خبرنامہ

ہماری حکومت نے اعلیٰ تعلیم بجٹ میں تین گنا اضافہ کیا، رانا تنویر حسین

ہماری حکومت نے اعلیٰ تعلیم بجٹ میں تین گنا اضافہ کیا، رانا تنویر حسین

اسلام آباد(ملت آن لائن) وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ معاشرے کے مسائل کو حل کرنے اور انسانی زندگی کو آسان بنا نے سے متعلق تحقیق کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ، سسٹم کو بہتر بنانے پر کام کیا جائے، ہماری حکومت نے اعلیٰ تعلیم کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے بجٹ میں تین گنا اضافہ کیا۔ وہ جمعرات کو ہائر ایجویشن کمیشن میں منعقدہ چھٹے اعلیٰ ریسرچ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں مختلف جامعات کے 52 اساتذہ اور محققین میں انعامات تقسیم کئے۔ وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین مہمان خصوصی تھے جبکہ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشد علی، ڈاکٹرمحمد لطیف ایڈوائزر ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ ہائر ایجوکیشن کمیشن، وائس چانسلرز کی بڑی تعداد اور اساتذہ نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کی ترجیح تعلیم کا فروغ ہے یہی وجہ ہے کہ حکومت نے اعلی تعلیم کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔ وفاقی وزیر نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس ادارے نے اعلیٰ تعلیم، تحقیق اور پبلیکیشنز کے معیار کو بہتر کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی، یہی وجہ ہے کہ اس کے بہترین ثمرات ہمارے سامنے آرہے ہیں۔ انہوں نے محققین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تحقیق سے معاشرے کے اصل مسائل کو حل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ رانا تنویر کا کہنا تھا کہ شعبہ تعلیم کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن کے حل کیلئے حکومت سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کی وجہ سے ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا ہے مگر افواج پاکستان اور حکومت نے اس مسئلے پر بھی قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔ آخر میں انہوں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی نوجوانوں کے لیے قابل ستائش اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ نوجوانوں کی تعلیم اور تحقیق کے شعبے میں معاونت کررہا ہے ۔ اس موقع پر تقریب سے استقبالیہ خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مختار احمد نے ریسرچ ایوارڈز جیتنے والے اساتذہ اور محققین کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان میں تحقیق اور اعلی تعلیم کے شعبہ میں بہتری کیلئے کوششیں کر رہا ہے۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے قیام سے پہلے پاکستان میں صرف 850 ریسرچ پیپرز پبلش ہوئے جبکہ گزشتہ سال سے یہ تعداد 12000 پبلیکیشنز سالانہ کو پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے پاکستان کے حقیقی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے مسائل حل کرنے کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر مختار نے مزید کہا کہ ہماری جامعات کو مستقبل میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے خود کو تیار کرنے کی ضرورت ہے اور جامعات کا کام صرف تعلیم اور تحقیق کرنا ہی نہیں ہوتا بلکہ اس سے معاشرے اور سوسائٹی میں بہتری لانے کی کوشش کرنا بھی ہوتی ہے۔ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن نے شرکاء تقریب کو بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے نو شعبہ جات ، نیچرل سائنسز، بائیولاجیکل سائنسز، ایگریکلچر سائنسز، ہیلتھ سائنسز، پیور انجینئرنگ، کمپیوٹر سائنس، سوشل سائنسز، مینجمنٹ سائنسز، آرٹس اینڈ ہیومینیٹیز کی چار کیٹگریز میں ریسرچ ایوارڈز دیے جاتے ہیں جن میں بیسٹ ریسرچ پیپر، بیسٹ ینگ ریسرچ سکالر، بیسٹ بک پبلیکیشن اور بیسٹ انوویٹر شامل ہیں ۔ ریسرچ ایوارڈجیتنے والے اساتذہ اور محققین کو بتدریج 70 ہزار روپے، ایک لاکھ 50 ہزار روپے، 2 لاکھ روپے اور تین لاکھ روپے دیئے گئے۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ارشد علی نے مسائل کے حل کے لیے ملک ہی میں تحقیق کے ذریعے حل تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور تقریب کے شرکاء کو بتایا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے پاکستان میں ریسرچ کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے مختلف النوع پروگرام شروع کر رکھے ہیں جن میں سے سٹارٹ اپ ریسرچ گرانٹ پروگرام، نیشنل ریسرچ پروگرام فار یونیورسٹیز، تھیمیٹک ریسرچ گرانٹ، پیٹنٹ ریسرچ پروگرام اور ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ فنڈشامل ہیں۔ یاد رہے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ریسرچ ایوارڈ دینے کا سلسلہ 2009ء میں شروع کیا تھا تاکہ پاکستانی اساتذہ اور محققین کو ان کی بہترین کارکردگی پر سراہا جائے اور پاکستان میں تحقیقی کرنے کی روش کو پروان چڑھایا جائے ۔ تاہم اب تک چھ ریسرچ ایوارڈ تقاریب منعقد ہوچکی ہیں جن میں 213ریسرچ ایوارڈز دیے جا چکے ہیں۔