خبرنامہ

چیئرمین پاکستان ٹیلی ویژن کی ماہانہ تنخواہ 15لاکھ روپے ہے،مریم اورنگزیب

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن کے چیئرمین عطاء الحق قاسمی ماہانہ تنخواہ کا پیکج 15لاکھ روپیہے ‘ ان کی تقرری ضابطہ کار کے تحت کی گئی ہے جبکہ وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے شہریوں کو خبر دار کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اور اس کے گرد و نواح میں غیر قانونی سوسائٹیز میں پلاٹ لینے سے گریز کریں اس بارے میں میڈیا میں اشتہارات جاری کردیئے گئے ہیں‘ پلاٹ لینے والے خود ذمہ دار ہونگے‘ سوسائٹیز میں گیس و بجلی کے کنکشنز پر پابندی کے نتیجے میں کرپشن کا دروازہ کھل گیا اور متعلقہ اداروں نے صارفین سے رشوت لے کر انفرادی طور پر کنکشن دینے شروع کردیئے‘ سرکاری فائل کو واپس کردیا جاتا تھا۔ ان خیالات کا اظہار ان وزراء مملکت نے جمعرات کو قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات کے دوران کیا۔ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ عطاء الحق قاسمی قومی اور بین الاقوامی شہرت کے حامل ایک مشہور ادبی شخصیت ہیں۔ زیب جعفر کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 1968-69 سے عطاء الحق قاسمی کا شاعری‘ ڈرامہ ‘ ادب اور میڈیا کے شعبے میں پیشہ وارانہ حوالہ ہے ان کی کمپنی کے ڈائریکٹر کے طور پر تقرری کی گئی اور بورڈ آف ڈائریکٹر نے ضابطہ کار کے مطابق ان کی تقرری کی منظوری دی۔ عطاء الحق قاسمی تین سال کے لئے چیئرمین پی ٹی وی ہیں ۔ عطاء الحق قاسمی کی تقرری کی شرائط تیار کی گئی ہیں جس کے تحت انہیں ماہانہ پندرہ لاکھ روپے کی تنخواہ کا پیکج دیا جارہا ہے۔ وسیم اختر شیخ کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت کیڈ نے کہا کہ اسلام آباد اور اس کے گرد و نواح میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کا ضابطوں کے تحت نوٹس لیا گیا ہے اس بارے میں میں اشتہارات بھی جاری کئے گئے ہیں لے آؤٹ پلان کی کلیئرنس کے لئے سپانسرز کو سی ڈی اے کو اہم دستاویزات پیش کرنا ہوتی ہیں اور ان میں رجسٹرار کوآپریٹو اینڈ سکیورٹی ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کے پاس سپانسرز کی دستاویزات ‘ رجسٹریشن بشمول سوسائٹی کے اغراض و مقاصد کی مصدقہ نقل بھی فراہم کرنا ضروری ہوتا ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ صفا گولڈ مال کے خلاف کارروائی کی گئی اسے سیل کیا گیا کیونکہ قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کی گئی تھی اور نوٹس لینے کا اعزاز ہمیں حاصل ہوا ہے۔ تعمیرات کے حوالے سے کھلی چھوٹ دے دی گئی تھی اب ایسا نہیں ہوگا انہوں نے کہا کہ تجویز دی ہے کہ اگر تمام سوسائٹیز قانونی اور ضابطوں کے تقاضوں کو پورا کرلیتے ہیں تو انکو ریگولرائز کرنے کا جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ اس کے بعد کوئی مہلت نہیں دی جائے گی صرف ایک بار ایسا کیا جائے گا۔ قومی اسمبلی میں گزشتہ چار سالوں کے دوران ہونے والے ریل حادثوں کی تفصیلات پیش کردی گئی ہیں شازیہ مری کے سوال کے جواب میں وزارت ریلوے کے مطابق جنوری 2013 سے دسمبر 2016کے عرصے میں ریلوے نیٹ ورک پر کل 338چھوٹے بڑے حادثات رونما ہوئے ان میں 149بڑے حادثات ہیں جبکہ 189چھوٹے حادثات کے زمرے میں آتے ہیں۔ ریل گاڑیوں کے تصادم کے چھ‘ پٹڑیوں سے اترنے کے 87‘ ریلوے پھاٹک پر تصادم کے 58 اور چوکیدار کی غیر موجودگی کی وجہ سے پھاٹکوں پر 187 واقعات ہوئے۔ (ن غ/ ا ع)