خبرنامہ

ٹیکنالوجی کا استعمال تعلیم کے شعبے میں گیم چینجرثابت ہوگا

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) وزیر مملکت برائے وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں سکول نہ جانے والے بچوں کی شرح میں 26%کمی ہوئی اور پرائمری سکولوں میں بچوں کے اندراج میں 17%اضافہ ہوا،اس سے کام کرنے کی سمت تو مقرر ہوئی ہے لیکن منزل تک پہنچنے کیلئے طویل راستہ موجود ہے، تعلیم تک رسائی، اساتذہ کی بھرتی اور سکولوں میں سہولیات کی دستیابی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ وہ جمعہ کو وسیلہ تعلیم پر بی آئی ایس پی کے زیر اہتمام ایک مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔اجلاس میں وسیلہ تعلیم کے تحت سکولوں میں اندراج بچوں کی حاضری کی مانیٹرنگ کیلئے ڈیش بورڈ پیش کیا گیا۔ وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی، ایم این اے ماروی میمن، سیکرٹری بی آئی ایس پی یاسمین مسعود، بی آئی ایس پی اہلکاروں، عالمی بینک، ڈی ایف آئی ڈی، الف عالیان، امریکن ریفیوجی کمیٹی اور ادارہ تعلیم و آگاہی کے نمائندگان نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر تعلیم نے سکولوں میں بچوں کی حاضری کی نگرانی کیلئے وٹ ڈیش بورڈ کی تعریف کی اور کہا کہ اس شعبے میں ٹیکنالوجی کا کردار تعلیم کیلئے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ بی آئی ایس پی کا وسیلہ تعلیم پروگرام تعلیم کے فروغ کیلئے مثالی ہے اور اس پروگرام کو وسعت دینے کی ضرورت ہے تاکہ اس کے فوائد میں اضافہ ہو۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ، وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی ، ایم این اے ماروی میمن نے کہا کہ بی آئی ایس پی نے ٹیکنالوجی پر مبنی ٹیبلٹس کے ذریعے بچوں کی سکولوں میں حاضری کی مانیٹرنگ سے بین الاقوامی سطح پر بہترین طریقہ کار کو روشناس کرایا ہے۔ یہ عمل وٹ کی درستگی اور شفافیت کو بڑھائے گا اور اس کی توسیع میں مدد دے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ بی آئی ایس کے تحت مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے سب سے زیادہ حاضری والے بچوں کو انعامات دے گا۔ وسیلہ تعلیم کے تحت سکولوں میں بچوں کے اندراج کی مسلسل نگرانی کیلئے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ سے خدمات حاصل کی جارہی ہیں۔ اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ جی پی ایس کی مدد سے بچوں کی حاضری کو آن لائن اپڈیٹ کیا جاتا ہے۔اپلیکیشن آسان، موثر اور تصدیق کی سہولت سے اکھٹی کی گئی حاضری اور ادائیگی کے عمل کو کارگر بناتی ہے۔اجلاس کے دوران ، بی آئی ایس پی کا تعلیم کے شعبے پر کام کرنے والے دیگر اداروں کیساتھ اشتراک اور صوبائی حکومتوں کیساتھ راوبط مضبوط کرنے کرنے کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی گئی۔ عالمی بینک کی جانب سے امجد ظفر نے حاضری کی مانیٹرنگ کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال پر بی آئی ایس پی کی تعریف کی اور کہا کہ سکولوں میں تعلیم کے معیار کو جانچنے کیلئے بچوں کی کارکردگی پر اضافی خصوصیات کو اپلیکیشن میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ ڈی ایف آئی ڈی کے مظہر سراج نے سکولوں میں اندراج میں بہتری اورحاضری کو برقرار رکھنے کیلئے وسیلہ تعلیم کے تحت سکولوں میں مختلف سہولیات کی شمولیت کی تجویز پیش کی۔ الف عالیان سے سلمان ندیم نے کہا کہ بنیادی سطح پر صوبائی حکومتوں اور سماجی تحریکوں سے تعاون کو مستحکم کرنے سے سکولوں میں بچوں کے اندراج اور برقراری کی شرح میں اضافہ کیا جاسکتاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکولوں میں سہولیات کی عدم دستیابی کے مسئلہ کو جلد از جلد حل کیا جائے۔ امریکن ریفیوجی کمیٹی کے داؤد ثقلین نے زور دیا کہ خاص علاقوں میں سکول نہ جانے والے بچوں کی میپنگ کیلئے ایک منصوبہ کو اپنایا جائے اور پھر ان علاقوں میں 100%حاضری کو یقینی بنایا جائے۔ شرکاء نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی کہ اسٹیک ہولڈرزکیساتھ تعاون مضبوط کرنے، صوبائی حکومتوں کیساتھ رپورٹس کے اشتراک، ثانوی تعلیم کیلئے صوبائی حکومتوں کیساتھ تعاون، گھرانوں کو سوشل موبلائزرز سے منسلک کرنے، سکولوں میں اساتذہ کی تعداد اور بہتر سہولیات میں اضافہ سے پاکستان میں تعلیم کے شعبے میں بہتری ہوسکتی ہے۔ (ار)