خبرنامہ

چیف جسٹس کا وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کو پیمرا کمیٹی سے نکالنے کاحکم

چیف جسٹس کا وزیراطلاعات

چیف جسٹس کا وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کو پیمرا کمیٹی سے نکالنے کاحکم

اسلام آباد :(ملت آن لائن) سپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے چیرمین پیمرا کا انتخاب کرنے والی سات رکنی کمیٹی سے وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کو نکالنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں چیف جسٹس نے کہا کہ مریم اورنگزیب آج کل بیانات دےرہی ہیں کمیٹی سےنکال دیں۔

چیف جسٹس کے حکم پر چیرمین پیمرا کا انتخاب کرنے والی کمیٹی سے وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کو نکال دیا گیا۔

سپریم کورٹ نےچیئرمین پیمرا کیلئے سرچ کمیٹی تشکیل دے دی اور وزیراطلاعات کی جگہ سیکریٹری اطلاعات کوکمیٹی کا ممبربنا دیا گیا، کمیٹی میں سرتاج عزیز،عارف نظامی،حمیدہارون، میاں عامرمحمود شامل ہیں۔

سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ کمیٹی 3ہفتےمیں اپنی سفارشات مرتب کرے۔

چیف جسٹس نے حامد میر سے استفسار کیا سرچ کمیٹی کی تشکیل سےمطمئن ہیں، مجھے توکمیٹی ممبران موزوں اوراچھےلگ رہے ہیں، جس پر حامدمیر نے جواب میں کہا کہ کمیٹی سےمطمئن ہوں۔

سپریم کورٹ نے ہدایت کی تمام لوگ بیٹھ کرپیمراآرڈیننس میں ترمیم پراتفاق رائےقائم کریں اور ایک ہفتےکےبعدمجوزہ ترامیم عدالت میں پیش کی جائے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جعلی خبروں کوریگولیٹ کرنانہایت ضروری ہے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ پیمرا قانون کا آرٹیکل 5بڑا اوپن ہے، حکومت کو آرٹیکل5 کے اختیار کے استعمال کا حق ہے۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ چیئرمین پیمراپروفیشنل اورآزادہوناچاہیے، پیمراکے بورڈ ممبران کی تشکیل بھی بہتر ہونی چاہیے، جس پر صحافی حامدمیر نے کہا کہ پیمرابورڈسےمتعلق ترمیمی مسودہ تیارکیاہے، مجوزہ مسودےمیں آرٹیکل5میں ترمیم کی تجویزدی ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ لالو پرشاد سے متعلق میری معلومات غلط تھی، میری معلومات غلط تھی لالوپرشادلاگریجویٹ ہیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقار نے عدالت کو بتایا کہ میڈیاکمیٹی میں آزادلوگ ہیں، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آزاد لوگ ہیں ہمارے ساتھ مذاق نہ کریں۔

چیف جسٹس نے ججز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی شیرکومیں نہیں جانتا،یہ ہیں اصل شیر، میر صاحب آپ بھی دیکھیں گے،آپ کے یہ شیرکام کریں گے، اتنا احترام ضرورکریں جتنا کسی بڑے کا کیا جانا چاہیے، کسی کی تذلیل مقصودنہیں،نعرےنااہلی کیس کےبعدہی لگے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خواتین کوشیلٹرکےطور پرسامنے لے آتے ہیں، غیرت ہوتی توخودسامنےآتے، بات اب زبان سےبڑھ گئی ہے، میڈیاکی آزادی عدلیہ سےمشروط ہے، عدلیہ کمزورہوگی تومیڈیانہیں ملک کمزورہوگا، ہماری بات ٹھیک نہیں تو بولنا بھی بند کر دیں گے۔

بعد ازاں میڈیاکمیشن کیس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی گئی۔