خبرنامہ

چین اور پاکستان کی دوستی دنیا بھر کیلئے مثالی ہے

اسلام آباد (ملت آن لائن + آئی این پی) وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کی دوستی دنیا بھر کے لئے مثالی ہے ،تین سال قبل غیر ملکی سرمایہ کاری کے لحاظ سے چین کئی ممالک سے بہت پیچھے تھا،اقتصادی راہداری منصوبے کے بعد چین پاکستان میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کرنے والے ممالک میں اوّل نمبر پر پہنچ گیا،اپنی افادیت کے لحاظ سے اقتصادی راہداری منصوبے کی وہی اہمیت ہے جو کہ دیوار چین کی تھی،اقتصادی راہداری منصوبہ دونوں ممالک کے عوام کی مشترکہ خوشحالی کے خوابوں کی تعبیر کا ضامن ہے،پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے بعد ایشیا ایک بار پھر عالمی منظرنامے میں صنعتی، تجارتی اور اقتصادی ترقی کا محور بن کر ابھر رہا ہے،تین سالوں میں گروتھ ریٹ 2 اعشاریہ 5 سے بڑھ کر 4 اعشاریہ 8 تک پہنچ گیا ہے ،پاکستان چین کے ساتھ تعاون جو اقتصادی تعاون کو تعلیمی اور سماجی شعبوں میں وسعت دینا چاہتا ہے۔ترقی کے لئے تعلیم کے شعبے میں چین کے تجربے سے فائدہ اٹھانا اہم ترجیحات میں شامل ہے۔ہفتہ کو آل چائنا ایوان صنعت اور تجارت کے سینئیر وائس چئیرمین اور ورلڈ بنک کے سابق چیف اکانومسٹ ڈاکٹر جسٹن ییفو لِن نے وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال سے ملاقا ت کی۔ملاقات میں وزارت منصوبہ بندی کے اعلی حکام کی بھی شرکت کی ۔اس مو قع پر اظہار خیا ل کرتے ہوئے وفاقی وزیر ترقی و منصو بہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ چین اور پاکستان کی دوستی دنیا بھر کے لئے مثالی ہے۔تین سال قبل غیر ملکی سرمایہ کاری کے لحاظ سے چین کئی ممالک سے بہت پیچھے تھا۔اقتصادی راہداری منصوبے کے بعد چین پاکستان میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کرنے والے ممالک میں اوّل نمبر پر پہنچ گیا۔دنیا کے سامنے پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات تزویراتی تعاون اور دوستی کے رشتوں کے حوالے سے اہم رہی ہے۔اقتصادی راہداری منصوبے نے دونوں چین اور پاکستان کے تعلقات کو نئی جہت اور دوستی کو نئے معنے دئیے۔پاک چین اقتصادی راہداری سے تزویراتی معاملات سے بڑھ کر اقتصادی تعاون کے دور کا آغاز ہوا۔دو سال کی قلیل مدت میں پاک چین اقتصادی راہداری کے اثرات تمام شعبہ ہائے زندگی میں نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔اقتصادی راہداری منصوبہ دونوں ممالک کے عوام کی مشترکہ خوشحالی کے خوابوں کی تعبیر کا ضامن ہے۔عالمی اقتصادی ترقی میں ایشیا کا کردار تاریخی لحاظ سے نہایت اہم رہا تاہم گذشتہ کئی دہائیوں سے عالمی معیشت میں اس کردار یورپ اور امریکہ کے لحاظ سے اتنا زیادہ متاثر کن نہیں رہا تھا۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے بعد ایشیا ایک بار پھر عالمی منظرنامے میں صنعتی، تجارتی اور اقتصادی ترقی کا محور بن کر ابھر رہا ہے۔تین سالوں میں گروتھ ریٹ 2 اعشاریہ 5 سے بڑھ کر 4 اعشاریہ 8 تک پہنچ گیا ہے۔پاکستان میں تین سال کی قلیل مدت میں ترقی کی شرح میں تین سال کی قلیل مدت میں اضافہ گذشتہ آٹھ سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔پاکستان چین کے ساتھ تعاون جو اقتصادی تعاون کو تعلیمی اور سماجی شعبوں میں وسعت دینا چاہتا ہے۔ترقی کے لئے تعلیم کے شعبے میں چین کے تجربے سے فائدہ اٹھانا اہم ترجیحات میں شامل ہے۔گذشتہ کئی سالوں کے دوران چین نے تعلیم، ٹیکنالوجی، صنعت، زراعت اور صحت کے شعبوں میں مثالی ترقی کی۔تعلیم، ٹیکنالوجی، صنعت، زراعت اور صحت کے شعبوں میں چین کے ساتھ معلومات کے تبادلے اور تجربے سے استفادہ کرنے کے لئے دوطرفہ اقدامات کی ضرورت ہے۔علم اور تحقیق کے شعبوں میں فاصلوں کو کم کرنے اور خلاء کو پر کرنے کی ضرورت ہے۔ آل چائنا ایوان صنعت اور تجارت کے سینئیر وائس چئیرمین اور ورلڈ بنک کے سابق چیف اکانومسٹ ڈاکٹر جسٹن ییفو لِن نے کہاہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات دنیا بھر میں دوستی اور تعاون کی زندہ مثال ہیں،چین کے عوام پاکستان کو اپنا بہترین و قابل اعتماد دوست اور اپنا دوسرا گھر تصور کرتے ہیں۔چین پاکستان کی ترقی کو اپنی ترقی سمجھتا ہے۔پاکستان کے ساتھ تجارت اور صنعتی تعلقات کا فروغ چین کے لئے نہایت اہم ہے۔چین اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور صنعتی تعاون کے فروغ سے خطے بھر میں ایک نیا اور فعال معاشی ماحول پروان چڑھے گا،پاکستان میں صنعت کے فروغ سے پاکستان پیداواری مرکز بن کر ابھرے گا، اس کی برآمد کرنے کی صلاحیت بڑھے گی اور تجارتی خسارے کے خطرات ہمیشہ کے لئے ٹل جائیں گے۔(و خ )