خبرنامہ

حکومت نے کرپشن کے خلاف پالیسییز اپنا رکھی ہے: زاہد حامد

اسلام آباد: (ملت+آئی ا ین پی) وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا ہے کہ ہماری حکومت نے کرپشن کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی اپنا رکھی ہے‘ جہاں کرپشن کی نشاندہی ہوتی ہے وہاں سخت کارروائی کی جاتی ہے‘ کرپشن کے کینسر کے خاتمے کے لئے پوری قوم کو متحد ہونا پڑے گا‘ اقتصادی ترقی کے لئے بدعنوانی کا خاتمہ سب سے بڑا چیلنج ہے‘ بدعنوانی کے خاتمے کے لئے ہمیں مل کر کوششیں کرنا ہوں گی‘ بدعنوانی کا خاتمہ مسلم لیگ (ن) کے منشور میں شامل ہے اور حکومت کے اقدامات میں شفافیت کا عنصر واضح ہے‘ چیئرمین نیب نے کہا کہ رواں سال کے پہلے 9ماہ میں نیب کو اپنے مقرر کردہ اہداف میں مجموعی طور پر 92فیصد کامیابی حاصل ہوئی ہے اور پراسیکیوشن کے ذریعے 76فیصد ملزمان کو سزائیں دلوائی گئیں‘ دنیا نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان میں انسداد بدعنوانی کے اقدامات کے باعث کرپشن میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے‘ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے چین کے ساتھ ایک ایم او یو پر دستخط کئے گئے ہیں۔ جمعہ کو وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے انسداد بدعنوانی کے عالمی دن پر ایوان صدر میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہا کہ بدعنوانی کے خاتمے کا عالمی دن 2009 سے منایا جارہا ہے اقتصادی ترقی کے لئے بدعنوانی کا خاتمہ سب سے بڑا چیلنج ہے۔ بدعنوانی عالمی سرمایہ کاری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جس سے قومی وسائل کا ضیاع ہوتا ہے۔ انہوں نے ہا کہ کسی بھی قوم کی سماجی ترقی کے لئے بدعنوانی کا خاتمہ بنیادی پلان کا حصہ ہوتا ہے۔ دنیا میں بدعنوانی کے خاتمے کے لئے قانون سازی کی گئی اور قانون سازی کے ذریعے انسداد بدعنوانی کے ادارے قائم کئے گئے ہیں۔ بدعنوانی کے خاتمے کے لئے معاشرے کی مربوط کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے اور ہمیں مل کر معاشرے سے بدعنوانی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنا ہوگا۔ بہتر نظم و نسق کے ذریعے بدعنوانی کا خاتمہ ممکن ہے۔ نیب کی کرپشن کے خاتمے کے لئے مہم قوم سازی کے لئے اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے ہر ممکن اقدام کررہی ہے بدعنوانی کا خاتمہ مسلم لیگ (ن) کے منشور میں شامل ہے اورحکومت کے اقدامات میں شفافیت کا عنصر واضح ہے۔ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ رواں سال کے پہلے 9ماہ میں نیب کو اپنے مقرر کردہ اہداف میں مجموعی طور پر 92فیصد کامیابی حاصل ہوئی ہے اور پراسیکیوشن کے ذریعے 76فیصد ملزمان کو سزائیں دلوائی گئی ہیں۔ 2015ء میں 1114انکوائریاں کی گئیں جبکہ 2014 میں 585انکوائریاں اور 2013ء میں 243انکوائریاں ہوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2015ء میں 402تحقیقات کی گئیں۔ 2014ء میں 188اور 2013ء میں 129تحقیقات کی گئیں۔ 2015ء میں 397ریفرنس عدالتوں میں دائر کئے گئے‘ 2014 میں 208 اور 2013 میں 119ریفرنس عدالتوں میں دائر کئے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے انکوائریوں‘ تحقیقات اور ریفرنس دائر کرنے کے لئے ایس او پیز مرتب کررکھے ہیں جن پر سختی سے عمل درآمد کیا جاتا ہے۔ 2015ء میں نیب کے 7علاقائی بیوروز میں سے کراچی بیورو کارکردگی کے لحاظ سے بہتر رہا ہے۔ اس بیورو نے رواں سال 279ارب روپے کرپٹ لوگوں سے واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے چین کے ساتھ ایک ایم او یو پر دستخط کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کرپشن کے خاتمے کے لئے تمام وسائل اور کوششیں بروئے کار لارہا ہے اور اس مقصد میں کامیابی کے لئے پوری قوم کا ساتھ دینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدرص مملکت انسداد بدعنوانی کے مشن کے چیمپئن ہیں اور ایوان صدر میں انسداد بدعنوانی کے حوالے سے یہ چوتھی تقریب منعقد کی گئی ہے۔ نیب کو اپنے قیام سے لے کر اب تک کئی اتار چڑھاؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے لیکن تمام تر مشکلات اور مسائل کے باوجود ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔ گورنر سٹیٹ بنک اشرف وتھرا نے کہا کہ کرپشن کا خطرہ دنیا کے تمام ممالک محسوس کرتے ہیں۔ سٹیٹ بنک کرپشن کے خلاف جاری جنگ میں اپنا کردار ادا کررہا ہے اور نیب سمیت تمام اداروں کو تعاون فراہم کرتا ہے۔ کرپٹ لوگ صرف کرنسی نوٹ کو استعمال نہیں کرتے بلکہ گولڈ اور رئیل سٹیٹ سمیت دیگر چیزیں بھی کرپشن کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسداد بدعنوانی کے لئے بنکنگ سیکٹر نے اپنا کردار ادا کرتے ہوئے بے شمار بنک اکاؤنٹس منجمد کئے ہیں جبکہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لئے ٹاسک فورس بنائی گئی ہے۔ (ن غ/ آ چ)