خبرنامہ

وسیلہ تعلیم پروگرام کی کامیابی کے لیے ہر طبقہ اس میں شریک ہو جائے، صدر

اسلام آباد (ملت + آئی این پی)صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ قوم کا مستقبل بچوں کے مستقبل سے وابستہ ہیاس لیے وسیلہ تعلیم پروگرام کی کامیابی کے لیے ہر طبقہ اس میں شریک ہو جائے۔ صدر مملکت نے کہا کہ وفاقی حکومت نیا نظامِ تعلیم مرتب کرنے میں مصروف ہے جس بیشتر کام مکمل کر لیا گیا ہے اور آئندہ سال تمام صوبوں کی مشاورت سے پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم رائج کر دیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ اساتذہ کی جدید تقاضوں پر تربیت کے بغیر تعلیم کا معیار بہتر نہیں ہو سکتا اس لیے ضروری ہے کہ ان کی تربیت کوخصوصی اہمیت دی جائے۔وہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے زیرِ اہتمام منعقدہ وسیلہ تعلیم پروگرام کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم و فنی تربیت بلیغ ا لر حمنٰ، بی آئی ایس پی کی چیئر پرسن ماروی میمن، وزیرتعلیم بلوچستان عبدالرحیم، وزیر تعلیم خیبرپختوانخواہ عاطف خان ، وزیرتعلیم آزاد کشمیر افتخار گیلانی ، عالمی بینک کے پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر بیچاموتو ایلیگوین اور ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ کے نمائندے جون ریڈ نے بھی خطاب کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ حکومت کی بہتر پا لیسیو ں کی وجہ سے ملک کی معاشی اور اقتصادی حالت میں بہتری آئی ہے جس کا اثر عوام تک پہنچ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے بھی پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں کی تعریف کی ہے۔صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ تیرہ لاکھ پسماندہ بچوں کو تعلیمی عمل میں شریک کرنا بہت بڑی کامیابی ہے۔ انھوں نے کہا کہ قوموں کی ترقی کا راز تعلیم میں پوشیدہ ہے، جو قومیں بچوں کی تعلیم پر توجہ نہیں دیتی وہ کبھی کامیاب نہیں ہو سکتیں۔۔ صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اور اس کے ادارے مل کر ان کروڑوں ناخواندہ بچوں کی تعلیم کو ترجیح بنا ئیں اور ایسے معاشرے کی بنیاد رکھیں جو ہر لحاظ سے دوسرے معاشرو ں کا مقابلہ کر سکیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر ہم اس میں کامیاب ہو گئے تو یہ ایک بہت بڑی خدمت ہو گی۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان ایک عرصے سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہا ہے۔انتہا پسندی اور دہشت گردی نے دوسرے شعبو ں کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کو بھی بہت نقصان پہنچایا ہے لیکن ضرب عضب اور کراچی آپریشن کی کامیابی سے شدت پسندی پر بڑی حد تک قابوپالیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملکی ترقی اور با وقار معاشرہ بننے کے لیے تعلیم کے شعبے میں اپنی کوششیں تیز کرنا ہوں گی تاکہ اس ملک کے کروڑوں ناخواندہ بچے زیورِ تعلیم سے آراستہ ہو سکیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان آج شدت پسندی کے مسائل سے نمٹ رہا ہے۔ انتہاپسندی کے مسئلے نے ہمارے معاشرتی، سیاسی اور اقتصادی ڈھانچے کو بے پناہ نقصان پہنچایااور ہماری کئی نسلیں متاثرہوئیں۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اس مسئلے کی بنیاد میں کئی اندرونی اور بیرونی عوامل شامل ہیں لیکن اگر آبادی کا بڑا طبقہ اور خاص طور پر متوسط اور خطِ غربت سے نیچے زندگی گزانے والے نوجوانوں کی بڑی تعداد علم کی روشنی سے محروم نہ ہوتی تو یہ مسئلہ زیادہ پیچیدگی اختیار نہ کر پاتا۔ یہ امر باعثِ اطمینان ہے کہ ہماری مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عوام نے اپنے عزم سے اس مسئلے پر بڑی حد تک قابو پالیا ہے لیکن اس فتنے کے مکمل خاتمے کے لیے تعلیم کی روشنی ناگزیر ہے۔ ہم یہ مقصد اس وقت تک حاصل نہ کرسکیں گے جب تک نئی نسل سے تعلق رکھنے والا کوئی ایک فرد بھی علم سے محروم رہے گا۔ اپنی قوم کے نونہالوں کی ایک بڑی تعداد کے تعلیمی اداروں میں داخلے پر مجھے خوشی ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ابھی آپ نے صرف پہلا قدم ہی اْٹھایا ہے۔