خبرنامہ

پی ٹی آ ئی نے تہذیب کی تمام حدیں پار کر لیں: خواجہ آصف

عمران خان جلسوں سے وزیراعظم نہیں

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہا آ ج پی ٹی آ ئی نے آج تمام حدیں انہوں نے پار کر لی ہیں اور ایوان کا تقدس پامال کیا ہے، شاہ محمود قریشی نے جو زبان استعمال کی جس طرح کے اشارے کئے اور نعرے لگوائے اس سے ماحول خراب ہوا،شاہ محمود قریشی ہم سے منی ٹریل پوچھتے ہیں اپنی سیاسی ٹریل بھی بتائیں،میاں نوا زشریف نے سپریم کورٹ میں 3 نسلوں کا حساب دیاہے، 200 سال سے شاہ محمود یہ قبروں کی کمائی کھا رہے ہیں اسکی منی ٹریل بتائیں،شاہ محمود قریشی نے اتنے لیڈر بدلے ہیں کہ اس کا ٹریل یاد نہیں ہے، رکن الدین عالم کی دستار بندی ایک گورے ڈپٹی کمشنر نے کی اس کا دستاویزی ثبوت دوں گا،جن کے والد کرپشن کے الزامات پر نوکریوں سے نکالے جائیں اوران کے بیٹے کھر ب پتی بن گئے ہیں منی ٹریل کوئی ان سے پوچھے ، سسٹم کی سربلندی کیلئے حساب دے رہے ہیں اور کسی کے ڈر کر حساب نہیں دے رہے ، نواز شریف لوگوں کے دلوں پر حکمرانی کرتے ہیں جس اقتدار کیلئے ایڑیاں رگڑ رہے ہیں نواز شریف کو 3 دفعہ اقتدار ملا ،جماعت اسلای کے بانی مولانا مودودی بڑے عظیم آدمی تھے قیامت تک دنیا اس کے علم سے مستفید ہوتی رہے گی۔ ان کی پارٹی کو ہوش کرنا چاہیے کس کے ساتھ بیٹھے ہیں،پنجاب میں جماعت اسلامی منت ترلے کی سیاست کرتے ہیں، خیبرپختونخوا میں یہ پہنچانتے نہیں اور آزاد کشمیر میں ہمارا دم چھلا بن جاتے ہیں، یہ ڈبل شاہ ہیں ۔ لوگوں کے ساتھ دو نمبری کرتے ہیں، 2018میں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا، خلق خدا عدالت لگائے گی ۔ وہ فیصلہ کر یں گے کہ حق حکمرانی اس ملک میں کس کو ہے ۔ تاریخ میں کوئی حکمران ایسا نہیں جس کو تین دفعہ ہٹایا گیا ہو اور عوام اس کو دوبارہ لائے ہوں ،پیپلزپارٹی کے ساتھ زبان بندی کا لحاظ ہے ، ایوان کے استحقاق کے لئیے بھرپور جنگ لڑیں گے ۔ جمعرات کو قو می اسمبلی میں زیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے قو می اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے 45 منٹ بڑے انہماک کے ساتھ میاں نوا زشریف کے سابق وزیر خزانہ کی تقریر سنی۔ شاہ محمو د قریشی 5 سال نواز شریف کا وزیر خزانہ رہا ۔ اگر کسی کے ساتھ اتنا وقت گزارا ہو تو تھوڑی بہت شرم اور حیا کرنی چاہیے ‘ ۔ خورشید شاہ نے جو بات کہی ہماری طرف سے سپریم کورٹ کی کارروائی میں کوئی لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔ ایوان کا استحقاق زیادہ اہم ہے۔کسی انفرادی شخص کے استحقاق زیادہ اہم نہیں ہے۔ شاہ محمود قریشی نے جو زبان استعمال کی جس طرح کے اشارے کئے اور نعرے لگوائے اس سے ماحول خراب ہوا۔ شاہ محمود قریشی بڑا عصرہ ہم رکاب رہے۔ منی ٹریل پوچھتے ہیں ان سے سیاسی ٹریل پوچھیں۔ ان سے پوچھا جائے کہ کیا حرکات کر رہے ہیں۔ احساس محرومی ان کو یہاں لے آئی ہے۔ میاں نوا زشریف نے سپریم کورٹ میں 3 نسلوں کا حساب دیاہے۔ 1979ء سے حساب دے رہے ہیں۔ دنیا کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ وزیر اعظم عدالت میں پیش ہوا ہو اور پائی پائی کا حساب اپنے خاندان کا دیں۔ 200 سال سے یہ قبروں کا حساب کھا رہے ہیں ہم نے ان سے حساب نہیں پوچھا۔ دستار بندی گورے ڈی سی نے کی تھی۔ پہلے دن کو کمائی کرتے ہیں شام کو غلے کے اوپر لڑتے ہیں۔ ایسے لوگ نواز شریف کو طعنہ دیں ان کو شرم نہیں آتی ہمیں شرم آتی ہے۔ پاکستان سے پہلے کیا تھے۔ جائیدادیں مسلمانوں کا قتل عام کر کے ان کے بزرگوں نے لے لی تھیں جنگ آزادی میں ان کے بزرگوں نے زمینیں لی تھیں۔ سلمان راجہ سے انہوں نے مفت کی وکالت کرائی۔ ہم سے نہیں عوام ان سے منی ٹریل پوچھیں۔ جائیدادوں کی قانونیت ثابت کریں۔ مال حرام ثابت کریں۔ بات نکلے گی تو دور تک جائے گی۔ ہمارے لیڈر کے خلاف نعرے لگاتے ہیں تمہارے لیڈر آئے گا تو ایک بات بھی نہیں کرنے دوں گا۔ عمران خان کھڑا ہوتا ہے سب کھڑے ہو جاتے ہیں۔ جماعت اسلای کے بانی مولانا مودودی بڑے عظیم آدمی تھے قیامت تک دنیا اس کے علم سے مستفید ہوتی رہے گی۔ ان کو ہوش کرنا چاہیے کس مسلک کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ پوری پارٹی عدالتوں میں پی ٹی آئی کی موجود ہوتی ہے۔ میڈیا میں ان کی کمنٹری پانامہ پر دے رہا ہے۔ شاہ محمود قریشی کی تقریرسے ایوان کا تقدس مجروح ہوا ہے۔ ڈیسکوں پر چڑھ کر ایوان پر حملہ کیا ہے۔ نواز شریف کی تقریر سے ایوان مجروح نہیں ہوا۔ اداروں پر حملوں کے مقدمے چل رہے ہیں۔ یہاں پر دھرنو ں میں بیٹھ کر کپڑے بھی خشک کرتے رہے ہیں اور پتہ نہیں کیا کرتے رہے ہیں۔ پی ٹی آئی والے تنخواہوں کے بھوکے ہیں۔ بائیکاٹ کے دوران بھی پیسہ لیتے رہے۔ ان کے ارکان قائمہ کمیٹیوں کیئرمین کی ذمہ داری نہیں چھوڑی اس کے پیسے لیتے رہے ہیں۔ آج یہاں بیانات پڑھ کر سنائے گئے کہ انہوں نے جنرل مشرف کے مارشل لاء کی حمایت کی ان کی جمہوری کیا کریڈیشنل ہیں۔ والد کرپشن کے الزامات پر نوکریوں سے نکالے جائیں اور بیٹے کھر ب پتی بن گئے۔ منی ٹریل کوئی ان سے پوچھے قبروں ک کمائی کی تلاشی لیں جس کمائی کے ان کے بزرگ نوکری سے نکالے گئے اس کی تلاشی لیں۔ جب سے نوکریاں تلاش کر رہے ہیں۔ اس میاں نواز شریف کی فیکٹری میں 10 ہزار ملازم تھے۔ کوئی ٹھیکوں میں کرپشن پر ملازمتوں سے فارغ ہوئے ہیں ۔ نواز شریف نے تین نسلوں کا حساب دیا تم کم از کم ایک نسل کا حساب ہی دیدو۔ کس نے اتنا حساب دیا ہے پاکستان کی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔ سٹم کی سربلندی کیلئے حساب دے رہے ہیں اور کسی کے ڈر کر حساب نہیں دے رہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف لوگوں کے دلوں پر حکمرانی کرتے ہیں جس اقتدار کیلئے ایڑیاں رگڑ رہے ہیں نواز شریف کو 3 دفعہ اقتدار ملا ہے۔