خبرنامہ

جادوگری اور عاملوں پر پابندی کے حوالے سے بل وزارت مذہبی امور کو بھیج دیا گیا ہے، بیک وقت تین طلاقیں قابل تعزیر جرم کے مسودہ پر کام جاری ہے، چئیرمین پاکستان نظریاتی کونسل

اسلام آباد ۔(ملت آن لائن) چئیرمین پاکستان نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ جادوگری اور عاملوں پر پابندی کے حوالے سے بل وزارت مذہبی امور کو بھیج دیا گیا ہے، بیک وقت تین طلاقیں قابل تعزیر جرم کے مسودہ پر کام تیزی سے جاری ہے، ہمارا عدالتی نظام غریب پرور نہیں۔ ملت سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ وزارت مذہبی امور کی طرف سے جادوگری اور عاملوں پر پابندی کے حوالے سے بل آیا تھا جس پر ہماری نظریاتی کونسل نے کام کیا اور وہ بل واپس وزارت کو بھیج دیا گیا ہے۔ امید ہے کہ اسے جلد اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ہر گلی کوچے میں جادوگر اور عامل بیٹھے ہیں جو نہ صرف غریب بلکہ امیروں کو بھی دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں، اس پر پابندی ہونی چاہیے اور عوام میں شعور پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ لوگوں کو عام طور پر پتہ نہیں کہ اگر بیک وقت تین طلاقیں دی جائیں تو طلاق واقع ہو جاتی ہے مگر جذبات ٹھنڈے ہونے کے بعد انہیں احساس ہوتا ہے کہ انہوں نے سنگین غلطی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلاق کا مسئلہ 2015ء میں بھی اسلامی نظریاتی کونسل کے پلیٹ فارم پر اٹھایا گیا تھا اور ایک بار پھر اس کو دوبارہ اٹھایا گیا ہے کہ تین طلاقیں بیک وقت دینا قابل تعزیر جرم ہے کیونکہ یہ معاشرتی مسئلہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلاق ہونے کے بعد سب سے زیادہ متاثر بچے ہوتے ہیں جن کا مستقبل تاریک ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلاق کے حوالے سے ہمارے ہاں 1961ء کا قانون ہے جس میں 3 طلاق کے حوالے سے ذکر نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم علماء کی مدد سے طلاق اور نکاح نامے کے مسودے پر کام کر رہے ہیں تاہم اس مسودے پر اراکین کے مابین علمی اختلاف موجود ہے جسے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اللہ پاک کا کرم ہے کہ ہمارے ملک میں اسلامی نظریاتی کونسل موجود ہے جو آئینی، جمہوری اور شرعی طریقوں سے عوام کے مسائل حل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں مسلح تحریکیں چل رہی ہیں جو نہیں چاہتیں کہ مسلمان اسلامی طریقوں سے زندگی گزاریں۔ انہوں نے کہا کہ صومالیہ، نائیجیریا، لیبیا میں اسلامی کونسل موجود نہیں جس کی وجہ سے وہاں کی حالت ابتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا عدالتی نظام بہت سارے مسائل کی وجہ ہونے کے ساتھ غریب پرور نہیں کیونکہ ایک غریب آدمی کو اپنا مقدمہ جیتنے کے لئے 3 سے 4 لاکھ روپے وکیل کو فیس دینی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی نظام کو آسان اور سہل ہونا چاہیے۔