خبرنامہ

ایاز صادق نے تحر یک انصاف کو پھرپار لیمنٹ آنیکی دعوت دیدی

مجھے خدشہ ہے یہ لوگ 30اکتوبر کو خون خرابہ کر یں گے مگر ہم انکو کامیاب نہیں ہونے دیں گے‘پار لیمنٹ کا بائیکاٹ تحر یک انصاف کا اپنا فیصلہ ہے انکو منانے یا نہ منانے کا فیصلہ حکومت نے ہی کر نا ہے ‘لندن پلان پہلے بھی ناکام ہو چکا ہے اور اب بھی ناکام اور بے نقاب ہوگا ‘عمران خان کو کیوں گر فتار کیا جائیگا ؟تحر یک انصاف کے 30اکتوبر کے احتجاج کو روکنا ہے یا نہیں فیصلہ حکومت نے کر نا ہے ‘تحر یک انصاف کو لندن سمیت کہیں سے بھی اسلام آبا د کو بند کر نے کا تالا نہیں ملے گا ‘لندن پلان اور سی پیک کے خلاف سازشیں اور تنقید ایک ساتھ چل رہی ہیں ‘فوج ضرب عضب آپریشن میں مصروف اور بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے آرمی چیف کی مدت میں ملازمت میں توسیع کے معاملے پر بات کر کا خدا کیلئے فوج کو متنازعہ نہ بنایا جائے جو بھی ہوگا ملک اور قوم کے مفاد میں ہوگا ‘حکومت کے جانے کی تاریخیں دینے والے کو اب اپنی شادی کی تاریخ دینی چاہیے ‘تحر یک انصاف والے40دن پار لیمنٹ میں نہ آئے تو پھر ہمیں انکے خلاف بعض جماعتوں کے ریفر نسز روکنے کیلئے انکی منتیں کر نا پڑ ے گی بلو چستان اسمبلی نے ایک رکن کو غیر حاضری پر نااہل قرار دیدیا میں ایسی روایات قومی اسمبلی میں نہیں چاہتا ‘عمران خان مجھے2002سے نہیں مانتے اگر وہ سپیکر کو نہیں مانتے تو وہ آئین اور قانون کو بھی نہیں مانتے‘ میڈیا سے گفتگو
لاہور(ملت+آئی این پی) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے تحر یک انصاف کو ایک بار پھر پار لیمنٹ میں آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے خدشہ ہے یہ لوگ 30اکتوبر کو خون خرابہ کر یں گے مگر ہم انکو کامیاب نہیں ہونے دیں گے‘پار لیمنٹ کا بائیکاٹ تحر یک انصاف کا اپنا فیصلہ ہے انکو منانے یا نہ منانے کا فیصلہ حکومت نے ہی کر نا ہے ‘لندن پلان پہلے بھی ناکام ہو چکا ہے اور اب بھی ناکام اور بے نقاب ہوگا ‘عمران خان کو کیوں گر فتار کیا جائیگا ؟تحر یک انصاف کے 30اکتوبر کے احتجاج کو روکنا ہے یا نہیں فیصلہ حکومت نے کر نا ہے ‘تحر یک انصاف کو لندن سمیت کہیں سے بھی اسلام آبا د کو بند کر نے کا تالا نہیں ملے گا ‘لندن پلان اور سی پیک کے خلاف سازشیں اور تنقید ایک ساتھ چل رہی ہیں ‘فوج ضرب عضب آپریشن میں مصروف اور بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہے آرمی چیف کی مدت میں ملازمت میں توسیع کے معاملے پر بات کر کا خدا کیلئے فوج کو متنازعہ نہ بنایا جائے جو بھی ہوگا ملک اور قوم کے مفاد میں ہوگا ‘حکومت کے جانے کی تاریخیں دینے والے کو اب اپنی شادی کی تاریخ دینی چاہیے ‘تحر یک انصاف والے40دن پار لیمنٹ میں نہ آئے تو پھر ہمیں انکے خلاف بعض جماعتوں کے ریفر نسز روکنے کیلئے انکی منتیں کر نا پڑ ے گی بلو چستان اسمبلی نے ایک رکن کو غیر حاضری پر نااہل قرار دیدیا میں ایسی روایات قومی اسمبلی میں نہیں چاہتا ‘عمران خان مجھے2002سے نہیں مانتے اگر وہ سپیکر کو نہیں مانتے تو وہ آئین اور قانون کو بھی نہیں مانتے‘پاک چین اقتصادی راہدری کے روٹ کے حوالے سے چینی سفیر نے واضح بیان دید یا ہے کہ اسکے رپورٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہو رہی ‘سی پیک کے خلاف سازشیں کر نیوالے ناکام ہوں گے ۔ اتوار کے روز لاہور کے علاقہ سمن آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ میں قومی اسمبلی سے باہر (ن) لیگ کا رکن پہلے ہوتا ہوں او ر سپیکر بعد میں لیکن اس کے باوجود میں ہمیشہ آئین قانون ملک اور جمہو ریت کو سامنے رکھ کر ہی بات کر تا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ لندن میں پہلے بھی ملاقاتیں ہوئیں جو خفیہ ہوئیں مگر اب لندن میں کون کون موجود ہے اور کون کون لندن جا رہا ہے سب جانتے ہیں مگر لندن پلان پہلے بھی ناکام ہو چکا ہے اور اب بھی ناکام ہوگا اور ان کو لندن سے بھی کوئی ایسا تالانہیں ملے گا جس کو لگا کر یہ شہر کو بند کر دیں کسی کو شہر کو بند کر نے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے اور نہ ہی شہر بند ہوگا مگر اس معاملے میں حکومت نے کیا کر نا ہے اس کا فیصلہ حکومت ہی کر یگی لیکن میں تحر یک انصاف والوں کو کہوں گا وہ سیاست بعد میں پہلے ملک اور قوم کو سوچے اور ملک میں جمہو ریت کو چلنے دیا جائے اور پار لیمنٹ میں آکر بات کر یں ۔ ایک سوال کے جواب میں سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ بھارت کے خلاف پارلیمنٹ کے مشتر کہ اجلاس میں تحر یک انصاف اور عوامی مسلم لیگ کے علاوہ سب متحد نظر آئے ہیں قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ سمیت دیگر جماعتوں کے اراکین کے در میان جو باتیں اور بدمزگی ہوئی وہ بھارت یا کشمیر کے معاملے پر نہیں اور باتوں پر ہوئی ہے اور کشمیر کے معاملے میں دوجماعتوں کے علاوہ سب متحد ہے شیخ رشید کی جماعت کو تانگہ پارٹی نہیں کہنا چاہیے انکو حکومت نے پا ر لیمانی جماعتوں کی سر براہی کا نفر نس میں کیوں نے بلایا اس بارے میں حکومت سے پوچھا کر ہی بتا سکتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے سر جیکل اسٹرائیک کا جھوٹا ڈرامہ رچایا ہے جسکے خلاف اب بھارت کے اپنے لوگ سوال کر رہے ہیں اور اسکو حکومت کا ڈرامہ قرار دے چکے ہیں ان حالات میں پاکستان میں میں تما م جماعتوں کے اتحاد کی ضرورت ہے اور آج تمام سیاسی جماعتیں حکومت اور افواج پاکستان بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے متحد ہے عمران خان اور شیخ رشید کو بھی سیاست بعد میں اور ملک اور قوم کے مفادات کو تر جیح دینی چاہیے وہ ملک اورقوم کو سوچے اور ملک میں جمہو ریت کو چلنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں 2002سے جب سے قومی اسمبلی میں آیا ہوں ہر حکومت کے بارے میں یہی سنا ہے کہ کل گئی مگر ایسا کچھ نہیں ہو ا ہر ایک نے آئینی مدت پوری کی ہے جو سیاستدان حکومت کے جانے کی تاریخ دیتے رہے ہیں انکی بھی کوئی تاریخ سچ ثابت نہیں ہوئی اس لیے ان کو اب حکومت کے جانے کی نہیں اپنی شادی کی تاریخ دینی چاہیے ۔ عمران خان کے30اکتوبر کے احتجاج کو روکنے کیلئے عمران خان کی گر فتاری کے متعلق سوال کے جواب میں سپیکر نے کہا کہ ان کو کیوں گر فتار کیا جائے ؟احتجاج کو روکنا ہے یا نہیں کس کو گر فتار کر نا ہے اس کا فیصلہ میں نے نہیں حکومت نے کر نا ہے عمران خان نے پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ والوں کے بطور اپوزیشن جماعتیں احتجاج نہیں دیکھے پیپلزپارٹی والے کوڑے کھاتے رہے ہیں ہم بھی جیلوں میں گئے قتل جیسے جھوٹے مقدمات کا سامنا کیا ہے مگر تحر یک انصاف والوں کے خلاف تو ایسا آج تک کچھ نہیں بلکہ انکو پر امن احتجاج کی مکمل آزادی ملتی ہے مگر کسی کو زبر دستی شہروں کو بند کر نے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور مجھے اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ30اکتوبر کو احتجاج کر نیوالے اس دن خون خرابہ کر یں گے اس لیے میں پہلے بتایا رہا ہے مگر ہم انکے خون خرابہ کے کسی منصوبے کوکامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اب بھی دعوت دیتاہوں وہ پار لیمنٹ میں آکر بات کر یں کیونکہ مسائل دھر نوں اور احتجاج سے نہیں صرف پار لیمنٹ میں آکر ہی حل ہوں گے اگر یک انصاف والے40دن پار لیمنٹ میں نہ آئے تو پھر ہمیں انکے خلاف بعض جماعتوں کے ریفر نسز روکنے کیلئے انکی منتیں کر نا پڑ ے گی بلو چستان اسمبلی نے ایک رکن کو غیر حاضری پر نااہل قرار دیدیا میں ایسی روایات قومی اسمبلی میں نہیں چاہتاکیونکہ یہ لوگ عوام سے لاکھوں ووٹ لیکر آتے ہیں انکو عوام اور قوم کی خدمات کیلئے اپنا کردار ادا کر نا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس پر ٹی او ر کی پار لیمانی کمیٹی میں اپوزیشن اور حکومت میں اتفاق نہ ہوسکنے کی وجہ سے مجھے کوئی رپورٹ نہیں ملی وہاں اپوزیشن صرف نوازشر یف کا احتساب کا مطالبہ کرتی رہی جبکہ حکومت اور دیگر جماعتیں چاہتی ہیں کر پشن اور بنکوں سے قر ضہ معاف کر نیوالوں کا بھی احتساب ہو نا چاہیے اس لیے وہاں ٹی او آرز پر کسی قسم کا اتفاق رائے نہیں ہوسکا