اسلام آباد (ملت + اے پی پی) حادثے کی انکوائری کے لئے قائم کمیٹی کے سربراہ و وفاقی وزیر برائے دفائی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ جہاز توڑنے کے دوران پیش آنے والے حادثے کی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے ‘14نومبر کو انکوائری رپورٹ وزیراعظم محمد نواز شریف کو پیش کی جائے گی ‘جہاز توڑنے کے لئے گیس سلنڈر کا استعمال آتشزدگی کا باعث بنا ‘ بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی ‘کسٹم ‘لیبر اور انوائرمنٹ شعبے کی جانب سے جہاز توڑنے کے لئے این او سی کا اجراء نہیں کیا گیا ‘ان اداروں کی غفلت اور لا پرواہی پر کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں گریڈ 19 اور گریڈ 20کے سربراہ سطح کے افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی ‘وفاقی حکومت سے میری ٹائم افیئرز وزارت اور خود مختار بورڈ بنانے ‘ بھارت اور بنگلہ دیش جن بحری جہازوں کو توڑنے سے معذرت کرتے ہیں وہ پاکستان کے لوگ حاصل کرتے ہیں اس حوالے سے سے طریقہ کار میں بھی تبدیلی لائی جائے اور موجودہ قوانین پر عمل درآمد تیز کرنے کی سفارشات کیں گئیں ہیں ۔وہ جمعہ کو یہاں گڈانی حادثے کی انکوائری کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے بتا یا کہ گذشتہ دنوں گڈانی میں بحری جہاز توڑنے کے دوران پیش آنے والے واقعہ کی انکوائری کے لئے وزیراعظم محمد نواز شریف نے میری سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی جس میں سیکرٹری کابینہ ڈویژن ‘سیکرٹری دفاعی پیداوار ‘سیکرٹری جہاز رانی و بندگاہیں ‘ چیف سیکرٹری بلوچستان ‘ایڈیشنل سیکرٹری دفاع اور منیجنگ ڈائریکٹر کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جسے یہ ٹاسک سونپا گیا کہ 15یوم کے اندر کمیٹی واقعہ کی وجوہات اورمستبقل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے سفارشات تیار کیں جائیں ۔انہوں نے بتا یا کہ انکوائری کمیٹی کی جانب سے سے تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق اس حادثے کے دوران 26افراد کی اموات ہوئیں ‘56افراد زخمی ہوئے تھے جن میں سے 53افراد علاج معالجے کے بعد ہسپتالوں سے گھروں کو جاچکے ہیں جبکہ تین افراد زیر علاج ہیں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔انہوں نے بتا یا کہ کمیٹی نے گڈانی کا دورہ کیا اورجہاز کے متاثرہ حصوں کا معائنہ کرنے کے بعدبلوچستان ڈویلمنٹ اتھارٹی ‘کسٹم ‘لیبر ‘انوائرمنٹ سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے ملازمین ‘ ملازمین اور جہاز کا مالک جو پہلے ہی گرفتار تھا کے بیانات ریکارڈ کیے۔کمیٹی کے کراچی جانے سے قبل ایم ڈی کراچی شپ یارڈ نے بھی واقعہ کی ابتدائی انکوائری 24گھنٹوں میں کی اور بلوچستان کے وزیراعلی ‘چیف سیکرٹری نے بھی جائے حادثہ کا دورہ کیا اور اپنی الگ انکوائری مکمل کی ان انکوائریوں کو بھی اس کمیٹی نے اپنی انکوائری کا حصہ بنا یا ہے ۔وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے بتا یا کہ جہاز توڑنے کے لئے بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی ‘کسٹم ‘لیبر اور دیگر اداروں کا این او سی درکار ہوتا ہے لیکن اس جہاز کو توڑنے کے لئے کوئی این او سی جاری نہیں ہوا صرف این او سی کے لئے درخواست دی گئی جو ابھی پراسیس میں تھی لیکن این او سی نہ ہونے کے باوجود جہاز توڑنا متعلقہ اداروں کی غفلت اور لا پرواہی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔انہوں نے بتایا کہ دوران انکوائری یہ بات بھی مشاہدے میں آئی کہ اس جہاز کے اندر 132میٹر ک ٹن فرنس آئل ‘27میٹرک ٹن ڈیزل ‘30ہزار لیٹر لبریکینٹ ‘11ہزار میٹرک ٹن کروڈ آئل موجود تھا ۔انہوں نے بتا یا کہ کمیٹی نے قلیل مدتی سفارش میں جہاز توڑنے کے امور کے لئے طریقہ کار میں فوری تبدیلی اور طویل مدتی سفارشات میں گڈانی میں مکمل انفراسٹرکچر جس میں فائر فائٹنگ کا نظام ‘میڈیکل کے لئے ہسپتال ‘تمام متعلقہ اداروں کے سٹیشن دفاتر قائم کیے جائیں کیونکہ صرف گڈانی سے کسٹم کو سالانہ 12ارب کی آمدن حاصل ہوتی ہے باقی صوبائی اداروں کی آمدن اس کے علاوہ ہے لہذا اتنی آمدن حکومت کو مل رہی ہے تو اس طرح کی سہولیات بھی مستقل بنیادوں پر فراہم کی جانی چاہیں ‘ایسے حادثات کی روک تھام کے لئے ایک خودمختار بورڈ تشکیل دیا جائے جس کی سربراہی چیف سیکرٹری بلوچستان کو دی جائے اور اس میں تکنیکی خدمات کے لئے میری ٹائم سے چیف ایگزیکٹو آفیسر‘وزارت دفاع ‘وزارت دفاعی پیداوار ‘کراچی پورٹ ٹرسٹ ‘ پاکستان نیوی ‘سی بی اے یونین سے نمائندے کو بطور ممبر رکھا جائے اور میری ٹائم امور کی الگ سے وزارت قائم کی جائے جس میں مختلف وزارتوں میں بٹے ہوئے اداروں کو ایک جگہ یکجا کیا جائے ۔وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے بتا یا کہ ہم نے اپنی انکوائری رپورٹ میں متعلقہ اداروں کے اعلی افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کی سفارش کی ہے ‘کچھ کے خلاف تو صوبائی حکومت نے پہلے ہی ایکشن لیتے ہوئے انھیں معطل کر دیا تھا ۔انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے اس حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو 5لاکھ ‘شدید زخمی کو 3لاکھ اور کم زخمی کو ایک لاکھ ‘جہاز کے مالک کی جانب سے بھی جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو تین لاکھ فی کس ‘شدید زخمی کو دو لاکھ اور کم زخمی کو ایک ایک لاکھ روپے فراہم کر دیئے گئے ہیں ۔
خبرنامہ
گڈانی میں جہاز توڑنے کے لئے گیس سلنڈر کا استعمال آتشزدگی کا باعث بنا
