خبرنامہ

تمام سیاسی جماعتوں اور صوبوں کو مردم شماری میں تعاون کرنا چاہیے، زاہد حامد

اسلام آباد (ملت + آئی این پی) وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا ہے کہ‘ تمام سیاسی جماعتوں اور صوبوں کو مردم شماری میں تعاون کرنا چاہیے کیونکہ ملک میں 19 سال بعد مردم شماری ہو رہی ہے‘ پانچ کروڑ سے زائد فارم چھاپے گئے ہیں‘ سپریم کورٹ کیے حکم پر فار م میں خصوصی افراد کا کالم شامل کرلیا گیا ہے جبکہ خواجہ سراؤں کے لئے کالم پہلے ہی آچکا ہے۔ فاٹا کی بعض ایجنسیوں میں بتایا گیا کہ نقل مکانی کرنے والے تمام افراد ابھی تک واپس نہیں گئے، فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب فاٹا کی تمام ایجنسیوں میں مردم شماری دوسرے مرحلے میں ہوگی۔مردم شماری کے حوالے سے کسی بھی قسم کی شکایات کا ازالہ ہوگا‘ جمعہ کو ایوان بالا میں سینیٹر شیری رحمان اور دیگر ارکان کے توجہ دلاؤ نوٹس کی منظوری کے معاملے پر ارکان کی طرف سے اٹھائے جانے والے نکات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ مردم شماری صاف شفاف ہو اور کوئی اس کی ساکھ پر انگلی نہ اٹھا سکے اور تمام معاملات کو خوش اسلوبی سے حتمی شکل دی جائے۔ ہمارا مقصد ہے کہ مردم شماری کے عمل میں کوئی بھی کمی نہ رہے۔ مردم شماری کی تیاریاں 2006ء سے جاری تھیں اور تمام متعلقہ افراد کی مشاورت سے فارم ترتیب دیا گیا ہے۔ وفاقی کابینہ نے مردم ماری کی منظوری دی لیکن ہو سکتا ہے کہ کچھ چیزیں ابتدا میں رہ گئی ہوں۔ سپریم کورٹ نے بھی ہدایت کی ہے اور خصوصی افراد کا بھی کالم اب شامل کرلیا گیا ہے۔ خواجہ سراؤں کے لئے کالم پہلے ہی آچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کی بعض ایجنسیوں میں بتایا گیا کہ نقل مکانی کرنے والے تمام افراد ابھی تک واپس نہیں گئے اس لئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب فاٹا کی تمام ایجنسیوں میں مردم شماری دوسرے مرحلے میں ہوگی۔ حکومت نے فاٹا کے لوگوں کی تعمیر نو کے لئے چار ارب روپے فراہم کئے ہیں۔ اگر اس کے بعد بھی کوئی آئی ڈی پیز رہ گئے تو پھر فاٹا مینجمنٹ اتھارٹی دیگر متعلقہ اداروں کے تعاون سے ان کو بھی شمار کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک مردم شماری کے لئے اعداد و شمار تحریر کرنے کے لئے پنسل کے استعمال کا معاملہ اٹھایا گیا ہے تو اس کا نوٹس لیا گیا ہے۔ پہلے تین دن صرف خانہ شماری ہوگی اور مردم شماری کے لئے 5 کروڑ سے زائد فارم چھاپے گئے ہیں۔ شکایات درج کرانے کا بھی وفاقی‘ صوبائی اور ڈویژنل سطح پر نظام بنایا گیا ہے۔ ویجیلنس سیل بھی کام کر رہا ہے۔ کوشش ہے کہ تمام شکایات کا فوری ازالہ ہو۔ اس سلسلے میں اٹھائے جانے والے معاملات چیف کمشنر مردم شماری کے نوٹس میں بھی لائے جائیں گے(اچ)