خبرنامہ

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی سے منسلک ہیں‘ حکومت نے ستمبر میں پٹرولیم مصنوعات میں کمی کی، اکتوبر میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافے کے باوجود اضافہ نہیں کیا اور 8 ارب روپے کے ٹیکس استثنیٰ کا بوجھ بھی خود برداشت کر رہی ہے وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور خان

اسلام آباد ۔(ملت آن لائن) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل غلام سرور خان نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی سے منسلک ہیں‘ حکومت نے ستمبر میں پٹرولیم مصنوعات میں کمی کی اور اکتوبر میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافے کے باوجود اضافہ نہیں کیا اور 8 ارب روپے کے ٹیکس استثنیٰ کا بوجھ بھی خود برداشت کر رہی ہے۔ جمعہ کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران میاں عتیق شیخ ‘ رخسانہ زبیری اور دیگر ارکان کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پٹرول کی قیمت 92.83 فی لٹر اور بھارت میں 144.20 روپے ہے جبکہ ڈیزل کی قیمت بھارت میں 129روپے 65 پیسے اور پاکستان میں 106 روپے 57 پیسے ہے۔ اسی طرح خطے کے دیگر ممالک سے بھی پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سینڈک ‘ کاپر‘ گولڈ پراجیکٹ ایک وفاقی منصوبہ ہے جسے پٹرولیم ڈویژن کے زیر انتظام سینڈک میٹلز لمیٹڈ چلا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینڈک میٹل لمیٹڈ کو حکومت بلوچستان نے مائیننگ لیز دی ہے جو صوبے کو تمام اخراجات اور رائیلٹی ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے 2002ء کے بعد سے ہونے والے معاہدوں کی تمام نقول ایوان کو فراہم کردی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ پٹرول پمپس اور سی این جی سٹیشنز کے ڈسپنسرز پر لگے گیجز کا ہر صوبے کے متعلقہ محکمے معائنہ کرتے ہیں۔ اوگرا بھی اس حوالے سے کارروائی کرتا ہے اور اس سلسلے میں قانون کی خلاف ورزی پر جرمانے اور این او سی کو منسوخ کرنے جیسے اقدامات کئے جاتے ہیں۔ جولائی اور اگست کے دوران رواں سال 220 پٹرول پمپس کا معائنہ کیا گیا اور کم فلنگ کے 59 کیسز سامنے آئے۔