آپ کو مکمل کامیابی کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنا ہوں گی تاکہ اس ملک کے کروڑوں ناخواندہ بچے زیورِ تعلیم سے آراستہ ہو سکیں۔ اس لیے میں چاہوں گا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومتیں اور دیگر تمام متعلقہ ادارے بھی وسیلہ تعلیم پروگرام کے ساتھ خوشدلی سے تعاون کریں اور اس پروگرام کی کامیابی کو اپنی کامیابی سمجھیں۔صدر مملکت نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی صورت میں ایک شاندار مستقبل پاکستان کا منتظر ہے۔ ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے ہمیں علوم و فنون سے آراستہ افرادِ کار کی ضرورت ہے۔ ہم یہ ضرورت اسی صورت میں پوری کر پائیں گے، اگر ہم آج ہی سے کام کا آغاز کر دیں تاکہ جب پاکستان میں ٹیکنالوجی اور صنعت و تجارت کے مختلف شعبوں میں تربیت یافتہ افراد کی ضرورت پڑے تو ہمارے بچے یہ ذمہ داریاں سنبھالنے کے قابل ہو سکیں۔ اس کے نتیجے میں ہمارے ہاں نہ صرف غربت میں کمی واقع ہوگی بلکہ فی کس آمدنی میں بھی تیز رفتاری سے اضافہ ہو گا اور مختلف شعبوں میں پاکستان خودکفالت کی منزل حاصل کرسکے گا۔ اس لیے ضروری ہے کہ اساتذہ کی صلاحیت میں بھی اضافہ کیا جائے اور تعلیم کا بنیادی ڈھانچہ مضبوط کرنے کے لیے بھی ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ یہ اقدامات حکومت یا اس کا کوئی ادارہ تنہا نہیں کرسکتا۔ اس کے لیے پوری قوم کو مکمل ذہنی یک سوئی کے ساتھ کام کرنا ہو گا۔ مقام اطمینان ہے کہ اس سلسلے میں وسیلہ تعلیم کی صورت میں ہمارے پاس ایک پلیٹ فارم موجود ہے جس پر قوم جمع ہوسکتی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ غذا، علاج اور گھر کی طرح تعلیم بھی ایک بنیادی حق ہے تاکہ ریاست کے ہر شہری کو روزگار اور ترقی کے یکساں مواقع حاصل ہو سکیں۔ پاکستان کا آئین اس حق کو نہ صرف تسلیم کرتا ہے بلکہ بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح ? کے افکار کی روشنی میں ایسے خصوصی اقدامات کی طرف رہنمائی بھی کرتا ہے جن کی مدد سے وطنِ عزیز میں پائیدار ترقی یقینی بنائی جا سکے۔ اس ضمن میں ایسے بچوں کی ایک بہت بڑی تعداد کا اسکولوں میں جانا اہم کامیابی ہے لیکن میں چاہتا ہوں کہ ہم ان بچوں کو اسکول بھیج کر ہی مطمئن نہ ہو جائیں بلکہ تعلیمی معیار کو بھی مسلسل پیشِ نظر رکھا جائے تاکہ ہمارے بچوں کو طبقاتی فرق سے بالا تر ہوکر تعلیم کے یکساں مواقع حاصل ہو سکیں۔ یقین رکھیئے کہ ہم اس فریضے کی ادائیگی میں کامیاب ہوگئے تو یہ ایک بہت بڑی خدمت ہو گی۔ کون جانتا ہے کہ غریبوں کے ان بچوں میں بڑے بڑے سائنس دان، مفکرین اور فلسفی چھپے بیٹھے ہوں اور ذرا سی محنت سے اْن کی دبی ہوئی صلاحیتیں نکھر جائیں اور وہ قوم کا قیمتی اثاثہ بن جائیں۔ میرا ایمان ہے کہ سچے جذبے کے ساتھ کیا جانے والا کوئی کام ضائع نہیں ہوتا اور یہ تو ایک ایسا کام ہے جو قومی خدمت کے ساتھ ساتھ عبادت کا درجہ بھی رکھتا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ تعلیم کے فروغ کے سلسلے میں بین الاقوامی شراکت دار بالخصوص ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ اور عالمی بینک ہمارے ساتھ غیر معمولی تعاون کر رہے ہیں جس پر ہم اْن کے شکرگزار ہیں۔وفاقی وزیر مملکت برائے تعلیم اور فنی تربیت محمد بلیغ الرحمن نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت طالب علموں کی تعلیمی اداروں تک رسائی، تعلیم کا معیار اور انفراسٹرکچر بہتر بنانے میں مصروف ہے۔اس کے ساتھ ساتھ غربت کی سطح سے نیچے طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں کو تعلیمی پالیسی میں غیر معمولی اہمیت دی جا رہی ہے تاکہ وہ مستقبل میں معاشرے کا فعل رکن بن سکیں۔اس موقع پر بی آئی ایس پی کی چیئر پرسن ماروی میمن نے صوبائی حکومتوں کو پیشکش کی کہ وہ ہزاروں بی آئی ایس پی بینی فشر ی کمیٹیوں کو صوبائی ترقیاتی عمل میں شریک کر سکتے ہیں تاکہ نچلی سطح پر لوگوں کے مسائل حل ہو سکیں۔انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے تمام ناخواندہ بچے اس پروگرام کے تحت تعلیم حاصل کریں۔ اس سلسلے میں کام جاری ہے۔ صدر مملکت نے اس امید کا اظہار کیا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے زیر اہتمام وسیلہ تعلیم پروگرام کی قیادت اس منصوبے کی مقاصد کے حصول کے لیے اپنا بھر پور کردار اد ا کر تی رہے گی۔