اسلام آباد (ملت + اے پی پی) وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد کے سرکاری و نجی سکولوں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کی رپورٹ درست نہیں ہے‘ اسلام آباد کے 425 تعلیمی اداروں سے ایسی کوئی رپورٹ نہیں آئی‘ اس بارے میں جس رپورٹ کا ذکر ہے وہ ایک این جی او کی ہے‘ اس کو مسترد کرتے ہیں اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی پرائیویٹ سکولوں کا انتظام حکومت کے پاس نہیں ہے‘ اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ منگل کو قومی اسمبلی میںآسیہ ناز تنولی کے اسلام آباد کے سرکاری و نجی سکولوں میں طلباء میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ یہ توجہ مبذول نوٹس ایک این جی او کی رپورٹ پر مبنی ہے۔ اس میں بیان کردہ اعداد و شمار درست نہیں ہیں۔ اسلام آباد کے 425 تعلیمی اداروں میں اس قسم کی کوئی رپورٹ نہیں آئی۔ پرائیویٹ سکولوں کا انتظام حکومت کے پاس نہیں ہے۔ ان کے بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ توجہ مبذول نوٹس پر آسیہ ناز تنولی ‘ نگہت پروین میر‘ شائستہ پرویز ملک اور شکیلہ لقمان کے سوالات کے جواب میں وزیر مملکت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ این جی اوز اور ذرائع ابلاغ کو اس حوالے سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور غیر مصدقہ خبروں کو شائع نہیں کرنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اس این جی او کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کے حوالے سے معاشرے میں شعور اجاگر کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ منشیات کے باعث کینسر کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ہم اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتے۔ تاہم این جی اوز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 50 فیصد طلباء منشیات کا استعمال کرتے ہیں جو درست نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سکولوں کی انتظامیہ کو طلب کرکے بھی تنبیہ کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے آئی ٹی مانیٹرنگ سسٹم رائج کیا ہے جس کے ذریعے سکولوں میں حاضری‘ معیار تعلیم اور دیگر معاملات کی نگرانی کی جاتی ہے۔ چھوٹی سے چھوٹی شکایت آن لائن ہم تک پہنچ جاتی ہے۔
خبرنامہ
منشیات کے بڑھتے رجحان کی رپورٹ درست نہیں: طارق فضل
