خبرنامہ

پانی کی کمی پوری دنیا کے لئے چیلنج بن گئی ہے، احسن اقبال

سٹیفن ہاکنگ

پانی کی کمی پوری دنیا کے لئے چیلنج بن گئی ہے، احسن اقبال

اسلام آباد(ملت آن لائن) وفاقی وزیر داخلہ، منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان ایک پر امن ، تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے، پانی کی کمی آج تمام ممالک کے لئے چیلنج بن گئی ہے، پانی کی وافر دستیابی کے بغیر کوئی معیشت ترقی نہیں کرسکتی، آبادی میں اضافے کی وجے سے دنیا کو پانی کی کمی کا سامنا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے، پانی کا انتظام بہتر بنانا حکومت پاکستان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سپارکو، اقوام متحدہ، پاکستان، پرنس سلطان بن عبدالعزیز کے زیراہتمام سپیس ٹیکنالوجی آن واٹر مینجمنٹ پر پانچ روزہ چوتھی انٹر نیشنل کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں دنیا بھر سے سو سے زائد سائنسدان، انجینئرز، ریسرچرز اور مندوبین شریک ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ پانی تمام ممالک کی زراعت اور معیشت کے لئے لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے، ہمیں آج پانی کے مسائل کا سامنا ہے، اس بات پر ریسرچ کرنے کی ضرورت ہے کہ سمندری پانی کو کیسے قابل استعمال بنایا جائے، اگر یہ ہو جائے تو پانی کی کمی نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ پانی کی کمی آج تمام ممالک کے لئے چیلنج بن گئی ہے، پانی کی وافر دستیابی کے بغیر کوئی معیشت ترقی نہیں کرسکتی، آبادی میں اضافے کی وجے سے دنیا کو پانی کی کمی کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے، سپیس ٹیکنالوجی ہماری ہر شعبے میں رہنمائی کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ صرف گلیشیرز اور بارش کے پانی پر انحصار نہیں کیا جا سکتا، پانی مینجمنٹ کی صورتحال سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سپیس ٹیکنالوجی کے ذریعے پانی کی بہترمینجمنٹ ہوسکتی ہے۔ پانی کے شعبے میں ریسرچ میں سپارکو کا اہم کردار ہے۔ یہ کانفرنس پانی کے شعبے میں ریسرچ کے لئے مختلف زاویوں کا جائزہ لے گی۔ انہوں نے کہاکہ اس کانفرنس کا مقصد خلائی ٹیکنالوجی کے استعمال ذریعے پانی کی کمی اور اس کی بہتر مینجمنٹ کرنا ہے۔ انہوںں نے مزیدکہا کہ ترقی پذیر ممالک میں ایسے ممالک جن کی معیشت زراعت سے وابستہ ہے پانی انہتائی اہمیت کا حامل ہو تا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پانی کی قلت اور پانی کی مینجمنٹ کے مسئلے اس حد تک سنگین نوعیت اختیارکرچکے ہیں کہ ورلڈ اکنامک فورم میں پانی پچھلے دو سال سے اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہاکہ خلائی ٹیکنالوجی کا استعمال نہ صرف کم خرچ ہے بلکہ انتہائی درست بھی اور خصوصاً پانی کے انتظام کے لئے انتہائی مؤثر بھی ہے۔ اس وقت یہ ضروری ہے کہ خلائی ٹیکنالوجی کے بایر میں نہ صرف عام لوگوں کو بلکہ فیصلہ کن قوتوں کو بھی آگاہی دی جائے اور پانی کے علاوہ بھی خلائی ٹیکنالوجی کو دوسرے شعبوں میں بھی استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ خلائی ٹیکنالوجی کے متعلق آگاہی دینے پر اور کانفرنس کے کامیاب انعقواد پر سپارکو کو مبارکباد دی اور کہاکہ اگلے بیس سے پچیس سالوں میں ترقی پذیر شہروں اور ممالک میں پانی کی مانگ دوگنی ہو جائے گی اس لئے باہمی حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ پانی کی کوالٹی، کمی ، نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنایا جاسکے۔