ملک کی معیشت مستحکم ہے، وزیرخزانہ
اسلام آباد(ملت آن لائن) وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا ہے کہ ملک کی معیشت مستحکم ہے، اس کو مزید تقویت دینے کے لئے مؤثر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، ڈالرکے مقابلہ میں روپے کی حقیقی قدر سے مقامی صنعتوں کو تقویت ملے گی جس سے ہماری برآمدات میں اضافہ ہوگااورمعیشت مضبوط ہو گی، گزشتہ حکومتوں میں ملک میں کوئی بڑا ترقیاتی منصوبہ شروع نہ ہونا بہت بڑی کوتاہی ہے، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے بجلی کے کارخانے لگائے، گیس کے بحران کے حل کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے، سی پیک کاعظیم الشان منصوبہ شروع کیا، طویل المدتی سرمایہ کاری کے ثمرات آنے والے وقت میں حاصل ہوں گے، جس دن درآمدات اور برآمدات میں توازن قائم ہو گیا اس دن ملک انتہائی تیز رفتاری سے ترقی کی منازل طے کرے گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو” اے پی پی” کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔ وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضال خان نے معیشت کے مختلف شعبوں کی کارکردگی، ملکی حالیہ مالیاتی صورتحال ، سرمایہ کاری، ڈالر کی قیمت میں حالیہ اضافہ اقتصادی ترجیحات سمیت مجموعی معاشی صورتحال کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان معیشت مضبوط بنیادوں پر استوار ہورہی ہے ، تمام اقتصادی اشاریے مثبت ہیں، غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہا ہے، ہماری معاشی کارکردگی کا اعتراف پوری دنیا کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ طویل عرصے سے صنعت کے شعبہ کا یہ مطالبہ تھاکہ ڈالر کے مقابلہ میں ہمارے روپے کی قدر زائد ہے ۔ اس سے ہماری برآمدات میں کمی آرہی ہے اور ہماری درآمدات بڑھتی جا رہی ہیں۔ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے درآمدی اشیاء مہنگی ہو جائیں گی اور عوام کی کوشش ہو گی کہ ہم درآمدی اشیاء کااستعمال کم کریں۔ انہوں نے کہاکہ ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر کے حقیقی تعین سے ہماری درآمدات میں کمی آئے گی جبکہ برآمدات میں اضافہ ہو گا اور اس طرح مقامی صنعتوں کو تقویت ملے گی کیونکہ جو چیزیں درآمد ہو رہی تھیں وہ کم قیمت پر مقامی سطح پر تیار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ یہ اس کے مثبت پہلو ہیں جبکہ دوسری جانب روپے کی قدر میں کمی ہونے سے ملک کے واجب الادا قرضوں کا حجم بڑھنے کابھی امکان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے کم و بیش 62 ارب ڈالرکے قرضے ہیں جوہم نے اگلے 10سے 20 سالوں میں واپس کرنے ہیں اور ہر سال جو قرضہ واپس کرنا ہوتا ہے وہ چار سے پانچ ارب ڈالر کا ہوتا ہے لہٰذا ڈالر کی قدر میں اضافہ سے قرضوں کا حجم بڑھنے کا بھی خدشہ ہے۔ یہ تمام مثبت اور منفی پہلو ہماری نظر میں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ برآمدات اور درآمدات میں توازن قائم ہونے سے صورتحال میں بہتری آئے گی۔ ملک کی صنعت کاپہیہ اب تیزی سے چل رہا ہے یہ اہم ضرورت تھی۔انہوں نے کہاکہ وزارت خزانہ کا ہی کام ہے کہ یہ توازن قائم رکھے اور اس توازن کو اپنے فائدے میں رکھیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر بڑھنے کی وجہ ہماری ماضی کی بہت سی کوتاہیاں ہیں جس ملک کے اندر 20سال تک بجلی کا ایک منصوبہ بھی نہ لگایا گیا ہو اور اس کی آبادی 2.3 اور 2.5 فیصد کی شرح سے بڑھ رہی ہو۔ جس ملک میں گیس ختم ہو جائے اور اس کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہ کی گئی ہولوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہ کی گئی ہو تو آپ درپیش صورتحال کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے برسراقتدار آتے ہی اس صورتحال کا ادراک کیا اور مناسب اقدامات اٹھائے جن کے نتیجہ میں ملک بہت بڑی مشکل صورتحال سے باہر آرہاہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے نواز شریف کی قیادت میں چار سال تک جو کام کیا ہے اس کے ثمرات برآمد شروع ہو گئے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے سی پیک کا عظیم الشان منصوبہ عمل میں آیا ۔ محصولات میں اضافہ ہوا۔ امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ۔ بم دھماکوں اور دہشت گردی میں نمایاں کمی ہوئی۔ ہمیں ملک کو آگے لے جانے کے لئے ابھی بہت محنت کرنی ہے۔ معاشی ترجیحات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ افراط زر کو کنٹرول کرنا معاشی ترجیح ہے تاکہ عام غریب افراد کی زندگی میں آسانی آئے اور یہ پاکستان کے لئے بہت اچھا وقت ہے کہ ہم طویل المدتی سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ بجلی گھر بن رہے ہیں ، سڑکیں بن رہی ہیں۔سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے نہ صرف نئے منصوبے شروع کئے بلکہ پرانے مسائل بھی حل کررہی ہے۔ہماری ترجیح ہے کہ مائیکرواکنامک استحکام اورحاصل کردہ اہداف برقرار رہیں اور ان کو تقویت دی جائے۔ قرضوں کی شرح میں اضافہ کے حوالے سے خبروں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے خزانہ رانا محمد افضل خان نے کہا کہ ہم نے قرضوں کے حوالے سے ایک توازن برقرار رکھاہواہے ‘ دیکھنایہ ہے کہ وہ قرضے ہم کیوں لے رہے ہیں۔ ہم ہماری معیشت کا حجم 200 ارب ڈالر سے کم تھا یہ بڑھ کر 350 ارب ڈالر ہو چکا ہے۔ اس لئے ہمارے پاس وہ گنجائش موجود ہے کہ ہم قرضے لے کر جلد از جلد اپنے ترقیاتی منصوبے مکمل کرلیں۔ جو قرضہ ہم آج لیتے ہیں اور اس پر اگر5 سے 6 فیصد سود ادا کرتے ہیں اگلے سال اگر وہی منصوبہ بنائیں گے تو وہ 10 سے 15 فیصد مہنگا بنے گا۔غربت کی شرح میں اضافے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں رانا محمد افضل خان نے کہاکہ بطور وزیر مملکت خزانہ میںیہ بات تیسلیم نہیں کرتا کہ ملک میں غربت بڑھ رہی ہے۔ حالانکہ فی کس آمدنی بڑھ رہی ہے۔ افراط زر قابو میں ہے ۔ ہمارے جتنے بھی اہداف ہیں جن سے ان چیزوں کی پیمائش ہوتی ہے، سب ہماری معیشت کے حق میں ہیں ۔ پاکستان نے بہت کچھ حاصل کیا۔ دنیا اس کا اعتراف کررہی ہے۔ ہمارے اپوزیشن والے اور بعض اینکرز حضرات جن کو بریکنگ نیوز کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے وہ یہ بات کرتے ہیں ۔ذمہ دارانہ صحافت کا تقاضا تو یہ ہے کہ حقیقی صورتحال پیش کی جائے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر اس وقت مستحکم ہو گی جس دن پاکستان درآمدات کے مقابلے میں برآمدات زیادہ کرے گا۔ اس سے ہمارے ملک کی آمدن بڑھ جائیگی اور خرچے کم ہو جائیں گے۔ اگر درآمدات اور برآمدات کافرق صفر پر بھی آگیا تو اس دن سے پاکستا ن نہایت تیزی سے بلندیوں پر جائے گا۔