خبرنامہ

اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں کاروباری سرگرمیوں کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں ہوسکا

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) وفاقی وزیر پارلیمانی امورشیخ آفتاب احمد نے سینیٹ میں اعتراف کیا ہے کہ اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں گیسٹ ہاؤسز رہائشی ہاسٹلز اور دیگر کاروباری سرگرمیوں کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں ہوسکا ،یہ سرگرمیاں سی ڈی اے کے لئے بھی چیلنج بن گئی ہیں ، تمام سکولوں کو دو سال کا وقت دیا گیا ہے۔ وہ جمعرات کو سینیٹر طاہر حسین مشہدی کے توجہ مبذول کرانے کے نوٹس کا جواب دے رہے تھے ۔ انہو ں نے اسلام آباد کی حدود میں رہائشی علاقوں میں کم و بیش سو گیسٹ ہاؤسز ، نجی سکولوں ، میڈیا ہاؤسز ، خواتین اور مردوں کے لئے رہائشی ہاسٹل چلانے اور ان تجارتی سرگرمیوں پر سپریم کورٹ کی جانب سے پابندی عائد کرنے پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق توجہ مبذول کرانے کا نوٹس پیش کیا۔ وزیر پارلیمانی امور مرحلہ وار ان تجارتی سرگرمیوں کو بند کروانے کے ضابطہ کار کے بارے میں چیئرمین سینٹ کو کوئی واضح جواب نہ دے سکے۔ وزیر موصوف سے استفسار کیا گیا کہ جو سکول بند کئے گئے ہیں اور جنہیں کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے اس کے لئے کیا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے۔ ضابطہ کار کیا ہے۔ شیخ آفتاب احمد چئیرمین سینٹ کو کوئی واضح جواب نہ دے سکے اور کہا کہ سکولوں کے معاملے میں سختی نہیں کر سکتے کیونکہ نجی سکولوں میں ایک لاکھ طلباء زیر تعلیم ہیںَ ۔بڑی تعداد میں گیسٹ ہاؤسز اور دفاتر کو بند کروانے کے لئے کاروائی کی گئی ہے 100 فیصد ان تجارتی سرگرمیوں کو ختم نہ کروا سکے جو سی ڈی اے کے لئے چیلنج ہے۔ چئیرمین سینٹ نے آبزرویشن دی کہ تشویش یہ ہے کہ جن سکولون کو فوری طور پر بند کیا گیا اور جنہیں چلنے دیا گیا اس کے لئے صاف شفاف طریقہ کار کیا اختیار کیا گیا ۔ وزیر موصوف پھنس گئے اور اس کا کوئی جواب نہ دے سکے۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا میں بتادیتاہوں کہ تمام سکولو کو منتقل کرنے کے لئے دو سال کا وقت دیا گیا ہے۔ تو شیخ آفتاب نے کہا یقینان ایساہی ہے۔ ۔۔۔(اع)