے مشاورتی اجلاس جاری ہیں،مسیحی برادری کو شادی ایکٹ 1872اور طلاق ایکٹ1869کی وجہ سے بہت سے مسائل درپیش ہیں ۔ شادی کے قانون کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈالنے کے لیے پرانے قانون میں ترمیم انتہائی ضروری ہے ۔چائلڈ میرج اور غیر قانونی شادیوں پر سزا کی تجویز بھی زیر غور ہے ۔ وہ منگل کو لاہور میں مسیحی برادری کے شادی ایکٹ اور طلاق ایکٹ میں ترامیم لانے کے سلسلے میں منعقدہ مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک اہم معاملہ ہے اور اس پر مشاورت کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہے تاکہ اتفاق رائے سے ایک ایسا ترمیمی بل لایا جا سکے جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں جو اسلام آباد میں ہوا تھا میں پیش کی جانے والی سفارشات کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور آج کے اجلاس میں پیش کی جانی والی سفارشات اور تجاویز پر غور و غوض کر کے اسلام آباد میں آئندہ اجلاس میں ترمیمی مسودہ کو حتمی شکل دی جائے گی تاکہ اسی سال ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جا سکے اور مسیحی برادری کو درپیش مسائل کا ازالہ کیا جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ مقدس کتاب بائیبل کی روح کے مطابق جو ترامیم ہوسکتی ہے اُن پر سیرحاصل گفتگوکی گئی ہے۔ ترامیم کا مقدس یہ ہے کہ اُن معاشرتی برائیوں کا خاتمہ ہو سکے جو قوانین پرانے ہو جانے کی وجہ سے ہو رہی ہیں۔ سینیٹر کامران مائیکل نے کہا کہ نئی ترامیم کا مقصد فریقین کو شادی کے معاملہ پر قانونی تحفظ فراہم کرنا بھی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ چائلڈ میرج اور غیر قانونی شادیوں کی وجہ سے بہت سی معاشرتی برائیاں پیدا ہورہی ہیں آئینی ترامیم آنے سے ان برائیوں کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔ اجلاس میں مسیحی برادری کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے شرکاء نے مختلف سفارشات اور تجاویز پیش کی ۔ اجلاس میں وزارت انسانی حقوق کے اعلیٰ افسران اور مسیحی برادری کے مذہبی رہنماوں نے بھی شرکت کی۔ (ار)
خبرنامہ
مسیحیوں کے شادی اور طلاق ایکٹ پرترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
