خبرنامہ

پاکستان پرامن اور اچھے تعلقات کی پالیسی پرعمل پیرا ہے،سرداراویس لغاری

پاکستان پرامن اور اچھے تعلقات کی پالیسی پرعمل پیرا ہے،سرداراویس لغاری

اسلام آباد (ملت آن لائن) وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ پاکستان پرامن اور دوستانہ ہمسائیگی کے تحت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر سمیت تمام تنازعات کے حل کے خواہاں ہیں۔ بھارتی رہنماؤں کے پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیانات خطے کے امن کے لئے خطرہ ہیں۔ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر طلحہ محمود اور دیگر ارکان کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین، ترکی، ایران، افغانستان کے حوالے سے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایران کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔ فوجی اور سیاسی لحاظ سے بھی انہیں بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان نے چین ۔ افغانستان ۔ پاکستان مذاکراتی عمل کے دوران دوطرفہ تعاون، بیلٹ اینڈ روڈ اقدامات کے تحت تعلقات کو فروغ دینے اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ اقدامات اٹھانے اور کسی ملک، گروپ یا فرد کو اپنے علاقے کسی بھی جگہ دہشت گردی کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں اداروں کی تعمیر و ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ پاکستان اور چین ایک دوسرے کے ساتھ دفاعی شعبوں میں بھی تعاون کر رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کے ساتھ بھی تاریخی تعلقات ہیں اور پاکستان ماضی میں ہونے والے واقعات کو پس پشت ڈالتے ہوئے آگے بڑھنے کی خواہش رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں اور امن کو سبوتاژ کرنے میں بھارت ملوث ہے اور بھارت کے حاضر سروس بحریہ کے افسر کی گرفتاری اور اس کا اعترافی بیان پاکستان کے موقف کی تائید کرتا ہے۔ 2018ء میں بھارتی افواج نے 170 سے زائد بار کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری کی صرف 24 دنوں میں خلاف ورزی کی ہے جس کے نتیجے میں 11 بے گناہ شہری شہید اور 48 زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان کی طرف سے دوستانہ تعلقات کی خواہش کا بھارت کی طرف سے مثبت جواب نہیں دیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان بنیادی مسئلہ جموں و کشمیر ہے۔ بھارت نے عالمی برادری کی مقبوضہ کشمیر کی خطرناک صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لئے کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدگی میں اضافہ کیا ہے۔