لاہور: (ملت+اے پی پی) پاکستان کے چوٹی کے ارکان پارلیمنٹ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی ،سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق ،اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ ،فضل الرحمان اور اعتزاز احسن کو ان کے بینک اکاؤنٹس میں 10،10کروڑ روپے جمع کرانے کی رسیدیں موصول ہوئی ہیں اس رقم پر ان کو 5فیصد ماہانہ منافع ملے گااور ایک سال کے بعد وہ اپنی رقم واپس لے سکتے ہیں ۔ سینئر تجزیہ کار کامران کان نے پروگرام دنیا کامران خان کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وقتی طور پر سہی ان حضرات کو صدمہ پہنچا ہو گالیکن تھوڑی ہی دیر میں پتہ چل گیا کہ یہ فراڈ ہے اور یہ اپریل فول قسم کی چیز ہے جو جنوری میں کی گئی ہے اور کسی نے ان ارکان کی چن چن کر بولی لگائی ہے ۔اس کا ذکرپارلیمنٹ میں مسلسل ہوتا رہااور ان پانچ شخصیات کو ان کے ساتھی اچانک کروڑ پتی ہونے کی مبارکباد دیتے رہے ۔کچھ نے کہا کہ آپ کی لاٹری نکل آئی ہے ۔ماہرین کہتے ہیں کہ تحقیقات سے کچھ نتیجہ نہیں نکلے گا۔
دوسری جانب لاہور کے جناح ہسپتال میں مبینہ طور پر ٖڈاکٹروں کی غفلت سے ٹھنڈے فرش پر لٹانے سے جاں بحق ہونیوالی مریضہ زہرہ بی بی کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے کمیٹی قائم کی گئی تھی،کمیٹی کی رپورٹ سرکاری طور پر جاری نہیں کی گئی لیکن دنیا نیوز نے یہ رپورٹ حاصل کر لی ہے۔ سرکاری رپورٹ نے بھانڈا پھوڑ دیا ہے اور اس میں خاص طور پر لاہور کے حوالے سے انسانی رویوں کی قلعی کھل گئی ہے ،زہرہ بی بی کو یکم جنوری کو جناح ہسپتال لایا گیا تھا۔ہسپتال میں بستر نہیں ملا نہ اس کا علاج کیا گیا اور وہ ٹھنڈے فرش پر دم توڑ گئی ۔ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سینئر ڈاکٹرز ہسپتال چھوڑ کر پرائیویٹ پریکٹس کو ترجیح دیتے ہیں ۔ہسپتالوں میں وارڈز اور مریضوں کو جونیئر ڈاکٹرز پر چھوڑ دیا جاتا ہے ۔ مریضوں کے ریکارڈ رکھنے کا نظام ناکارہ ہو چکا ہے ،مریضوں کی منتقلی کے طریقہ کار پر بالکل عمل نہیں ہوتا،سرکاری ہسپتالوں میں ایک بستر پر تین تین مریضوں کو ڈالا جاتا ہے ،ہسپتال کے وارڈز اور ایمرجنسی میں اضافی بیڈ لگوا دیئے جائیں ۔حکومت ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی کمی کوپورا کرنے میں ناکام ہو گئی ہے ۔اربوں روپے کہاں خرچ ہو رہے ہیں ۔لاہور کے سرکاری ہسپتالوں کی زبوں حالی کھل کر سامنے آگئی ہے ۔
خبرنامہ
پانچ سیاستدانوں کیلئے 10،10کروڑ کی بینک رسیدیں جعلی نکلیں
