اسلام آباد ۔ 17 اکتوبر (ملت + اے پی پی) وزیراعظم محمد نوازشریف نے وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کو ہدایت کی ہے کہ ضرورت مند کاشتکاروں کیلئے باضابطہ مالیاتی اداروں کے ذریعے قابل برداشت کریڈٹ لائن کا مربوط دیہی ترقی کا منصوبہ پیش کیا جائے۔ ٹیکنالوجی، موسمیاتی تبدیلی اور آبی وسائل کے مسائل پر قابو پاتے ہوئے اناج پر انحصار میں کمی اور اعلیٰ قدر کی حامل مصنوعات پر توجہ بڑھانے کیلئے وزارت کے وسیع پالیسی فریم ورک اور متنوع منصوبہ کو سراہتے ہوئے انہوں نے بعض ایسے شعبوں کی نشاندہی کی جہاں وزارت کی جانب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں زراعت کی پیداواری بنیاد کو وسعت دی جا سکے۔ وزیراعظم نے وزارت کو ہدایت کی کہ اس معاملہ پر ایک ہفتے کے اندر جامع پریذنٹیشن تیار کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے زرعی شعبے میں بہت زیادہ افرادی قوت مصروف عمل ہوتی ہے، جدت کی حامل ٹیکنالوجی یا نئے طریقہ ہائے کار اختیار کرنے سے براہ راست اخراجات اور ناکامی کا خدشہ ہوتا ہے لہٰذا غریب کسانوں کیلئے اس طرح کے مداخل کا استعمال متحرک ادارہ جاتی معاونت کے بغیر قابل عمل نہیں ہو سکتا۔ کمرشل بینکس زرعی شعبے کو غیر منافع بخش اور رسک کا حامل سمجھتے ہیں اور اس طرح آڑھتی قرضے اور اجناس کے لین دین کو باہمی طور پر منسلک کرتے ہوئے دیہی کریڈٹ مارکیٹ کو محدود کاروباری مسابقت سے کنٹرول کرتے ہیں جس سے خالص زرعی آمدن کم ہو جاتی ہے۔ وزیراعظم نے زرعی تحقیق میں مواد کی بہتری کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ وزارت کو تحقیقی اداروں کی مجوزہ تنظیم نو کیلئے ٹھوس اور قابل تصدیق احتساب کا میکنزم تجویز کرنا چاہئے تھا تاکہ سپیشل پے سکیلز کے مطالبہ کو جواز مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی موسمیاتی حالات کیلئے موزوں اعلیٰ پیداوار اور ضرر رساں کیڑے مکوڑوں کیخلاف مدافعت کے حامل بیجوں کی تیاری و دستیابی کے ذریعے پیداوار بڑھانے کیلئے نجی شعبے کی سیڈکارپوریشنز اور مارکیٹنگ کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نجی شعبہ کی فرموں کیلئے بیجوں کی نئی اقسام کی مارکیٹنگ کو آسان بنانے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی ایگریکلچر ایکسٹینشن سروسز ونگز کسانوں کو مطلوبہ خدمات فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس لئے وزارت کو ان خدمات کی فراہمی کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی طرز پر ان کا متبادل پیش کرنا چاہئے۔ وزارت نے اپنے پالیسی پیپرز میں موسمیاتی تبدیلی کے فصلوں پر اثرات کے تجزیہ، کلائمیٹ سماٹ فصلوں کی تیاری اور اس حوالے سے موزوں پیداواری ٹیکنالوجیز کو اپنانے کیلئے 3 سے 5 سال کی مدت تجویز کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس دستاویز میں ہر جزو پر پیش رفت کے طریقہ کار کو بیان نہیں کیا گیا کیونکہ یہ تینوں اجزاء باہمی طور پر تخصیصی ہیں اور انہیں ایک ساتھ نافذ نہیں کیا جا سکتا۔ اسی طرح آبی وسائل کے تحفظ میں صرف گراؤنڈ واٹر پر توجہ دی گئی ہے۔ وزیراعظم نے حیاتیاتی صلاحیت سے بھرپور استفادہ کرنے، مارکیٹنگ کے مسائل کو حل کرنے، ڈبلیو ٹی او کے تقاضوں کے مطابق فصلوں کی پیداوار بڑھانے کیلئے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبہ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال کیلئے فارمرز کمیشن اینڈ ایگریکلچر ٹیکنالوجی پارک کے قیام کے قابل عمل ہونے کا جائزہ لینے پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایکشن پلان میں اعلیٰ قدر کی حامل مختلف فصلوں کی مختلف علاقوں میں بالخصوص زیتون اور انگوروں کیلئے پوٹھوہار، دالوں کیلئے قلات اور خضدار، کھجوروں کیلئے ساحل مکران، سیبوں کیلئے کوئٹہ اور ژوب ڈویژنز جبکہ گندم کیلئے ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن میں پیداواری صلاحیت کو بھی اجاگر کیا جانا چاہئے۔
خبرنامہ
وزیراعظم محمد نوازشریف کی وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کو ہدایت
