نواز شریف والی کشتی میں ہوں،سزا سے نہیں ڈرتا،حنیف عباسی
کراچی(ملت آن لائن)ن لیگ کی سیاست کے بارے میں بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے کہا کہ ہماری اڑان 2013کی طرح 2018میں بھی جاری ہے اور میاں نواز شریف کے الفاظ ہیں کہ حنیف عباسی سیاست کرنے کا مزہ تو اب آئے گا، میں نے آج تک مسلم لیگ ن کے جلسوں میں ایسا جوش اور جذبہ نہیں دیکھا،ہمارے پاس نچلی سطح سے لیکر انفرا اسٹرکچر موجود ہے۔ لودھراںمیں چالیس کروڑ کا ٹراماسینٹر بنا لودھراںخانیوال روڈ بنی اس میں یونیورسٹی کیمپس بنا،یہ سب شہباز شریف کے دور میں ہوا،یہ اور شیخ رشید ان بچوں میں سے ہیں کہ جو ریس سے قبل دعا کرتے ہیں کہ یا اللہ اگلے کو موچ آجائے تاکہ ہم جیت جائیں اس طرح بد دعائوں سے نواز شریف نہیں جائیں گے، آ پ جب بھی نواز شریف کو جیل میں ڈالیں گے تو وہ کراچی سے لیکر خیبر تک کلین سوئپ کرجائے گا،دو تہائی اکثریت لے جائے گا ۔جب آپ کسی سے زیادتی کریں گے تو لازماً ہمدردیاں مظلوم کے ساتھ ہونگی، میں نے نواز شریف صاحب کو دیکھا ہے کہ وہ بندوقوں سے نہیں ڈرے، پورے پی ایم ہاؤس کو گھیرا ہوا تھا،تین اور وزرا تھے اور چوتھا میں تھا تو میاں صاحب نے کہا کوئی مسئلہ نہیں ہے حنیف عباسی تو میں اس دن بڑا متاثر ہوا تھا ان کی دلیری سے متاثر ہوا۔انہوںنے کہا میں پی ایم ہوں اور یہاں سے نہیں جاؤںگا ایفیڈرین کے کیس کے بارے میں حنیف عباسی نے کہا کہ میں عدالتوں میں پیش ہوتا رہا ہوں لیکن کبھی میڈیکل سرٹیفکیٹ نہیں دیا،میں بھی میاں نواز شریف والی کشتی میں ہوں،سزا سے نہیں ڈرتا، فوج اور عدلیہ سے رعایتیں لینے کے سوال پر حنیف عباسی نے کہا کہ میں ہرگز رعایت لینا نہیں چاہتا اداروں کی سطح پر جب فیصلے ہوجاتے ہیں توپھر طلعت صاحب ایساہی ہوتا ہے،میرے اکاؤنٹس منجمد کردیئے گئے ،کیا میں اشتہاری ہوں میں تو ملک میں ہوں یہ کیسا قانون ہے ،پوری مسلم لیگ ن قائد کے پیچھے کھڑی ہے مخالفین یہ بات یاد رکھیں ۔جیونیوزکے پروگرام’’نیاپاکستان طلعت حسین کے ساتھ‘‘میں میزبان نے پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ لودھرا ں میں جیت کے بعد ن لیگ ایک اور اڑان کی تیاری کررہی ہے اور ن لیگ کے جلسوں میں بڑا جوش و خروش نظر آرہا ہے،اس وقت پاکستان کے اندر اصل لڑائی سینیٹ کے الیکشن کی لڑائی ہے،اگر ن لیگ کو سینیٹ میں اکثریت مل گئی کہ وہ آئین میں ترمیم کر کے اختیار حاصل کرلے تو یہ سب کا تیا پانچہ کردیں گے،تو کیا واقعتاً انتخابات کے گرد ہی لڑائی گھوم رہی ہے ۔وہ جیونیوز کے پروگرام’’نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ ‘‘میں میزبان سے گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں ن لیگ کے رہنما طارق فضل چوہدری،پی پی کے رہنما چوہدری منظورنے بھی حصہ لیا۔