خبرنامہ

مودی کے دور میں مسلمانوں ، سکھوں اور دلتوں کے خلاف نفرت کو فروغ ملا، راجہ ظفر الحق

مودی کے دور

مودی کے دور میں مسلمانوں ، سکھوں اور دلتوں کے خلاف نفرت کو فروغ ملا، راجہ ظفر الحق

اسلام آباد(ملت آن لائن) سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ سب سے بڑی جمہوریت کے دعوے دار بھارت میں ہندو انتہاپسندی اور اقلتیوں کے خلاف عدم برداشت کے رجحانات میں مسلسل اضافہ انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ اسلام آباد میں “انسٹیٹویٹ آف پالیسی سٹڈیز” کے زیر انتظام عالمی سمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ بھارت میں مودی سرکار کے دور میں نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں ریاستی مظالم میں اضافہ ہوا بلکہ مسلمانوں ، سکھوں اور دلتوں کے خلاف نفرت اور عدم برداشت کے رویوں کو بھی خطرناک حد تک فروغ ملا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ اس لئے ہوا کہ بھارتی حکمران نریندر مودی خود گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث رہا۔ بھارت میں پاکستان کے سابق ہائی کمشنر عبد الباسط نے بھارت میں اپنے قیام کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں سترہ کروڑ مسلمانوں کی بھارتی ایوان زیریں لوک سبھا میں نمائندگی بہت کم ہے اور “آر ایس ایس ” بجرنگ دل ” اور ” شیو سینا” جیسی ہندو انتہا پسند تنظیمیں مسلمانوں کو نہ صرف مذہبی بلکہ معاشرتی اور سماجی طور پر بھی ہندو ازم اختیار کرنے پر مجبور کرتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر آئندہ انتخابات میں نریندر مودی کی جماعت “بی جے پی ” دوبارہ اکثریت حاصل کر تی ہے تو بھارت میں تمام اقلتیوں کے حالات مزید خراب ہوں گے اور یہ نہ صرف علاقائی امن بلکہ خود بھارت کے نام نہاد سیکولر تشخص کے لئے مزید مشکلات کا باعث ہو گا۔ بعد میں “انسٹیٹویٹ آف پالیسی سٹڈیز” کے سربراہ خالد رحمان نے سینیٹر راجہ ظفر الحق اور عبدا لباسط کو یادگاری شیلڈز دیں۔ سمینار کا مقصد بھارت میں ہندو ازم کے انتہا پسندانہ رجحانات میں اضافے اور اس کے اثرات کے حوالے سے امور کا جائزہ لینا تھا۔