آج میں نے پہلی دفعہ شاہ محمود قریشی کے خلاف منہ کھولا ہے۔ انہوں نے میرے لیڈر کے خلاف نعرے لگائے۔ رکن الدین عالم کی دستار بندی ایک گورے ڈپٹی کمشنر نے کی اس کا دستاویزی ثبوت دوں گا۔ خیبر پختونخوا نے گرینائٹ نکالا جا رہا ہے یہ بتایا جا رہا ہے کہ یہ جیب کتروں والی بات ہے یہ چھوٹی بات ہے ۔ یہ سوشل میڈیا پر جو کلچر لا رہے ہیں اس سے ملک کا سسٹم تباہ ہو گیا ہے۔ میں نے ٹو یٹ کیا کہ میرا بھانجا فوت ہو گیا ان لوگوں نے کہا کہ تمہارے ساتھ ٹھیک ہوا ہے یہ ان کا کردار ہے۔ جس میٹریل سے ان کا اخلاق بنا ہے سارا دو نمبر ہے ۔ یہ لوگ جس دیدہ دلیری سے الزام لگاتے ہیں اپنے گریبان میں جھانکیں ۔ اسمبلی کو گالی دی ہے ۔ اگر ہم فوجی مداخلت کی دعوت دیں تو خدا کا قہر ہم پر نازل ہو ، یہ آج بھی ہم چاہتے ہیں ۔ ایمپائر کے لئے انگلی کھڑی ہونے والی پتہ نہیں کہاں گئی ہے ۔ تحریک پاکستان سے لے کر آج تک جماعت اسلامی ہمیشہ غلط سائیڈ پر رہی ۔ اس وقت پاکستان کے قیام کی مخالفت کی اور آج ان کی پارٹی میں 3حلیف ہیں ۔ پنجاب میں منت ترلے کی سیاست کرتے ہیں ۔ خیبرپختونخوا میں یہ پہنچانتے نہیں اور آزاد کشمیر میں ہمارا دم چھلا بن جاتے ہیں ’’کیسے کیسے لوگ جی کو جلانے آجاتے ہیں‘‘ ۔ مولانا مودودی کا علم قیامت تک صدقہ جاریہ ہے ۔ خیبربینک انہوں نے آپس میں بانٹ لیا ہے ۔ دھرنوں کے دوران تسلی چاہتے تھے کہ فوج آپ کے ساتھ ہے ۔ یہ ڈبل شاہ ہیں ۔ لوگوں کے ساتھ دو نمبری کرتے ہیں ۔ والدہ کے نام پر عمران خان نے ہسپتال بنایا ۔ چندہ لے کر جعلی اکاؤنٹ میں منتقل کیا۔ نوازشریف کے نوادرات بیچ کر کھا گئے ہیں ۔ ان کی ٹریل لمبی ہے ۔ ہم سے بھی غلطیاں ہوسکتی ہیں ۔ اس سے سبق بھی سیکھا ہے ۔ ہم نے سیاست کے اموز سیکھے ۔ میثاق جمہوریت کیا، یہ فیصل کن سال ہے ، ہم الیکشن کے سال میں داخل ہو چکے ہیں ۔ پانامہ پاکستان کے عوام کا ایشو نہیں ہے ۔ پاکستان کے عوام کے لئے مسائل نوازشریف حل کر رہا ہے ۔ اگر کوئی پارسا ۔۔الزام لگائے تو سر آنکھوں پر ہے ۔ غیر اخلاقی الزام لگاتے ہین ۔ 2018میں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔ خلق خدا عدالت لگائے گی ۔ وہ فیصلہ کر یں گے کہ حق حکمرانی اس ملک میں کس کو ہے ۔ تاریخ میں کوئی حکمران ایسا نہیں جس کو تین دفعہ ہٹایا گیا ہو اور عوام اس کو دوبارہ لائے ہوں ۔ پنڈی کا رکن اس وقت بھی پیش گوئی کرتا تھا ۔ نوازشریف سرخرو وہ کرآیا۔ 20کروڑ عوام کا استحقاق نوازشریف کے پاس ہے ۔ پاکستان کے عوام کے اعتماد کا استحقاق ہے ۔ یہ نوازشریت کو حاصل رہے گا ۔ پیپلزپارٹی کے ساتھ زبان بندی کا لحاظ ہے ۔ 2006میں میثاق جمہوریت کرلی تھی ۔ نوازشریف کا استحقاق عوام نے دیا ہے ۔ ایوان کے استحقاق کے لئیے بھرپور جنگ لڑیں گے ۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ اقتدار سے ہمیں بار بار نوازتا ہے ۔