خبرنامہ

ڈاکٹر اور مریض کے رشتے کو ایک نئے سماجی معاہدے کے تحت تشکیل دیا جائے

راولپنڈی (ملت آن لائن + آئی این پی) صدر مملکت ممنون حسین نے کہاہے کہ ڈاکٹر اور مریض کے رشتے کو ایک نئے سماجی معاہدے کے تحت تشکیل دیا جائے تاکہ جدید دور کے تقاضوں پر پورا اترا جا سکے ۔انھوں نے کہا کہ دکھی انسانیت کی خدمت کے لئے میڈیکل پریکٹیشنرز کا کردار بڑی اہمیت کاحامل ہے جنہیں اس مقدس پیشہ میں بنیادی انسانی اقدار کو ہمیشہ سر بلند رکھناچاہیے۔ صدر مملکت نے یہ بات راولپنڈی میں سرجن جنرل کی سالانہ دوروزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹرز اپنے متعلقہ پیشہ میں اچھے انداز میں خدمات سرانجام دیں جو طبی مہارت سے پوری طرح لیس ہوں اور انہیں انسانیت کی مو ثر خدمت کا معقول معاوضہ ملنا چاہیے۔ صدر مملکت نے کہاکہ دنیا میں متعدد چیلنجز کے باوجود ڈاکٹروں کے بنیادی کردار میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تاہم حالیہ برسوسوں میں معاشی اور ٹیکنالوجیکل شعبوں میں تیز رفتار ترقی کے نتیجے میں رجحانات اور رویوں میں تبدیلی آئی ہے جس سے ڈاکٹر اور مریض کے تعلقات پر اثر پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجیکل شعبہ کی ترقی کے باعث میڈیکل کی تعلیم اب پیچیدہ اور مہنگی ہو گئی ہے اور ڈاکٹروں کو تعلیمی عمل اوراس کے بعد روزگار کے حصول میں بڑے مسائل کاسامنا رہتا ہے۔ صدر مملکت نے ایشوز کے حل پر زور دیا تاکہ ڈاکٹر حضرات اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں کوئی بے اطمینانی محسوس نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ کمزور سروس سٹرکچر اور انتظامی نوعیت کے ایشوز ڈاکٹروں کے مسائل کے ذمہ دار ہیں۔ صدر مملکت نے کہاکہ ایسی صورتحال میں بالخصوص نوجوان ڈاکٹروں کے پاس صرف دو آپشن رہ جاتے ہیں کہ یاتو وہ بزنس اپروچ اختیار کریں جس سے مریضوں کے لئے مسائل پیدا ہوں گے یا پھر اپنے بزرگوں کی سنہری اقدار کو سر بلند رکھیں۔ صدر نے کہاکہ اگر ڈاکٹروں کی مالی مشکلات حل نہ ہوئیں تو صورتحال سے مسائل اور شکایات پیدا ہوں گی۔ صدر ممنون حسین نے کہاکہ ان مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے ذمہ دار اداروں، سماجی تنطیموں اور تھنک ٹینکس کاکردار اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے سرجن جنرل کی بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کا خیر مقدم کیا اور توقع ظاہر کی مسلح افواج کے میڈیکل اداروں سمیت ملک کی طبی برادری اس صورتحال کا ایک موزوں حل تلاش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس کی تجاویز کی روشنی میں ڈاکٹروں کی سوسائٹی اور انتظامی حکام سمیت تمام سٹیک ہولڈرز ایک ایسی حکمت عملی تیارکرنے میں کامیاب ہوں گے جو انسانیت کی بہتر خدمت کرسکے اور یہ لوگوں کے لئے بھی باعث اطمینان ہو۔ صدر نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ کانفرنس میں غیر ملکی وفود کی شرکت ایک اور مفید پہلو ہے جس سے ملک کے ادارے بیرونی دنیا کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ قبل ازیں سرجن جنرل آف پاکستان لیفٹیننٹ جنرل آصف ممتاز سکھیرا نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ آرمی میڈیکل کور نہ صرف زمانہ امن میں طبی خدمات کے لئے اپنا کردار ادا کررہی ہے بلکہ ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی صف اول کی محافظ قوت کے طورکام کررہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آرمی میڈیکل کور سانحات کے دوران پاکستان سے باہر بھی خدمات سرانجام دیتی ہے۔ اس سلسلہ میں اس نے نیپال میں زلزلہ کے دوران بڑی خدمات سرانجام دیں۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل کی تعلیم اور تربیتی اداروں کے دائرہ کار کووسعت دی گئی ہے اور توقع ہے کہ بین الاقوامی سرجن جنرل کانفرنس میڈیکل سائنسز کے شعبہ میں تجربات کے تبادلے کا موقع فراہم کرے گی۔ سرجن جنرل لیفٹیننٹ آصف ممتاز سکھیرا نے صدر مملکت ممنون حسین کو کانفرنس کا ایک یادگار نشان بھی پیش کیا۔ اس موقع پر آرمی میڈیکل کور کے کردار کے حوالے سے ایک دستاویزی فلم بھی پیش کی گئی۔