پروگرام میں مسلم لیگ کے رہنما ڈاکٹر طارق افضل چوہدری نے پروگرام’’نیا پاکستان‘‘میں سنیٹ کے الیکشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جتنے ہمارے ممبران صوبائی اسمبلیوں میں ہیں ہمیں انشاء اللہ اتنی سیٹیں مل جائیں گی اور بلوچستان میں جو تبدیلی آئی اور اس میں جو پیپلز پارٹی کا کردار رہا ہے، وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔انہوں نےحکومت کو ختم کیا،ممبران کی بولیاں لگائی جارہی ہیں اور کوئی ممبر نہ ہونے کے باوجود پی پی وہاں سے سیٹیں نکالنے کی کوشش کررہی ہے جو اچھا عمل نہیں ہے اور یہ بات درست ہے کہ ہمیں سینیٹ میں سادہ اکثریت بھی حاصل نہیں ہورہی ہے اور یہ تاثر بھی درست نہیں کہ ہم کوئی ترمیم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم ایک میچور جماعت ہیں،ہمارا کوئی ایسا بیانیہ نہیں ہے کہ ہم ذاتیات پر کوئی چیز کریں، ہم جو بھی فیصلہ کریں گے ملک اور قوم کی بہتری کے لیے کریں گے اور میاں نواز شریف کے جلسوں میں عوام کا جوش جذبہ اور لودھراںکے الیکشن میں جیت یقینا ہمارے موقف کی تائید ہے ۔سینیٹ کے الیکشن میں بولیاں لگنے کے سوال پر طارق افضل چوہدری نے کہا کہ ہم نے ممبران کی تائید حاصل کرنے کے لیے طاقت یا پیسے کا استعمال کیا تو میں سمجھتا ہوں کہ ہم پر ایسا کوئی الزام بھی نہیں لگا،میاں صاحب نے تو برملا کہا ہے کہ ہم تو ایسے لوگوں کو ایکسپوز کریں گے ہم ان پارٹیز کو بھی ایکسپوز کریں گے بلوچستان کے بارے میں زرداری صاحب نے برملا جلسوں میں یہ بات کہی ہے کہ میں نے حکومت گرائی ہے،ہم نے گرائی ہے،آپ کے بندے وہاں کیا کرنے گئے ہوئے ہیں،یہ ایک اوپن سیکرٹ تھا،حقائق کو مد نظر رکھ کر بات کرنی چاہئے،پورے پاکستان کو پتہ ہے کہ پی پی نے وہاں جاکر کس طرح ارکان کی خریدو فروخت کی، یہ ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے ہم نے قومی ایشوز پر پاکستان کی تمام قیادت کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی ہے سیاسی قائدین کو اکٹھا کیا جائے ان پر تمام جماعتوں کو بیٹھنا چاہئے ۔پروگرام کے دوران پی پی کے رہنما چوہدر ی منظور نے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ اتحادیوں کو بھی شامل کرلیں تو بڑی مشکل سے کسی بھی پارٹی کو سادہ اکثریت بھی مل جائے، پہلے بھی ان کے پاس اکثریت رہی ہے تو انہوں نے کون سا قانون بنالیا تھا آج میاں صاحب کہتے ہیں کہ انصاف کتنا مہنگا ہے تو تین بار وزیر اعظم رہے تو پہلے کیوں ان کو خیال نہیں آیا، 35سال بعد ان کو خیال آیا کہ یہاں پر انصاف کی کیا حالت ہے، اگر اصغر خان کیس میں عدل ہوجاتا تو شائد آج اس کی ضرورت نہ پڑتی،اگرعدل ہوجاتا سپریم کورٹ حملہ کیس میں تو شاید آج ضرورت نہ پڑتی ،بلوچستان میں صورتحال کی خرابی کے یہ خود ذمے دار ہیں۔