خبرنامہ

پاناما فیصلے کی معیشت کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑی، احسن اقبال

پاناما فیصلے کی معیشت کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑی، احسن اقبال

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاناما کیس ٹرائل اور فیصلے کی ملکی معیشت کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال نے تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کو ستیا ناس بریگیڈ کا کمانڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں پاکستان میں حکومت کے ہر اچھے کام میں برائی نظر آتی ہے جب کہ سقراط اور بقراط پاکستان کی کامیابیوں کو پنکچر کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا جب ہم نے 2013 میں حکومت سنبھالی تو ملکی معیشت تباہ حال تھی لیکن حکومت کی مثبت پالیسیوں کی وجہ سے آج پاکستان دنیا کی تیزی سے ابھرتی ہوئی 5 معیشتوں میں شمار ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاناما ٹرائل اورسپریم کورٹ کے فیصلے سے معیشت کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑی، اب تک صرف اسٹاک مارکیٹ کو 14 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے لیکن اس کے باوجود ہمیں امید ہے کہ ہم شرح نمو کے ہدف 6 فیصد تک پہنچنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

وزیر داخلہ نے کہا شکر ہے کہ 2013 میں حکومت عمران خان کے ہاتھ میں نہیں آئی ورنہ آج پاکستان نیچے سے پانچویں پوزیشن پر ہوتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو چاہیئے کہ وہ قوم کو سوئنگ سے متعلق بتائیں اور ترقی کے حوالے سے فرانس اور پیرس کی مثالیں نہ دیں کیونکہ اگر انہیں ترقی کے بارے میں اتنا کچھ پتہ تھا تو پھر خیبر پختونخوا کو فرانس اور پیرس کیوں نہیں بنا کر دکھایا۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان کی پارٹی کرپشن کے مگر مچھوں سے بھری پڑی ہے، جیسے پرویز مشرف خود کو مسٹر کلین کہتا تھا لیکن اپنے ارد گرد اس نے کرپشن کے مگر مچھ جمع کر رکھے تھے۔

انہوں نے کہا کچھ لوگ قوم میں مایوسیاں پھیلا کر یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک غیر مستحکم ملک ہے لیکن بتانا چاہتا ہوں کہ موجودہ حکومت 4 یا 5 جون تک اپنی آئینی مدت پوری کرے گی اور ہم دنیا کو بتائیں گے کہ پاکستان ایک نارمل ملک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ مارچ 2018 میں سینیٹ کے الیکشن سے پہلے ہی پارلیمنٹ تحلیل ہو جائے کیونکہ اگر سینیٹ کے الیکشن ہو گئے تو مسلم لیگ (ن) قانون سازی کی پوزیشن میں آجائے گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ختم نبوت کا حلف نامہ اصل حالت میں بحال ہو چکا ہے اور اس معاملے پر کسی کو کوئی شبہہ نہیں ہونا چاہیئے جب کہ ختم نبوت ایک غیر متنازع مسئلہ ہے لیکن کچھ لوگ اسے ایشو بنا کر متنازع بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذہبی قیادت اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرے گی اور مظاہرے نہیں کرے گی کیونکہ مظاہروں اور توڑ پھوڑ سے دنیا میں پاکستان کا ایک منفی تاثر جائے گا اور توڑ پھوڑ سے پاکستان کا اپنا ہی نقصان ہوگا۔

چین کے سفیر کو قتل کرنے کی دھمکیوں سے متعلق خبر پر وزیر داخلہ نے کہا کہ سیکیورٹی معاملات انتہائی حساس نوعیت کے ہوتے ہیں اور اگر کسی کو سیکیورٹی سے متعلق کوئی دستاویزات ملی بھی تھیں تو اخلاقیات کا تقاضہ تھا کہ انہیں میڈیا کی زینت نہ بنایا جاتا۔