خبرنامہ

بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا ،سرتاج عزیز

اسلام آباد(آئی این پی )مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا تاہم وہ اس معاہدے کی بعض شقوں کی آڑ میں معاہدے کا غلط استعمال کرنے کی سوچ رکھتا ہے جبکہ مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے کہا ہے کہ حکومت بھارت کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کرے، بھارت سارک کے فورم کو بھی سبوتاژ کرنے کی کوششیں کر رہا ہے ،سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے ،اگر بھارت نے پاکستان کا پانی بند کیا تو یہ بھارت کی طرف سے اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، نریندر مودی بھارت اور خطے کو تباہی کی طرف لے جا رہا ہے، بھارت ہماری توجہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے ہٹا نے اور مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔ مشیرخارجہ منگل کو سینیٹ کے اجلاس کے دوران سندھ طاس معاہدے اور اس پر بھارتی دھمکیوں کے حوالے سے معاملے پر بحث کے دوران اظہار خیال کررہے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا ، وہ اس معاہدے کی بعض شقوں کی آڑ میں معاہدے کا غلط استعمال کرنے کی سوچ رکھتا ہے اگر بھارت معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کرتا ہے تو پاکستان کی طرف سے اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس مسئلے پر عالمی برادری کی حمایت حاصل کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان معاہدے کے خاتمے سے متعلق خطرات کے بارے میں سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور عالمی برادری کو آگاہ کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔سرتاج عزیز نے کہا کہ دونوں ملک سندھ طاس معاہدے کے پابند ہیں اور اس سے یکطرفہ انخلا کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کے باوجود بھی ختم نہیں ہو سکتا۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارتی قیادت کی طرف سے سندھ معاہدے پر اشتعال انگیز بیانات اور معاہدے کو توڑنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کی طرف سے کسی دبا کو قبول نہیں کرے گا اور بھارتی فوج کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام پر کئے جارہے مظالم کو بے نقاب کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارتی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال اجاگر کرے گا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بیانات سامنے آئے ہیں، یہ سنجیدہ معاملہ ہے۔ جمعرات کو سینیٹ کی کمیٹی آف دی ہول میں خارجہ پالیسی کے حوالے سے مشیر خارجہ بریفنگ دیں گے۔ قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کہا کہ اگر بھارت ایسا کوئی اقدام کرتا ہے تو یہ بھارت کی طرف سے اعلان جنگ تصور کیا جائے گا،جب سے نریندر مودی آیا ہے نئے نئے مسئلے اٹھائے جا رہے ہیں، یہ شخص بھارت اور خطے کو تباہی کی طرف لے جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ جب سے مودی سرکار کا رویہ پاکستان اور ہمسایوں کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے۔ پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کو بین الاقوامی تحفظ حاصل ہے اور اس حوالے سے بھارت کا رویہ بدقسمتی پر مبنی ہے۔ یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے اور یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت کسی قسم کا ڈیم بنا کر پانی نہیں روک سکتا ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ دفتر خارجہ اس معاملے پر نظر رکھے۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ مودی کی اس دھمکی سے خطہ اور پوری دنیا متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے ایوان کی کمیٹی میں اس مسئلے کو اٹھانا خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس دھمکی کے حوالے سے دنیا کو مودی کا سیاہ چہرا دکھائے۔